سہارا تبصرہ : آئینہ درآئینہ

0

نام کتاب : آئینہ درآئینہ
مرتبہ : جمیلہ صغیر
صفحات : 289، قیمت 400 روپے
پبلشر : عرشیہ پبلی کیشنز،اے170-، گراؤنڈفلور،سوریہ اپارٹمنٹ
دلشادکالونی، دہلی110095-
ملنے کا پتہ : مکتبہ جامعہ لمٹیڈ، اردوبازار، جامع مسجد، دہلی110006-
تبصرہ نگار : محمد صبغۃ اللہ ندوی
’آئینہ درآئینہ‘ وہ کتاب ہے، جسے آپ نینی تال کے ادیب وشاعر اور صحافی صغیر اشرف کی شخصیت، فن، ادب اور تخلیقات کا آئینہ اور ایک طرح سے نچوڑ بھی کہہ سکتے ہیں۔اردو ادب میں صغیر اشرف کو کافی پذیرائی حاصل ہوئی، ہندی میں بھی دسترس کی وجہ سے انہوں نے ایک خاص مقام حاصل کیا۔ اردو اور ہندی میں انہوں نے 9کتابیں تصنیف کیں اور ان کی بہت سے ادبی، تنقیدی اور تخلیقی مضامین و تبصرے متعدد جرائد کی زینت بنے۔ ’آئینہ در آئینہ‘ میں نہ صرف صغیر اشرف کے مضامین، تبصروں اور شاعری کو پیش کیا گیا ہے بلکہ خود ان کے مضامین اور شاعری پر دیگر اصحاب قلم نے کیا تبصرے کیے اور کس طرح کے تاثرات کااظہار کیا، ان سب کو یکجا کرکے ترتیب سے اس طرح پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ ان سے صغیر اشرف کی شخصیت اور فن پر بھرپور روشنی پڑ رہی ہے۔
علی سردارجعفری، کرشن چندر، کنورمہندرسنگھ بیدی سحر، بیگم اختر اور ڈاکٹر ضیاء الرحمن صدیقی جیسی اردو ادب کی عظیم شخصیات اور ان کے فن و تخلیقات کا تنقیدی جائزہ لینا ہی ظاہر کرتاہے کہ خود صغیر اشرف کو اس میدان میں کس قدر عبور حاصل تھا، پھر صغیراشرف کی شاعری، فن اور شخصیت پر دوسرے ادبا کا قلم اٹھانے سے کوئی بھی سمجھ سکتاہے کہ ان کی تحریروں اور شاعری پر اہل قلم کی کس قدر باریک نظر رہتی تھی۔ صغیراشرف صرف ایک اچھے شاعر، افسانہ نگار ہی نہیں ہیںبلکہ منظرنگار اور نئی سوچ، نفسیات وفطرت اور حیات و معاشرت کے عکاس بھی ہیں۔ انہوں نے معتبر شخصیات کی صحبت اور ادبی بصیرت سے استفادہ کرکے جس قدر تخلیقی خدمات انجام دیں، ان سے کم وہ ادبی شہ پارے نظم و نثر اور مصوری کی شکل میں نہیں ہیں، جو دوسروں نے ان کے فن و شخصیت اورخدمات پر تحریر کیا یا ان کو کسی نہ کسی پہلو سے خطوط لکھے۔
زیرنظر کتاب 5ابواب پر مشتمل ہے، شروع میں پیش لفظ ہے تو آخر میں اختتامیہ۔ پیش لفظ کتاب کے بارے میں ہے تو اختتامیہ میں صغیر اشرف کی شخصیت، فن،تحریر، شاعری،افسانے اور تخلیقات کااجمالی خاکہ ہے۔رہی بات ابواب کی توپہلے باب میں اردو ادب کی شخصیات پر صغیر اشرف کے مضامین کو جمع کیا گیا ہے تو دوسرے باب میں ان کے افسانوں کے مجموعہ ’انتظار کی صلیب‘ شعری مجموعہ ’حرف سخن‘ پر تبصرے ہیں اور شعری مجموعہ کا انتخاب بھی پیش کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ’سگندھ میرے دیش کی‘ (ہندی مضامین کا مجموعہ) اور ’سہانی دھوپ کا صحرا‘ (دیوناگری شعری مجموعہ) کو ادبا نے کس نظر سے دیکھا اور اظہارخیال کیا، ان سب کو الگ الگ سرخیوں کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ تیسرے باب میں صغیر اشرف کی شخصیت اور خدمات پراصحاب قلم کے تبصروں کو جگہ دی گئی ہے۔ جبکہ چوتھے باب میںپہلے تحریروں پھر منظوم تاثرات اورخاکوں کو پیش کیا گیا ہے۔ پانچواں باب صغیر اشرف کو لکھے گئے خطوط کی شکل میں ہیں، جس میں ان کے مضامین کے تعلق سے پذیرائی اور مختصر تبصرے ہیں۔ مجموعی طورپر کتاب کافی دلچسپ ہے۔ اس سے نہ صرف صغیراشرف کی شخصیت کھل کر سامنے آتی ہے بلکہ انہوں نے جن شخصیات پرتحقیق کی، ان کے تعلق سے بہت کچھ ادبی معلومات ہیں۔ کتاب نہ صرف اردوہندی ادب میں صغیر اشرف کو وہ جگہ دلائے گی جس کے وہ مستحق ہیں بلکہ قاری کے اندر اور اردو و ہندی ادب، فن اورتخلیق اور نئی جہت وسوچ کے تعلق سے تحریک پید اکرے گی۔ نئی نسل کے لیے کتاب مشعل راہ ثابت ہوگی۔
لفظوں میں ہوں، پوشیدہ کتابوں میں چھپا ہوں
اس دور کی تہذیب ہوں، مٹی میں دبا ہوں

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS