ناراض گروپ کے ممبران کو سلمان خورشید کا کھلا خط، گروپ کے ممبران کو ملی تنظیم کی ذمہ داری
نئی دہلی :کانگریس کے اندر جموں میں غلام نبی آزاد کی سربراہی میں ‘جی -23’ گروپ کی میٹنگ کو لے کربے چینی بڑھ رہی ہے۔ کانگریس کے سینئر رہنما سلمان خورشید نے ‘جی 23’ کے رہنماؤں کو کھلا خط لکھ کر پوچھا ہے کہ کیا وہ پالہ بدلنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں؟ خورشید نے ناراض رہنماؤں سے سوال کیا کہ جس سیڑھی سے چڑھ کر وہ زندگی کے سب سے اونچے مقام پر پہنچے،کیا اسے گرانا صحیح ہے؟ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے گمنام کارکن بھی جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔
ٹریبون کی خبر کے مطابق انہوں نے کہا ،’ہمیں لگا کہ جی -23 نے اپنی بات رکھی اور انہیں آگاہ کیا گیا ہے کہ پارٹی کے اندر انتخاب مناسب وقت پر ہوگا۔ اس کے لئے انہوں نے کانگریس صدر اور بعد میں سی ڈبلیو سی سے بات چیت پر اتفاق کیا تھا۔ لیکن کیا وہ ایک بار پھر جموں میں عوامی مظاہروں کے ساتھ بدل رہے ہیں؟ جیسا کہ ہمیں بتایا جارہا ہے کہ بہت جلد ہریانہ میں بھی ایسی ہی میٹنگ ہوگی۔ انہوں نے لکھا کہ جی- 23 رہنماؤں کا نام پارٹی میں کامیابیوں کی شاندار تاریخ سے وابستہ ہے ، لیکن ہزاروں گمنام کانگریسی کارکنوں نے اپنا رول اداکیا ہے اورانہیں بدلے میں بہت کم یا کچھ نہیں ملا، وہ جمہوریت کی پرواہ کرتے ہیں۔ سابق مرکزی وزیر خورشید نے مذکورہ رہنماؤں سے کہا ہے کہ موجودہ وقت میں صحیح مقام تلاش کرنے کے بجائے اس کی فکر کرنی چاہئے کہ تاریخ انہیں کیسے یاد رکھے گی؟ مسٹر خورشیدنے کہا کہ جس طرح سے انڈیا گیٹ پر قومی شہداء کے نام کندہ کیے گئے ہیں ، اسی طرح کانگریس کے دفتر میں بھی ریکارڈ موجود ہیں جہاں ہماری تاریخ کے ایک حصے کے طور پر ان گنت ناموں کو کندہ کیا گیا ہے۔ ہمارا نام کانگریس کے دفتر میں درج ہونا چاہئے ، یہ ہم سب کے لئے کافی ہے۔ خورشید کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب غلام نبی آزاد کی سربراہی میں 23 رہنماؤں کے ایک گروپ نے جموں میں عوامی طور پر برہمی کا مظاہرہ کیا ۔ آنند شرما اور کپل سبل جیسے قائدین نے کہا کہ کانگریس کمزور ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناراض رہنماؤں کو جو کچھ ملا ہے اس پر پریشان ہونے کے بجائے ، ملک کے عام کارکن کو دوسرے کانگریس قائدین کے ساتھ یہ دکھانا چاہئے کہ موجودہ دور میں اندھیروں سے کیسے نکل سکتے ہیں۔ خورشید نے کہا کہ قربانی کے ساتھ کامیابی ملے گی ، یہ ضروری نہیں ۔
پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے دوران ناراض رہنماؤں کی بیان بازی پر خود کانگریس میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کو خط لکھنے والے متعدد ناراض رہنما غلام نبی آزادکے ذریعہ وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کرنے سے خوش نہیں ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ آزاد کو اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔ مغربی بنگال میں اتحاد سے متعلق آنند شرما کے ٹویٹ کو بھی بہت سارے رہنما غیر ضروری سمجھتے ہیں۔ناراض گروپ میں شامل متعدد قائدین کو تنظیم میں ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ ان میں پارٹی کے جنرل سکریٹری مکل واسنک بھی شامل ہیں۔اس کے ساتھ ہی اروندسنگھ لولی کو کانگریس کے صدر کے انتخاب کی ذمہ دار ی سنبھالنے والی سنٹرل الیکشن اتھارٹی کا ممبر بنایا گیا ہے۔ سابق مرکزی وزیر جتن پرساد کو، جو اس خط پر دستخط کرنے والے 23 رہنماؤں میں شامل تھے ، مغربی بنگال کے انچارج کی حیثیت سے مضبوطی سے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ پارٹی نے آسام کے لئے مہاراشٹرکے سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان کو امیدواروں کے انتخاب کی ذمہ داری سونپی ہے۔ ایم ویرپا موئیلی نے پانچوں ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھاکہ انتخابی مہم کے دوران پارٹی سے متعلق کسی بھی موضوع پربات کرنے کا یہ مناسب وقت نہیں ہے۔ایسے میں صاف ہے کہ پچھلے کچھ دنوں میں ناراض رہنماؤں کا گروپ کمزور ہواہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS