نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے رہنما مختار انصاری کو پنجاب سے اترپردیش بھیجنے سے متعلق عرضی پر جمعرات کو فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس آر سبھاش ریڈی کی بنچ نے اترپردیش، پنجاب حکومتیں اور بی ایس پی رہنما کی جانب سے پیش وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ آج کی شنوائی کے دوران پنجاب حکومت کی جانب سے پیش سینئر ایڈووکیٹ دُشینت دوے نے دلیل دی کہ دفعہ 32 کے تحت اترپردیش حکومت کی جانب سے دائر عرضی ناقابل قبول ہے ۔ قبل ازیں مختار انصاری کی جانب سے پیش سینئر ایڈووکیٹ مکل روہتگی نے بھی اترپردیش حکومت کی عرضی کو ٹھکرانے کی درخواست کی۔ مسٹر روہتگی نے دلیل دی کہ اترپردیش میں ان کے مؤکل کی جان کو خطرہ ہے لہٰذا معاملے کو اترپردیش کے بجائے دہلی منتقل کیا جائے ۔ کل بھی شنوائی کے دوران مسٹر روہتگی نے کہا تھا کہ مختار 5بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں اور ان کی جان کو خطرہ ہے ۔
کچھ کیسز میں مختار کے شریک ملزم منا بجرنگی کو ریاست کی ایک جیل سے دوسری جیل لے جاتے وقت مار دیا گیا تھا۔ انہوں نے دلیل دی تھی کہ اگر تنازعہ اس بات پر ہے کہ وہ پنجاب جیل میں کیوں ہیں تو ان کے خلاف مقدمات دہلی منتقل کر دیے جائیں۔ بینچ نے ان دلائل پر غور و خوض کیے جانے کا بھروسہ دیا تھا۔ اترپردیش حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے سالسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا تھا کہ پورا معاملہ فلمی سازش جیسی ہے ۔ پہلے پنجاب میں ایک کیس درج کروایا گیا، پھر پنجاب پولیس’ اترپردیش کے ضلع باندہ جیل پہنچی۔ قانون کے جاننے والے باندہ جیل کے افسر نے عدالت سے اجازت لیے بغیر اسے پنجاب پولیس کو سونپ دیا۔ سالسٹر جنرل نے درخواست کی تھی کہ وہ انصاف کے حق میں اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرکے اور ملزم کو واپس اترپردیش کی جیل بھیجے ۔ اتنا ہی نہیں، پنجاب میں درج مقدمات کو بھی اترپردیش منتقل کرے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS