لاپتہ آئی ای ایس افسر سبحان علی کی تلاش کا معاملہ راج ناتھ سنگھ نے دانش علی کے مکتوب پر کہی

0
Image: Jammu LinksNews

نئی دہلی :آئی ای ایس افسر سبحان علی جو ایک حادثہ میں لاپتہ ہوگئے تھے، ان کی لاش تو نہیں ملی، لیکن آرمی ہیڈکوارٹر سے جو جانکاری موصول ہوئی ہے، اس کے مطابق ایک نامعلوم لاش کا پتہ چلا ہے، جس کے ڈی این اے سے سبحان علی کے والدین کے ڈی این اے کو میچ کرایا جارہا ہے۔اس کی رپورٹ آنے کے بعد ہی آگے کی کارروائی کی جائے گی۔ یہ بات مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ممبر پارلیمنٹ کنور دانش علی کے ایک مکتوب کے جواب میں کہی۔ یہ حادثہ گزشتہ سال 22 جون کو پیش آیا تھا۔دراصل ممبر پارلیمنٹ نے نوجوان آئی ای ایس افسر سبحان علی (27سال، آر سی سی 81(جی آر ای ایف) میں تعینات تھے)کا معاملہ ایک مکتوب کے ذریعہ اٹھایا تھا، جو 22جون 2020 کو منمارگ کورنٹین سینٹر معائنہ کے لئے گئے تھے۔ بلرامپور (اترپردیش) سے تعلق رکھنے والے سبحان علی کا معمول تھا کہ وہ روزانہ فون کرکے اپنے والدین سے بات چیت کرتے تھے۔ اس دن جب ان کا فون نہیں آیا تو ان کے گھر والوں نے ہی فون کیا لیکن ان کا موبائل سوئچ آف تھا۔ اس کے بعد کمانڈنگ افسر کو فون کیا، لیکن وہاں سے اطمینان بخش جواب نہیں ملا، البتہ دوسرے دن یعنی 23 جون کو سبحان علی کے گھر والوں کو فوج کی طرف سے بتایا گیا کہ جس جپسی سے سبحان علی سفر کررہے تھے، وہ ایک گہری وادی میں گرکر ڈراس ندی کے تیز بہاؤ میں بہہ گئی۔ 4 دن بعد 26 جون کو جپسی ندی سے نکالی گئی لیکن سبحان علی اور ان کے ڈرائیور ایس پی آر؍ ڈی ایس وی پلوندر سنگھ کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ بارڈر روڈ آرگنائزیشن اور کارگل انتظامیہ نے اپنے محدود وسائل سے ان کا پتہ لگانے کی کوشش کی، لیکن کامیابی نہیں ملی۔کنور دانش علی نے مرکزی وزیر دفاع کے سامنے اس معاملہ کو اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ سبحان علی ایک ٹیلر کے بیٹے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق طالب علم ہونے کے ساتھ ساتھ ہماری ریاست اترپردیش سے تعلق رکھتے ہیں اور سرحدی علاقے میں ملک وقوم کی خدمت کررہے تھے۔ ان کی فیملی کی مدد کے لئے میں نے سب سے اپیل کی۔ اب آپ سے درخواست ہے کہ سبحان علی کا پتہ لگانے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں۔
ممبر پارلیمنٹ کے مکتوب کے جواب میں وزیر دفاع نے بتایا کہ مٹیان سے واپسی میں ان کی گاڑی مذکورہ حادثہ کا شکار ہوگئی اور زوزیلا-کارگل-لیہہ روڈ پر واقع ڈراس ندی میں بہہ گئی۔ سبحان علی اور پلوندر کا پتہ لگانے کے لئے حتی الامکان کوششیں کی گئیں، جن میں پلوندر کی باقیات ندی سے مل گئیں، لیکن سبحان علی کی لاش کا پتہ نہیں چل سکا۔ تاہم پاکستان سے جانکاری ملی کہ لائن آف کنٹرول کے قریب شنگوندی سے ایک نامعلوم لاش 27 جون کو ملی۔آرمی ہیڈکوارٹر نے لاش کی تشخیص کے لئے ڈی این اے سمپل حاصل کرنے کی خاطر پاکستان کی متعلقہ اتھارٹی سے رابطہ کیا۔ کارگل پولیس نے نامعلوم لاش کا ڈی این اے سمپل 22 اگست کو حاصل کیا اور سبحان علی کے والدین کا ڈی این اے سمپل 28 اکتوبر کو ملا پھر دونوں کو میچ کرانے کے لیے لیباریٹری (ایف ایس ایل- چنڈی گڑھ) کو بھیج دیاگیا، جہاں سے رپورٹ ملنے میں 3 سے 6 مہینے کا وقت لگ سکتا ہے۔ آگے کی کارروائی رپورٹ ملنے کے بعد ہی کی جائے گی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS