شاہین باغ یوم جمہوریہ اور حب الوطنی کے رنگ میں سرابور نظر آیا

0

نئی دہلی، 26جنوری (یو این آئی۔ عابد انور)قومی شہریت(ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری مظاہرے کے دوران شاہین باغ آج یوم جمہوریہ اور حب الوطنی کے رنگ میں سرابور نظر آیا اور شاہین باغ کی دبنگ دادیوں نے اونچا ترنگا لہرایا جھنڈے کو سلامی دی اور قومی ترانہ گایا۔ 
یہ تقریب اس لئے الگ تھی اس میں لوگوں ٹھاٹھیں مارتا سمندر موجود تھا۔ تا حد نظر انسانی سر نظر آرہے تھے۔لوگوں کے ہاتھوں میں ترنگا، زبان پر حب الوطنی کے گیت اور قومی ترانہ تھے۔ پورا شاہین باغ قومی ترانہ سے گونج رہا تھا۔ بڑے کیا چھوٹے کیا یہاں تک گود میں موجود بچے کے گال پر بھی ترنگا چسپاں تھا۔ ایک اندازے کے مطابق لاکھوں لوگوں نے جمع ہوکر ترنگا لہرایا اور حب الوطنی کے گیت گائے۔ یہ ان فرقہ پرستوں کے منہ کے زبردست طمانچہ تھا جو شاہین باغ کو ملک کے غداروں کا اڈہ قرار دینے کے لئے رات دن ایک کئے ہوئے ہیں ا ور شاہین باغ خاتون مظاہرین کو منتشر اور سبوتاژ کرنے کے لئے طرح طرح کے الزام عائد کرتے ہیں۔ 
شاہین باغ میں مختلف ٹولیوں میں بچے، جوان، بچیاں، خواتین اور دیگر لوگ آزدی کے نعرے لگاتے ہوئے نظر آئے۔ اس موقع پر شاہین باغ مظاہرے کے مختلف رنگ کی تصویروں کی نمائش بھی لگائی گئی ہے۔ مختلف زبانوں میں نعرے بھی لکھے گئے ہیں۔ وہاں انڈیا گیٹ بھی قابل دید ہے جس پر قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہرے کے دوران شہید ہونے والوں کے نام بھی لکھے ہوئے ہیں۔ ہندوستان کا نقشہ بھی ہے جسے دو ہندو لڑکوں نے مسلم لڑکوں کے ساتھ مل کر بنایا ہے جو 35 فٹ اونچا ہے۔اس کے علاوہ شاہین باغ مظاہرہ پورا ہندوستان نظر آرہا ہے۔ یہاں ہر زبان بولنے والے، ہر طرح کے کھانا کھانے والے نظر آئیں گے۔ اس کے علاوہ دہلی کے ایک گروپ نے جس میں پوری دہلی کے لڑکے لڑکیا شامل تھیں، قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نکڑ ناٹک پیش کیا۔ 
اس موقع پر پنجاب سے سکھوں کا ایک گروپ بھی آیا ہو ا ہے۔ ان میں سے پنجاب نیشنل پارٹی کے جنرل سکریٹری سنندرپال سنگھ نے  میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اس کالا قانون کے خلاف لڑائی مسلمانوں کی نہیں بلکہ پورے ہندوستانیوں کی لڑائی ہے۔ یہاں ہم مسلمانوں کے لئے نہیں آئے ہیں بلکہ اپنے لئے آئے ہیں۔ اگر ہم اس کے خلاف کھڑے نہیں ہوئے تھے ہماری بھی باری آئے گی۔ 
کیرالہ آنے والی رحمت النسا نے جو الا تنظیم چلاتی ہے جس میں ہر طبقہ اور ہر مذہب کی خواتین کی نمائندگی ہے، نے کہاکہ خواتین کی یہ لڑائی کامیابی کی ضمانت ہے اور آج شاہین باغ نیا ہندوستان کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شاہین باغ سے متاثر ہوکر جوالا تنظیم کے اس سیاہ قانون کے خلاف کیرالہ میں مظاہرہ کررہی ہیں۔ 
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مظاہرین طلبہ نے یوم جمہوریہ کی تیاری رات سے ہی شروع کردی تھی اور رنگا رنگ اور تہذیبو کا مظہر بنانے میں ان طلبہ نے کوئی کمی نہیں چھوڑی ہے۔طرح طرح کے بینر، نعرے، فوٹو گراف، پینٹنگ اور دیگر فنی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس بربریت کے بعد سے 15دسمبر سے جاری مظاہرہ آج بھی جاری ہے اور یہاں بھی 24 گھنٹے کا دھرنا جاری ہے۔ یہاں انقلابی چائے بھی ملتی ہے جو شام سے رات سے تین چار بجے بنتی رہتی ہے۔ چائے بنانے والوں نے کہاکہ یہ ہم لوگ ایک ٹیم بناکر کر رہے ہیں اور مظاہرین میں گرمی لانے کی ایک چھوٹی سی کوشش ہے۔ اس کے علاوہ دہلی میں خواتین مظاہرین کا دائرہ پھیل گیا ہے اور دہلی میں درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ جڑ رہی ہے اور خواتین کے ساتھ مرد بھی مظاہرے کرنے کے نئے نئے انداز اپناتے ہیں 
قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری مظاہرہ کی تعداد میں ضافہ ہوتا جارہاہے اور اب یہ مظاہرہ دہلی کے بیشتر علاقوں میں پھیل چکا ہے اور خواتین نے اس کی کمان سنبھال لی ہے۔ خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ خوریجی خواتین کا مظاہرہ خواتین کی وجہ سے خاص رہا۔ یہاں نہ صرف جھنڈا لہرایا گیا اور حب الوطنی کے گیت گائے گئے۔ اس وقت دہلی میں سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مالویہ نگر کے حوض رانی، مصطفی آباد، کردم پوری، شاشتری پارک اورجامع مسجدسمت ملک تقریباً سو سے زائد مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں، ہر جگہ ترنگا لہرا کر یوم جمہوریہ منایا گیا۔
شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ’دہلی،۔آرام پارک خوریجی دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار‘۔سبزی باغ پٹنہ بہار، ہارون نگر،پٹنہ’۔شانتی باغی گیا بہار،۔مظفرپور بہار،۔ارریہ سیمانچل بہار،۔بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج بہار،۔مغلا خار انصارنگر نوادہ بہار،۔مدھوبنی بہار،۔سیتامڑھی  بہار،۔سیوان بہار،۔گوپالگنج بہار،۔کلکٹریٹ بتیا مغربی چمپارن بہار،۔ہردیا چوک دیوراج بہار،۔ نرکٹیاگنج بہار،  رکسول بہار، دھولیہ مہاراشٹر،۔ناندیڑ مہاراشٹر،۔ہنگولی مہاراشٹر،پرمانی مہاراشٹر،۔ آکولہ مہاراشٹر،۔ پوسد مہاراشٹر،۔کونڈوامہاراشٹر،۔پونہ مہاراشٹر۔ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر،۔سرکس پارک کلکتہ،۔قاضی نذرل باغ مغربی بنگال،۔اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،35۔روشن باغ منصور علی پارک  الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپور-یوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،۔کوٹہ راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش،، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ اندور،احمد آباد گجرات، منگلور کرناٹک، ہریانہ کے میوات اور یمنانگر اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی دھرنا جاری ہے۔اجمیر میں بھی خواتین کا احتجاج شروع ہوچکا ہے۔ اسی کے ساتھ جارکھنڈ کے رانچی، لوہر دگا، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔یہ احتجاج یوم جمہوریہ کے دن بھی جاری رہا اور تمام خواتین قومی ترانہ اور حب الوطنی کے نغمات پیش کرکے یوم جمہوریہ بنایا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS