رمضان خیروبرکت اور نیکیوں کامہینہ

محمدشمیم احمدنوری مصباحی،(راجستھان)

0

 

بلا شبہ ماہ رمضان المبارک اہل ایمان کے لیے بڑاہی بابرکت اور رحمتوں بھرا مہینہ ہے۔یہ ماہ عظیم نیکیوں کا موسم اور خیروبرکت سمیٹنے کا مہینہ ہے، اس ماہ معظم میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ نیکیوں کے ثواب میں اور دنوں کی بہ نسبت اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ بڑے بڑے پاپی بھی اس موسمِ رحمت میں خدا کی طرف رجوع کر کے اپنے دامنِ مراد کو بھرتے نظر آتے ہیں۔ نمازیوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے، مساجد کی رونق دوبالا ہو جاتی ہے۔ قرآن پاک پڑھنے اور سننے کا ماحول بن جاتا ہے۔ سروں پر ٹوپیاں بھی نظر آنے لگتی ہیں۔ صدقہ و خیرات کا بھی دور دورہ ہو جاتا ہے۔ اپنے غریب و محتاج بھائیوں کے ساتھ غم گساری کا جذبہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اہلِ ثروت لوگ زکوٰۃ و صدقات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگتے ہیں۔اس ماہ مبارک کی عظمت و بزرگی کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن مقدس کا نزول اسی پاک مہینے میں ہوا۔
اسی ماہ میں شبِ قدر ہے، جس کا قیام (عبادت و ریاضت) ہزار مہینوں کے قیام سے بہتر ہے۔ ہر ماہ میں عبادت کے لئے وقت مقرر ہے مگر اس ماہ میں روزہ دار کا لمحہ لمحہ عبادت میں شمار ہوتا ہے۔ اس ماہ میں نیکیوں کا ثواب دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔ نفل کا ثواب فرض کے برابراور فرض کا ثواب ستر فرض کے برابر ہوجاتا ہے۔اللہ تعالیٰ اس ماہ میں اپنے بندوں پر خصوصی توجہ فرماتا ہے۔ جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔ آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور بندوں کی جائز دعائیں بابِ اجابت تک بالکل آسانی کے ساتھ پہنچ جاتی ہیں۔ حضرت ابراہیمؑ کے صحیفے اسی ماہ کی ایک تاریخ کو نازل ہوئے۔ توریت شریف اسی ماہ میں نازل ہوئی۔ انجیل شریف بھی اسی ماہ میں نازل ہوئی۔ فتح مکہ اسی ماہ کی ۲۰تاریخ کو ہوئی۔ رمضان المبارک کا مہینہ ایسا بابرکت ہے کہ اس کے ابتدا میں رحمت ہے،درمیان میں مغفرت ہے اور آخر میں آگ(جہنم)سے نجات ہے۔جوشخص اس ماہ مبارک میں اپنے غلام یا مزدور کے روزہ دار ہونے کے باعث اس کے کام میں تخفیف کریگا تو اللّٰہ تعالیٰ اسے معاف فرمائیگا اور اسے عذاب سے چھٹکارا عطافرمائیگا (مفہوم حدیث) ۔حدیث مبارک میں ہے’’رمضان اللّٰہ تعالیٰ کا مہینہ ہے‘‘اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس مبارک ومسعود مہینے سے ربّ ذوالجلال کا خصوصی تعلق ہے جس کی وجہ سے یہ مبارک مہینہ دوسرے مہینوں سے ممتاز اور جداہے۔
حضرت جابر بن عبداللّٰہؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریمؐ کا فرمان عالیشان ہے کہ’’میری امت کو ماہ رمضان میں پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں ملیں۔ پہلی یہ کہ جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللّٰہ تعالیٰ ان کی طرف رحمت کی نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف اللّٰہ نظر رحمت فرمائے اسے کبھی بھی عذاب نہ دے گا۔ دوسرے یہ کہ شام کے وقت ان کے منہ کی بو( جو بھوک کی وجہ سے ہوتی ہے)اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔ تیسرے یہ کہ فرشتے ہر رات اور دن ان کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔ چوتھے یہ کہ اللّٰہ تعالیٰ جنت کو حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کہ ’’میرے (نیک) بندوں کے لیے مزین ہوجا عنقریب وہ دنیا کی مشقت سے میرے گھر اور کرم میں راحت پا ئیں گے‘‘۔پانچواں یہ کہ جب ماہ رمضان کی آخری رات آتی ہے تو اللّٰہ تعالیٰ سب کی مغفرت فرما دیتا ہے،قوم میں سے ایک شخص نے کھڑے ہوکر عرض کی: یارسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلّم!کیاوہ لیلۃ القدر ہے؟ارشاد فرمایا:نہیں،کیا تم نہیں دیکھتے کہ مزدور جب اپنے کام سے فارغ ہوجاتے ہیں تو اْنہیں اجرت دی جاتی ہے‘‘(شعب الایمان ج/۳ ص/۳۰۳ حدیث:۳۶۰۳)۔
رمضان کے اس مبارک ماہ کی ان تمام فضیلتوں کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کو اس مہینہ میں عبادت وریاضت کا خاص اہتمام کرنا چاہیے اور کوئی بھی لمحہ ضائع اور بے کار جانے نہیں دینا چاہیے۔مگرافسوس صدافسوس! اس موسم رحمت میں بھی کچھ لوگ ہمیں ایسے ضرور نظر آتے ہیں جو ماہ رمضان کی حرمت کوتارتار کرتے نظر آتے ہیں،نیکیوں کے اس موسم بہاراں میں بھی ان کے لبوں پر دینی وایمانی باتوں اور قرآن کی تلاوت کے بجائے فلمی نغمے ہوتے ہیں، رات بسر کرنے کے لیے وہ موبائل کا بیجا استعمال کرتے نظرآتے ہیں۔دن میں دنیابھر کے اطاعت گزار بندے حالت روزہ سے رہتے ہیں مگر کچھ شقی القلب لوگ بیڑی، سگریٹ کی کَش، چائے کی چْسکی اور بیماری کا بہانہ کرکے دن میں اعلانیہ کھاتے پیتے نظرآتے ہیں،گویاوہ پورا دن اللہ کے فرمان کی حکم عدولی کرتے ہوئے گزاردیتے ہیں۔نیکیوں کی امنگوں کایہ موسم اس لیے نہیں کہ بدمست ہاتھیوں کی طرح ہر طرف بہکتے پھریں۔اسی موسم جنوں انگیز میں تاریخ کے اوراق پر ایسے نوجوان ہمیں نظر آتے ہیں جنہوں نے جغرافیہ کے نقشے بدل دیئے۔عین کالی گھٹاؤں میں میخانوں کی بنیادیں الٹ دیں اور رات کی تنہائیوں میں نغمہائے طرب سے نہیں تلاوت قرآن اور ذکرمصطفیؐ کے زمزموں سے اپنے جگرکی آگ بجھائی ہے۔ہوش کے ناخن لینا چاہئے ہمارے ان مسلم بھائیوں کو جو ایک تو روزہ نہیں رکھتے دوسرے چوری اور سینہ زوری کا یہ عالَم کہ ہوٹلوں پر اعلانیہ کھا پی کراور روزہ داروں کے سامنے ہی بیڑی وسگریٹ کے کش لگاتے،پان چباتے ہیں بلکہ بعض تو اتنے بے مروّت،بے باک اور ڈھیٹ قسم کے لوگ ہوتے ہیں کہ وہ سرعام پانی پیتے اور کھانا کھاتے بھی نہیں شرماتے ہیں۔اس طرح وہ روزہ کا مذاق بھی اڑاتے ہیں۔ ایسے ناہنجار لوگوں کے لیے فقہی کتابوں میں سخت سزا کا حکم ہے۔ہم سبھی لوگوں کواپنے اپنے اعمال وافعال،سیرت وکردار اور ایمان کا محاسبہ کرناچاہئے۔luq

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS