تعلیم کی بحالی اور احیا

0

آج 11نومبر کو ہندوستان تعلیم کاقومی دن منارہاہے ۔یہ دن ممتاز ماہر تعلیم، دانشور، فلسفی اور ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزادؒ کے یوم پیدائش سے منسوب ہے ۔ 2008سے ہر سال 11 نومبر کو منائے جانے والے اس یوم کا رواں سال 2021 میں مرکزی خیال یا تھیم ’’کووڈ-19نسل کیلئے تعلیم کی بحالی اور احیا‘‘طے کی گئی ہے ۔ یہ مرکزی خیال ہندوستان میں تعلیم کی موجودہ صورتحال کا عین عکاس ہے، کیوں کہ کووڈ 19- کی وجہ سے موقوف ہوچکے سلسلہ تعلیم کی بحالی اور احیاوقت کا تقاضا ہے ۔
اس سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ کووڈ بحران کی وجہ سے بچوں کی تعلیم کا جو نقصان ہوا ہے، اس کاازالہ آنے والے دس برسوں تک بھی ممکن نہیں ہوپائے گا۔ گزشتہ ڈیڑھ دو برسوں میں دنیا بھر کے کروڑوں بچے دائرۂ تعلیم سے باہر ہوگئے ہیں اور اس دائرہ میں ابھی جو بچے موجود ہیں، ان کی تعلیمی صورتحال بھی ابتر ہے ۔ہندوستان جنت نشان میں یہ صورتحال ابتری کی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔اسکول کالج بند ہونے کی وجہ سے90فیصد سے زائد طلبا و طالبات کی تعلیم کا سلسلہ بند ہے اور باقی ماندہ 10فیصد بچوں کے ساتھ آن لائن کلاسز کے نام پر وقت گزاری ہورہی ہے ۔ہندوستان میں تعلیم کی صورتحال کووڈ19- سے پہلے بھی ابتر تھی خاص کر سیکنڈری کی سطح پر ڈراپ آئوٹ کا بڑھتا ہوا گراف تشویش کا باعث بنا ہواتھا اور حکومت اس کوشش میں تھی اور کئی طرح کے منصوبے بھی بنائے گئے تھے کہ ڈراپ آئوٹ کا تناسب کم کیا جا سکے ۔’ پڑھتے بھارت- بڑھتے بھارت ‘ جیسے نعرے وضع کرکے لوگوں کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کی کوششیں کی جارہی تھیں کہ اسی درمیان کووڈ19-نے تمام منصوبوں پر پانی پھیر دیا اورا نفیکشن سے بچائو کیلئے تعلیم گاہوں کو بند کرنا پڑا۔
اب جب کہ کورونا انفیکشن کے خطرات کم ہورہے ہیں اور ویکسی نیشن کی رفتار بھی بڑھ رہی ہے تو ضرورت اس بات کی ہے کہ تعلیم کی بحالی اور احیاکی جانب نہ صرف توجہ دی جائے بلکہ اس کیلئے جنگی پیمانے پر کام کیے جائیں جس طرح آزادی کے بعد تعلیم کی صورتحال کو بہتر بنانے کی سمت مولانا ابوالکلام آزاد نے کام کیا تھا ۔آزادی کے ساتھ ساتھ تقسیم ملک کی وجہ سے سیاسی اور سماجی سطح پر ابتری تو تھی ہی دوسرے شعبہ جات بھی اس سے متاثر ہوئے، خاص کر شعبۂ تعلیم پر اس کا بھیانک اثر پڑاتھا ۔ملک کا نظام تعلیم پوری طرح سے چرمرا گیا تھا۔ قوم کواس کے پیر پر کھڑا کرنے اورخودکفیل بنانے کیلئے ضروری تھا کہ نہ صرف تعلیم کا نظام بنایاجائے بلکہ لوگوں کو ایسی تعلیم دی جائے جس سے وہ قوم کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرسکیں ۔اس کیلئے مولانا ابوالکلام آزادؒ نے جنگی اور انقلابی پیمانے پر کام کیا۔ پہلے سے موجود تعلیمی اداروں کے احیا و استحکام کے ساتھ ساتھ نئے نئے تعلیمی ادارے بنائے ۔ ملک کو ایک ایسا تعلیمی نظام دیا جو جدید ہندوستان کی بنیاد بنا۔مولانا پیشہ وارانہ اور تکنیکی تعلیم کے بڑے حامیوں میں سے تھے، ان کا کہناتھا کہ طلبا کو نظریاتی علم فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی مہارتوں اور تکنیکی صلاحیتوں کو بھی ابھارا جانا چاہیے۔آج جگہ جگہ نظرآنے والے پیشہ وارانہ تعلیمی اور تکنیکی ادارے مولانا آزادؒ کے ہی برین چائلڈ ہیں ۔اعلیٰ اور سائنسی تعلیم کیلئے مولانا کی کاوشوں کا ہی ثمرہ ہے کہ آج ہم ہندوستان میں یونیورسٹی گرانٹس کمیشن، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس وغیرہ جیسے ادارے دیکھ رہے ہیں ۔آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن، انسٹی ٹیوشنز آف ہائر ایجوکیشن، یونیورسٹی ایجوکیشن کمیشن اور سیکنڈری ایجوکیشن کمیشن بھی مولانا آزادؒ کی قیادت میں ہی قائم کیے گئے تھے۔ فروغ علم وسائنس کے ساتھ ساتھ تہذیب و ثقافت کی بازیافت بھی مولانا کے پیش نظر رہی ا ور انہوں نے اس کیلئے سرگرم کردار دا کیا۔ فنون لطیفہ اورا دب و ثقافت کا شعبہ بھی مولانا کاہی زیر با ر ہے ۔ للت کلا اکادمی، انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشنز( آئی سی سی آر )اور ساہتیہ اکادمی جیسے مختلف مراکز اور ادارے مولانا کی ہی قیادت میں قائم کیے گئے ۔مولانا اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ ابتدائی تعلیم تک آفاقی رسائی پر یقین رکھتے تھے۔ ایسی ابتدائی تعلیم جو جنس، سماجی حیثیت، دولت، عقیدہ و مذہب وغیرہ سے قطع نظر سبھی کیلئے مفت ہو۔مولانا کا ’سبھی کیلئے تعلیم‘ کے حق کا تصور آج ’تعلیم کا حق قانون(آرٹی ای ) 2009‘کی شکل میں حقیقت بن چکا ہے ۔
تقریباً دو برسوں سے جاری کووڈ بحران نے ہندوستان کو ایک بار پھر اس مقام پر کھڑا کردیا ہے جہاں اسے تعلیم کی بحالی اورا حیا کیلئے مولانا آزادؒ جیسے ہی نابغہ روزگار، دور بین اور دور اندیش ماہر تعلیم کی ضرورت ہے جو اپنے انقلابی اقدام سے قوم کے تعلیمی مسائل کا حل پیش کرسکیں۔لیکن قحط الرجال میں ایسی شخصیات ناپید ہیں اور تعلیم کی احیا و بحالی کیلئے مولانا آزادؒ کی سوچ، فکر اور نظریات کی انگلی تھام کران کے نقش قدم پر چلنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS