ہندوستان میں نفسیاتی مسائل کو غلط خیالات کے پس منظر میں دیکھا جاتا،یونیسیف کا سروے

0

نئی دہلی،(یو این آئی):کورونا وبائی مرض کا نفسیاتی دباؤ کئی برسوں تک برقرار رہنے کے تئیں خبردار کرتے ہوئے یونیسیف نے کہا ہے کہ ہندوستان میں نفسیاتی مسائل کو ایک غلط خیال کے ساتھ دیکھا جاتا ہے،جس کی وجہ سے زیادہ تر نوجوان اور بچے اس سے خود ہی نمٹنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ یونیسیف کی منگل کو یہاں جاری اسٹیٹ آف دی ورلڈ چلڈرن 2021 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ وبا کے ذہنی صحت اور نوجوانوں اور بچوں کی بہتر زندگی پر آنے والے کاثرات ئی برسوں تک رہ سکتے ہیں ۔ ذہنی صحت ہندوستان سمیت دنیا بھر میں ایک اہم موضوع ہے ، لیکن اسے اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچوں اور نوجوانوں کی صحت ، تعلیم اور صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔
یہ رپورٹ مرکزی صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر منسکھ مانڈاویہ نے آن لائن جاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بچوں میں ذہنی صحت کے مسئلے سے آگاہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے کوششیں کررہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا ‘پرکشا پہ چرچہ’ اس سمت میں ایک قدم ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں ذہنی صحت کے مسائل میں مبتلا بیشتر بچے بغیر تشخیص کے چلے جاتے ہیں اور بچے اپنے مسائل دوسروں کے ساتھ شیئر کرنے سے ہچکچاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ مناسب علاج کرانے سے محروم رہ جاتے ہیں۔
ہندوستان میں ذہنی صحت کے بارے میں وسیع پیمانے پر غلط فہمی پائی جاتی ہے اور اسے کمتر سمجھا جاتا ہے۔سروے کے مطابق 21 ممالک کے نوجوانوں کا خیال ہے کہ ذہنی صحت کے مسائل پر دوسروں سے مدد لینے سے بہتر ہے کہ اس مسئلے سے خود نمٹنے کی کوشش کی جائے۔ تاہم ، ہندوستان میں 41 فیصد نوجوانوں کا خیال ہے کہ ذہنی صحت کے لیے نوجوانوں کے لیے مشورہ یا مدد لینا ایک بہتر آپشن ہے۔ دوسری طرف ہندوستان میں 47 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ ذہنی صحت ایک انفرادی مسئلہ ہے ، اسے دوسروں سے مدد لیے بغیر بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وبا کے دوران لاک ڈاؤن نے لوگوں کی ذہنی صحت اور خوشی کو متاثر کیا ہے۔ اسکولوں کی بندش ، وائرس کی دوسری لہر کے تکلیف دہ اثرات اور اپنے پیاروں کو کھونے کے غم نے بچوں کو پہلے سے زیادہ تنہا کردیا ہے۔یونیسیف نے کہا ہے کہ ذہنی صحت کے حوالے سے معاشرے میں پائی جانے والی خاموشی کو توڑنا ، غلط فہمیوں اور مفروضے کو دور کرنا ، ذہنی صحت کی خواندگی کو بہتر بنانا اور بچوں ، نوعمروں اور نوجوانوں کے جذبات کو سمجھنا ضروری ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ کووڈ۔ 19 سے پہلے بھی نوجوان اور بچے ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار تھے۔ وبائی مرض نے بچوں ، نوعمروں ، نوجوانوں ، والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں کی پوری نسل کی ذہنی صحت کے لیے بڑی تشویش پیدا کی ہے۔
رپورٹ میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں ذہنی صحت کے مسائل سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ سال 2012-2030 میں 1000 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان ہونے کا اندازہ ہے ۔ ہندوستان میں کل سالانہ صحت بجٹ کا صرف 0.05 فیصد ذہنی صحت پر خرچ کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS