بارش کے بعد اواکھلامیں جگہ جگہ تالاب کا منظر

    0
    image:newsd.in

    نئی دہلی: (انوارالحق،ایس این بی) بارش سے جامعہ نگر اواکھلا میں لوگوں کے گھروں کے اندر پانی گھس گیا جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ سیور جام ہونے کی وجہ سے پانی کی نکاسی متاثر ہے۔سب سے زیادہ پریشانی تیمور نگر اور خضر آباد کے لوگوں کو ہورہی ہے ۔وہاں پر لوگوں کے گھروں کے اندر 3 سے فٹ تک پانی جمع ہوگیا جس کی وجہ سے لوگوںمیں خوف وہراس پھیلنے کے ساتھ علاقے میں افراتفری مچی ہوئی ہے۔ گھروں اور کچن میں ، کھانے پینے کی اشیا سمیت قیمتی سامان وغیرہ کی حفاظت کرنا اورٹھکانے لگانا مشکل ہوگیا ہے۔ دکانوں کے اندر پانی گھسنے سے قیمتی سامان خراب ہوگیا ،جس سے دکانداروں کا بھاری نقصان ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق بٹلہ ہاؤس چوک سے لے کر اوکھلا ہیڈ تک سڑکوں پر پانی پانی ہی ہے۔ جس کی وجہ سے جگہ جگہ ٹریفک نظام درہم برہم ہوگیا اور دو پہیہ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ چار پہیہ گاڑیاں بھی خراب ہوگئیں اور وہیں کھڑی ہوگئیں۔ ان سب کے بیچ لوگوں کا گھروں سے نکلنا اور گھروں کا پہنچنا دونوں مشکل تھا۔بتایا جاتا ہے کہ سڑک کے کنارے واقع بڑی بڑی کوٹھیوں اور بیسمنٹ کے اندر بھی پانی گس گیا۔سڑک پرپانی جمع ہونے سے جامعہ ملیہ اسلامیہ میٹرو اسٹیشن سے لے کر اوکھلا ہیڈ تک ٹریفک جام ہوگیا ، کئی گھنٹے بعد ٹریفک بحال ہوا۔ اس کے علاوہ خلیل اللہ مسجد ،سرسید روڈ، ذاکر نگر، طوبیٰ کالونی، خضر آباد، تیمور نگر، تکونہ پارک، نور نگر، شاہین باغ ہائی ٹینشن روڈ وغیرہ میں پانی جمع ہوکر تالاب کا منظر پیش کررہا تھا۔
    سماجی کارکن محمد وکیل قریشی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جوگا بائی ایکسٹینشن ، خضر آباد ،تیمورنگر اور دیگر علاقوں میں بارش ہونے سے لوگوں کے گھروں میں پانی چلا جاتا ہے۔مقامی سیاسی لیڈروں کو اس طرف توجہ دینی چاہیے اور پانی کی نکاسی کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے۔سماجی کارکن ہدایت اللہ جینٹل نے کہا کہ برسوں سے میں دیکھ رہا ہوں کہ جامعہ نگر میں برسات کے موسم میںگلی اور سڑکیں تالاب میں تبدیل ہوجاتی ہیں، یہی نہیں گھروں اور تہہ خانوں میں بھی پانی گھس جاتا ہے جس کی وجہ سے عوام کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑ تا ہے۔ اس کے لئے سیاسی لیڈران کے ساتھ ساتھ مقامی لوگ بھی برابر کے قصور وار ہیں،لہذا اس سے نجات حاصل کرنے کے لئے سیاسی لیڈران کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو بھی سنجیدگی سے سوچناہوگا۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS