شارلی ہیبدو کا طنز- 33 کروڑ دیوی دیوتا پھر بھی آکسیجن کی کمی!

0

نئی دہلی :کورونا انفیکشن کی دوسری لہر میں ہندوستان کی صحت سے متعلق خدمات بری طرح سے ناکام رہی اوران حالات میں
حکومت بھی اپنی بے بسی ظاہر کررہی ہے۔ اسپتالوں میں

ابھی بھی کووڈ مریض میڈیکل آکسیجن کی کمی کی وجہ سے دم توڑ رہیں
ہیں۔ شارلی ہیبدو نے 28 اپریل کو ایک کارٹون شائع کیا تھا جس میں میڈیکل آکسیجن کو ہی موضوع بنایا ہیں۔ شارلی ہیبدو کے کارٹون
میں طنز ہے کہ ہندوستان میں کروڑوں دیوی دیوتا ہے لیکن کسی آکسیجن کی کمی پوری نہیں کرپارارہا ہے۔
ہندوئوں میں 33 کوٹی دیوی دیوتاؤں کی پوجاہوتی ہے۔ کچھ لوگ اس میں کوٹی کو33 کروڑ دیوی دیوتاؤں کی شکل میں لیتے ہیں جب
کے دوسرے یا کیٹیگری (زمرہ ) کے طور پر مانتے ہیں۔
ہندو مذہبMonotheismمیں یقین نہیں رکھتے،جیسے کے اسلام،عیسائی اور دوسرے مذاہب میں ہیں۔ یہاں عورتوں کی
शार्ली हेब्दो
بھیایشور کے طور پر پوجا کی گئی ہے اور مرد دیوتائوں کو بھی پوجا گیاہے۔ ہندو مذہب میں کئی دیوی دیوتا ہیں اور سب کی پوجاہوتی
ہے۔

چونکہ شارلی ہیبدو اپنے کارٹون میں 33 کروڑ کی جگہ 33 ملیئن دیوی دیوتا لکھا ہے۔ 33 ملین مطلب 3.3 کروڑ۔ شارلی ہیدو کا
یہ کارٹون سوشل میڈیا پر خوب شیئر کیاجارہا ہے۔سمت کیشپ کا نام ایک یوزر نے اس کارٹون کو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے،” شارلی ہیبدو انسانیت کی خدمت میں اہم کام کررہی
ہے۔سوال پوچھے جانے چاہئے وہ ظنز کرنے والے ہوں. اس سے ہی ہم انسانیت کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔ ”
ہندو مذہب اور ہندوستانی Mythology قصوں کو بیان کرنے والے رائٹر دیو دت پٹنائک نے ٹوئٹ کر لکھا ہے “ہندوتو کے
جھنڈابردار اس کارٹون کو دیکھ کر کیا کنہیں گے۔ پہلی بات یہ کہ 33 million کیوں؟ یہ تو 330 million ہونی
چاہئے تھی “۔ صرف33؟ دوسری بات یہ ہے کہ ہم ان کا سر قلم نہیں کرتے۔ ہم ہتر ہیں۔ لیکن انہیں جو چیز دکھانی چاہئے وہ نہیں
نظرآتیں ہیں۔

https://twitter.com/devduttmyth/status/1393083344003293185

سانحہ اور لیڈروں کا نکماپن
سوپریم کورٹ کے وکیل برجیش کلپا نے اس کارٹون پر ٹوئٹ کرتے ہوئے جی جے پی کو نشانے پر لیا ہے۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں
کہا ہے کہ بی جے پی آئی ٹی سیل نے تب خوشی منائی تھی، جب شارلی ہیبدو نے اسلام کی شبہی کو ہلکے پھلکے انداز میں پیش کیا
تھا اور اب؟”

شارلی ہیبدو مذہبی روڑیوں اوراستھائوں کو اپنے کارٹون میں نشانے پر لیتی رہتی ہے۔ پاکستان میں فنڈامینٹلسٹ اسلامک
تنظیم شارلی ہیبدو کو لے کر احتجاج کررہے ہیں۔ تحریک لببک احتجاج کرنے والے پاکستان کی عمران خان حکومت کے لے سردرد بن
گیا تھا۔
تحریک لببک فرانس کے صدر امانوئل ماکرون کو لے کر احتجاجی مظاہرے کر رہے تھے۔ پچھلے سال اکتوبر مہینے میں
Prophet Mohammadکے ایک کارٹون کو دکھانے والے ٹیچر سیموئل پیٹی پر حملہ کر ایک شخص نے ان کا گلا کاٹ
دیاتھا۔ اس کے بعد فرانس میں بڑے پیمانے پراحتجاجی مظاہرے ہوئے۔ یہ کارٹون ایک فرانسیسی مگزین شارلی ہیبدو میں شائع ہوئے
تھے۔

फ़्रांसीसी राष्ट्रपति इमैनुएल मैक्रों
فرانسیسی صدر امانوئل ماکرون نےProphetMohammadکے متنازعہ کارٹون شائع کرنے والے ٹیچر کا تحفظ فراہم کیا اور
اور کہا تھا کہ وہ مسلم فنڈامینٹلسٹ ادروں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے ۔
انہوں نے کہا، ” فرانس میں 60 لاکھ مسلمانوں کے ایک اقلیت طبقے سے ‘کاؤنٹر-سوسائٹی’ پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ کاؤنٹر
سوسائٹی یا کاؤنٹر کلچر کا مطلب ایک ایسا معاشرہ تیار کرنا ہے جو اس ملک کے سماج کی بنیادی ثقافت سے الگ ہوتا ہے ۔

اس کے بعد فرانس میں نیس شہر کے چرچ اس کے بعد فراسن میں نیس شہر کے چرچ نوٹری ڈیم بیسلیکا میں ایک شخص نے
چاقو سے حملہ کر دو عورتوں اور اور مرد کی جان لے لی۔

फ़्रांस में पैग़ंबर मोहम्मद के एक कार्टून को दिखाने वाले टीचर सैमुअल पेटी की हत्या कर दी गई.
اس پر صدر امانوئل ماکرون نے کہا تھا، ” میرا یہ پیغام اسلامک دہشت گردی کی حماقتوں سے جھیلنے والے نیس اور نیں کے لوگوں
کے لئے ہے ۔ یہ تیسری بار ہے جب آپ کے شہر میں دہشت گردی کا واقعہ ہوا ہے۔ آپ کے ساتھ پورا ملک کھڑا ہے۔ ”

” جب ہم پر دوبارے سے حملہ ہوتا ہے تو یہ ہمارے بنیادی اصولوں کے مطابق ،آزادانہ حقائق سے منسلک اور دہشت گردی کے
واقعات نہیں ہوں گے۔ ہم کسی بھی چیز کے سامنے نہیں جھکنگے۔ دہشت گردی کے خطرےسے نمٹنے کے لئے ہم نے اپنا تحظ اور
بڑھا دیاہے۔
”امانوئل ماکرون نے اس فیصلے پر کچھ مسلم ممالک میں ناراضگی ظاہرکی ہے۔ بہت سے ممالک نے فرینسیسی سامان کو نہیں
خریدنے کی اپیل کی۔ ترکی کے صدر طیب اردکان نے کہا کہ اگر فرانس میں مسلمانوں کا استحصال ہوتا ہے تو دنیا کے لیڈر
مسلمانوں کے تحفظ کے لئے کے آٹھ کھڑے ہونگے۔ فرینسیسی لیبل والے کسی بھی سامان خریدا اور فروخت نہیں کیا جائے گا۔

शार्ली हेब्दो
اس طرح کا مظاہرہ پاکستان میں بھی دیکھنے کو ملا تھا۔ تحریک لببک ایک فنڈامنٹلسٹ تنظیم ہے اور یہ عمران خاں کی حکومت سے
سے مطالبہ کررہی ہے کہ فرانس کے سفیر کو اسلام آباد سے واپس بلایا جائے۔ اس کو لے کر عمران خان کی حکومت کوپارلیمنٹ
میں بہس بھی کرانی پڑی تھی۔

شارلی ہیبدو کے متنازعہ کارٹون

شارلی ہیبدوProphet Mohammadان کارٹونس کو گذشتہ سال ستمبر مہینے میں پھر سے شائع کیا گیا تھا،جس کے سبب
سال 2015 میں وہ خطرناک ایکسٹرمسٹ حملے کا نشانہ بنی تھیں۔یہ کارٹونزاس وقت دوبارہ شائع کئے گے،جب ایک دن کے بعد 14 لوگوں پرسات جنوری،2015 کو شارلی ہیبدو کے دفتر پرحملہ
کرنے والوں کی مدد کرنے کے الزام میں مقدمہ ہونے والا تھا۔
اس حملہ میں میگزین کے مشہور کارٹونسٹ سمیت 12 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ کچھ دن کے بعد پیرس میں اس سے جڑے ایک
دوسرے حملے میں پانچ لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔ ان حملوں میں کے بعد ایکسٹرمسٹ حملوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔


پچھلے سال ستمبر کے مہینے میں میگزین کے تازہ شمارے کے کور پرProphet Mohammad کے 12 کارٹون شائع
کئے گئے تھے۔ جنہیں شارلی ہیدو میں شائع ہونے سے پہلے ڈنمارک کےایک اخبارنے شائع کیاتھا۔ ان میں سے ایک کارٹون میں
Prophet Mohammad کو سر پر بم باندھے دکھایا گیا تھا۔ ساتھ میں فرنچ زبان میں جو ہیڈ لائن لکھی ہوئی تھیں،اس کا
مطلب تھا- ‘وہ سب کچھ اس کے لے ہی تھا۔’

شارلی ہیبدو کا دلیل
آپنے میگزین کے ادارتی مضمون میں لکھاتھا کہ 2015 کے حملوں کے بعد سے ہی اس سے کہا جاتا رہا ہے کے Prophet
پرکارٹون شائع کرنا جاری رکھیں۔

ایڈیٹوریل میں لکھا ہوا تھا، “ہم نے اسیا کرنے سے انکار کیا۔اس لئے نہیں کہ اس پر پابندی تھی۔ قانون ہمیں ایسا کرنے کی اجازت
دیتا ہے۔ مگر ایسا کرنے کے لئے کوئی اچھی وجہ ہونی چاہئے تھی۔ایسی وجہ جس کا کوئی مطلب ہو اورجس سے ایک بحس پیدا ہو۔ “”اس کارٹونز کو جنوری 2015 کے حملے پر سنوائی شروع ہونے والے ہفتے میں چھاپنا ہمیں ضروری لگا۔2015 میں کیا ہوا تھا

سات جنوری کو سیڈ اور چیرف کوچی نام کے دو بھائیوں نے شارلی ہیبدو کے دفتر میں داخل کر فائرنگ کی تھی اور ایڈیٹر اسٹیفن
چاربونیر،چار کارٹونسٹوں،دو قلم کاروں،ایک کاپی ایڈیٹر،ایک کیرٹیکر اور ایک مہمان کو قتل کردیا گیا تھا۔ حملے میں ایڈیٹر کے
سیکورٹی اہلکار اور ایک پولیس آفیسر بھی ہلاک کردیا گیا تھا۔
جب پولیس نے ان بھائیوں تلاش شروع کی تو بحران پیدا ہو گیا۔ ان میں سے ایک نوجوان ایک خاتون پولیس اہلکار کو قتل کردیا اور ایک
یہودی سپرمارکٹ میں کئی افراد کو بندی بنا لیا۔اس نوجوان نے 9 جنوری کو چار یہودیوں کو قتل کردیا۔ بعد بھی اس نوجوان کی بھی پولیس فائرنگ میں موت واقع ہوگئی۔ مرنے سے
پہلے ریکارڈ میں ایک ویڈیو میں اس نوجوان نے بتایا تھا کہ ان حملوں کو خود اسلامک اسٹیٹ کہنے کا دعویٰ کرنے والے گروپ کے
نام پر انجام دیاگیا ہے۔

شارلی ہیبدو کے دفتر پر حملہ کرنے والے بھائیوں کی بھی پولیس کی گولیوں سے موت ہوگئی تھی۔
بشکریہ :bbc.com
ترجمہ :دانش رحمٰن

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS