تعلیمی سال 2021-22کیلئے جمعیۃعلماء ہند کے وظائف جاری

0

میرٹ کی بنیادپر منتخب ہونے والے 670طلبامیں ہندوطلبابھی شامل،مذہب سے اوپر اُٹھ کر کام کرنا جمعیۃعلماء ہند کے خمیر میں شامل : مولانا ارشدمدنی
نئی دہلی (ایس این بی) :مولانا سید ارشدمدنی نے آج یہاں جمعیۃعلماء ہند کے صدردفترسے تعلیمی سال 2021-2022کیلئے میرٹ کی بنیاد پر منتخب ہونے والے 670طلبا کیلئے اپنے دست مبارک سے وظائف جاری کردیئے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ضرورت مند طلبا کی بڑھتی ہوئی تعدادکو دیکھتے ہوئے پچھلے سال ہی وظائف کی مجموعی رقم 50 لاکھ سے بڑھاکر ایک کروڑکردی گئی تھی۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ ان منتخب شدہ طلبا میں اس باربھی ایک قابل قدرتعداد ہندوطلبا کی بھی شامل ہے۔ مالی طورپر کمزورمگر ذہین اور محنتی طلباکیلئے اعلیٰ اورپیشہ ورانہ تعلیم کے حصول میں مددکرنے کے اہم مقصدکے پیش نظرجمعیۃعلماء ہند نے 2012 باضابطہ طورپر وظائف دینے کا فیصلہ کیا، اس کیلئے حسین احمدمدنی چیری ٹیبل ٹرسٹ دیوبنداور مولانا ارشدمدنی پبلک ٹرسٹ کی جانب سے ایک تعلیمی امدادی فنڈقائم کیا گیا ہے اور ماہرین تعلیم پر مشتمل ایک ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے، جو میرٹ کی بنیادپر ہر سال طلباکو منتخب کرنے کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ جمعیۃعلماء ہند جن کورسیزکیلئے وظائف دیتی ہے، ان میں میڈیکل ، انجینئرنگ ، بی ٹیک ، ایم ٹیک ، پالی ٹکنک، گریجویشن میں بی ایس سی ، بی کام، بی اے ، بی بی اے ، ماس کمیونی کیشن ، ایم کام ، ایم ایس سی، ڈپلومہ آئی ٹی آئی جیسے کورسیز شامل ہیں اوراس کے پیچھے صرف اورصرف یہی مقصد کارفرما ہے کہ غربت اور مالی پریشانی کے شکارذہین بچے کسی رکاوٹ کے بغیر اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں اور کورسیز مکمل کرکے جب باہر نکلیں توملک وقوم کی ترقی اور خوشحالی میں شراکت دار بن سکیں۔ تعلیمی وظائف جاری کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشدمدنی نے کہاکہ اللہ کی نصرت وتائید سے ہم اپنے اعلان کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوئے۔ جمعیۃعلماء ہند کا دائرہ کاربہت وسیع ہے اوروسائل انتہائی محدود، اس کے باوجود اس باربھی ہم گزشتہ برسوں کے مقابلہ کہیں زیادہ تعداد میں ضرورت مند طلبا کو اسکالر شپ تقسیم کر پائے۔ یہ ہمارے لئے انتہائی اطمینان اور سکون کا باعث ہے اور آئندہ برسوں میں وظائف کے مجموعی فنڈمیں ہم مزیداضافہ کرنے کیلئے کوشاں ہیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ تعدادمیں ہم ضرورت مند طلبا کی مدد کرسکیں اورانہیں تعلیمی طورپر بااختیار بنایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ اس اسکالرشپ کیلئے ضرورت مند غیر مسلم طلبا بھی درخواستیں دیتے ہیں، اس بار بھی ان کی طرف سے بڑی تعداد میں درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔ ان میں سے جو بھی میرٹ پر پورا اترا،اسے اسکالرشپ کیلئے ماہرین کی کمیٹی نے منتخب کرلیا۔ مولانا مدنی نے کہا کہ مذہب سے اوپر اٹھ کر اور بلاامتیاز مذہب ومسلک اپنی فلاحی وامدادی سرگرمیوں کو انجام دینا تو جمعیۃعلماء کے خمیر میں شامل ہے اورجمعیۃعلماء نے ہر ہر موقع پر اس کا عملی ثبوت بھی دیاہے۔ انہوں نے آگے کہا کہ سچرکمیٹی کی رپورٹ کو منظرعام پر آئے ایک دہائی سے زیادہ کا عرصہ گزرچکاہے، لیکن مسلمانوں کی اقتصادی اورتعلیمی پسماندگی میں اب بھی کوئی قابل قدربہتری نہیں آسکی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ غربت ہے ، سچرکمیٹی نے بھی کھلے الفاظ میں اس بات کی وضاحت کی تھی کہ غربت کی وجہ سے بڑی تعدادمیں ذہین اور محنتی مسلم بچے درمیان میں ہی اپنی تعلیم چھوڑدینے پر مجبورہوجاتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ مسلم طبقہ کی سماجی واقتصادی پسماندگی ختم نہیں ہو پاتی۔ انہوں نے یہ وضاحت کی کہ اعلیٰ اورخاص طورپیشہ ورانہ تعلیم کیلئے تعلیمی وظائف شروع کرنے کے پس پشت جمعیۃعلماء ہند کا بنیادی مقصدیہی ہے کہ قوم کے ذہین بچے محض مالی پریشانی کی وجہ سے اپنی تعلیم ترک کرنے پر مجبورنہ ہوسکیں، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگرایساہوگا تو یہ قوم اورملک دونوں کا مشترکہ نقصان ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جس طرح چھوٹی چھوٹی چیزوں کولے کر کچھ لوگ دانستہ تنازع کھڑاکررہے ہیں اور جس طرح ملک کا جانب دارمیڈیا اس طرح کے تنازعات کو ہوادے کرپورے ملک میں ایک ہیجان سا برپاکردیتاہے، اس کی کاٹ کیلئے یہ ضروری ہے کہ صاحب حیثیت مسلمان آگے آئیںاور اپنے پیسوں سے اپنے بچے اور بچیوں کیلئے الگ الگ اعلیٰ تعلیمی ادارے قائم کریں، تاکہ قوم کے بچے اوربچیاں اپنی تہذیبی اورمذہبی شناخت کے ساتھ تعلیم حاصل کرسکیں اور ہماری یہ عملی کوشش بھی ہونی چاہیے کہ اس طرح کے ہمارے تعلیمی اداروں میں غیر مسلم بھی اپنی لڑکیوں کو تعلیم کیلئے بھیجیں، اس سے نہ صرف ہمارا باہمی اتحاد مضبوط ہوگا، بلکہ مسلمانوںکے تعلق سے دانستہ پیدا کردی گئی بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ بھی ہو جائے گا۔ مولانامدنی نے یہ بھی کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جب ہم اس کیلئے اجتماعی کوشش کریں اورایک کارگرروڈمیپ تیارکریں۔ انہوں نے ایک بارپھرکہا کہ ہمارے تمام ترمسائل کاحل تعلیم ہے اور ہم تعلیم کے ہتھیارسے ہی فرقہ پرستوں کے ہر حملہ کا نہ صرف جواب دے سکتے ہیں، بلکہ اپنے لئے کامیابی وکامرانی کی راہیں بھی کھول سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS