ملکی معاملات پر حکومت کی تنقید کرنا دہشت گردی نہیں،جانیں شرجیل امام اور ان کے وکیل نے اور کیا کہا؟

0
image:beyondheadlines.in

نئی دہلی،(ایجنسی):جے این یو کے طالب شرجیل امام یو اے پی اے ایکٹ کے تحت ملزم ہیں اور انھیں جیل میں بند کردیا گیا
ہے۔ شرجیل امام نے اپنی گرفتاری کو غیرقانونی بتاتے ہوئے کہا کہ وہ کوئی دہشت گرد نہیں اور اس کے خلاف مقدمہ
قائم کرنا قانون کے مطابق نہیں بلکہ کسی ایک سمراٹ کا معاملہ ہے۔ شرجیل نے اس کیس میں ضمانت کے تناظر میں یہ بات کہی ہے۔دہلی پولیس نے شرجیل امام کو سی اے اے،این آر سی کی مخالفت میں مظاہروں کے دوران مبینہ اشتعال انگیز بیان دینے کے الزام میں جنوری 2020 میں گرفتار کیا تھا۔ اس کے خلاف چارج شیٹ داخل ہوچکی ہے۔ الزام ہے کہ اس نے 2019 میں اپنی تقریروں میں مبینہ طور سے آسام اور شمال مشرق کے دیگر حصوں کو ملک سے الگ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اپنے خطاب میں مذکورہ باتوں کو مدعا بنایا تھا۔
شرجیل کے وکیل تنویر احمد میر نے عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پر تنقید کرنا غداری کے مترادف نہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ حکومت کی تنقید کرنا ہر شہری کا فرض ہے۔ صرف سمراٹوں اور راجاؤں کو لوگوں کے پیار کی ضرورت ہو تی ہے۔ ہم لوگ صرف سرکار کے سامنے سر جھکانے کے لیے نہیں ہیں۔ اگر سماج میں مذمت کرنے والے نہیں ہوں گے تو معاشرہ مرجائے گا۔ وکیل نے کہاکہ امام کے خلاف کئی مقدمے لگادئےگئے، کیونکہ انھوں نے سرکار کی پالیسیوں کی مخالفت کی۔ وہ کوئی دہشت گرد نہیں ہیں،نہ کسی دہشت گرد تنظیم سے جڑے ہیں۔ ان کاکوئی کرائم ریکارڈ نہیں ہے،کوئی سیاسی ایجنڈہ بھی نہیں ہے۔ شرجیل پچھلے دنوں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جیل دل سے جیل کاخوف نکال دیتی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS