غزہ میں جنگ بندی کی ہر تجویز پر بات چیت کیلئے تیار، اسرائیلی یا امریکی دباؤ والی انتظامیہ کیخلاف: حماس

0
غزہ میں جنگ بندی کی ہر تجویز پر بات چیت کیلئے تیار، اسرائیلی یا امریکی دباؤ والی انتظامیہ کیخلاف: حماس
غزہ میں جنگ بندی کی ہر تجویز پر بات چیت کیلئے تیار، اسرائیلی یا امریکی دباؤ والی انتظامیہ کیخلاف: حماس

تل ابیب/غزہ (ایجنسیاں): حماس نے ایک بار پھر کہا ہے کہ جنگ بندی کی خاطر ہم کسی بھی تجویز پر بات چیت کرسکتے ہیں، لیکن اسرائیلی یا امریکی پسند والی انتظامیہ ہمارے لئے ناقابل قبول ہے۔ہم امریکہ یا اسرائیل کی کسی بھی شرط کے سامنے نہیں جھکیں گے۔

اس دوران اسرائیلی وزارت خارجہ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ اسرائیل نے جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے لیے قبرص کو سمندری گزرگاہ بنانے کی ابتدائی منظوری دے دی ہے۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اس تجویز پر ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے بات چیت کی جا رہی تھی۔ اس کا مقصد غزہ کی پٹی میں بڑی مقدار میں امداد پہنچانا ہے۔ غزہ میں لگ بھگ 24لاکھ افراد پانی، خوراک، ایندھن، ادویات اور دیگر ضروریات زندگی کی دائمی قلت کا شکار ہوگئے ہیں۔

اسرائیل نے 83 دنوں سے جاری بربریت میں 21320 فلسطینیوں کو شہید اور 55 ہزار سے زیادہ کو زخمی کردیا ہے۔ غزہ کی پٹی کی تقریباً ساری آبادی بے گھر ہوگئی ہے۔ عالمی اداروں نے غزہ کی پٹی میں قحط کے خطرے سے خبردار کر رکھا ہے۔گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی جس میں غزہ کے لیے انسانی امداد میں بڑے پیمانے پر اضافے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

دریں اثناجنگ کے آغاز کے بعد پہلی بار محصور غزہ شہر میں امدادی سامان پہنچایا گیا جہاں لاکھوں افراد بھوک اور شدید سردی میں تکلیف دہ حالات میں جی رہے ہیں۔دوسری طرف غزہ کی پٹی میں مریضوں اور زخمیوں کی طبی امداد کے لیے آنے والے ڈاکٹر انسانی تباہی اور زخمیوں کی حالت زار دیکھ کر کانپ کر رہ گئے۔ محصوررہائشیوں کی طرف سے زبردست بھگدڑ کے درمیان امداد داخل ہوئی۔ جنوب میں خان یونس میں اسرائیلی ٹینکوں کی زمینی دراندازی اور فضائی بمباری جاری ہے۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی خان یونس کے شہریوں کو وہاں سے نکل جانے کی بھی ہدایت کی ہے۔العربیہ کے نامہ نگار نے کچھ عینی شاہدین سے ملاقات کی جنہوں نے بتایا کہ الامل اسپتال کے قرب و جوار میں واقع الامل محلے پر اسرائیلی فوج نے وحشیانہ بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں متعدد شہریوں کے شہید اور زخمی ہونے کا اندیشہ ہے۔

دوسری طرف امریکی ڈاکٹروں کا ایک وفد غزہ کی پٹی کے خان یونس شہر میں زخمیوں کے سرجیکل آپریشن کے لیے پہنچا ہے۔ یہ سرجریز رواں ہفتے ہونے والی ہیں مگر دوسری طرف اسپتالوں میں ناقص آلات اور طبی سامان کی عدم موجودگی کی وجہ سے ڈاکٹروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ امریکی وفد کے جنرل سپروائزر نے اس تناظر میں کہا کہ تمام جگہوں پر ہر طرف تباہی نظر آرہی ہے اور اسپتالوں میں لوگوں کو اپنی مرضی سے نہیں بلکہ منصوبے کے مطابق گھروں سے نکالتے ہوئے دیکھنا دل دہلا دینے والا ہے۔ میرا مطلب ہے کہ شدید سردی میں پلاسٹک کے خیموں میں رہنے والوں کو دیکھ کر دل کانپ اٹھتا ہے۔اس دوران اسرائیل نے غزہ میں حملے تیز کرتے ہوئے مزید نفری جنوبی غزہ کی طرف بھیج دی جبکہ رہائشی علاقوں اور اسپتالوں کے اطراف شدید اسرائیلی بمباری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ غزہ میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران اسرائیل کے جارحانہ حملوں میں 2 صحافیوں سمیت مزید 300 سے زائد فلسطینی شہید کردیے گئے۔

ادھراسرائیلی فوج نے غزہ میں اپنے ہی 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو فلسطینی سمجھتے ہوئے مکمل بہیمانہ انداز میں ہلاک کرنے کا اعتراف کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ تینوں یرغمالیوں کو اسرائیلی فوجیوں نے اس کے باوجود امن نہ دیا کہ وہ سفید پرچم اٹھائے ہوئے تھے اور چیخ چیخ کر اپنی بے گناہی کا اعلان اور فوجیوں سے تحفظ کا مطالبہ کر رہے تھے۔اس دوران یرغمالیوں کی رہائی کے لئے اسرائیل میں مظاہرے بھی ہوئے۔

کیوبا کے صدر میگوئیل ڈیاز کانل نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام پر اسرائیلی حملوں کو اب بند ہونی چاہیے۔کانل نے سوشل میڈیا ایکس سے جاری کردہ بیان کو، اسرائیلی حملوں کی وجہ سے تباہ و برباد،غزہ کی تصویر کے ساتھ شیئر کیا اور کہا ہے کہ فلسطین پر اسرائیلی بربریت اب بند ہو جانی چاہیے۔یہ بربریت انسانیت کے لئے نہایت شرمناک اور بین الاقوامی قانون کے وجود پر ایک گہرا گھاؤ ہے۔

واضح رہے کہ کانل نے 26 دسمبر کو جاری کردہ بیان میں بھی غزّہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف سخت ردعمل ظاہر کیا اور کہا تھا کہ کیوبا فلسطین کے لئے بآ واز بلند بات کرتا رہے گا اور حالات کے مقابل ہرگز خاموش تماشائی نہیں بنے گا۔ اس دوران کولمبیا کے صدر گسٹاوو پیٹرو نے بھی اپنے سوشل میڈیا پیج سے غزہ کی تصویر شیئر کی اور درپیش حالات کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے۔ حماس سیاسی بیورو کے رکن اسامہ الحمدان نے کہا ہے کہ ہم غزہ میں قطعی و مکمل فائر بندی کی خاطر ہر تجویز پر بات کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن ہم اسرائیلی یا پھر امریکی ٹینکوں کے زور پر اقتدار میں لائی گئی انتظامیہ کے خلاف ہیں۔ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب میں حمدان نے کہا ہے کہ غزہ پر 83 دن سے جاری حملوں میں اسرائیل بہت سے جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے 4 تخریب کاروں کو پھانسی دی

اسرائیلی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں سے 80 لاشیں چرائی ہیں۔ قبریں کھول کر لاشیں نکالی ہیں اور شہداء کے اعضا چوری کئے ہیں۔تل ابیب میں اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کیلئے احتجاجی تحریک کے رہنما ایلون لی گرین نے کہا ہے کہ اسرائیلیوں کیلئے مستقل امن فلسطینی علاقوں سے اسرائیل کے ناجائز قبضوں کے خاتمے کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS