ہر گھنٹہ اوسطاً ایک کسان خودکشی کر نے پر مجبور :کانگریس

0

نئی دہلی، (یو این آئی) : کانگریس نے کہا ہے کہ مودی حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں کی وجہ سے کسان بری طرح متاثر ہو رہے ہیں اور زمینی صورتحال اتنی خراب ہو گئی ہے کہ ملک میں ہر گھنٹے اوسطاً ایک کسان خودکشی کرنے پر مجبور ہو رہا ہے ۔ کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں مودی حکومت کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2021 میں زراعت سے وابستہ کل 10,881لوگوں نے خودکشی کی ہے ۔ اس طرح ہر روز 30 کسانوں خدوکشی کی، جبکہ گزشتہ سال ہر گھنٹے میں ایک کسان خودکشی کرنے پر مجبور ہوا ہے۔ کانگریس کی ترجمان نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2014سے 2021تک ملک میں 53 ہزار 881 سے زیادہ کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ اس طرح ہر روز 21کسان مفلسی اور مایوسی کی حالت میں خودکشی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ انہیں یہ انتہائی قدم اٹھانے پر کس نے مجبور کیا؟ انہوں نے اسے مودی حکومت کی ناکامی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں لوگوں کے کھانے کےلئے اناج پیدا کرنے والے کسانوں کی اس قابل رحم حالت کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی تماشا کرنے اور اپنے جھوٹ کو پھیلانے میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ خودکشی کرنے والے کسان اپنی بے بسی کا الزام مودی پر لگا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے مہاراشٹر کے ایک کسان دشرتھ لکشمن کیداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پنے کے اس کسان نے خودکشی کی ہے اور اس نے اپنے سوسائڈ نوٹ میں مسٹر مودی کی بے عملی کو اپنی خودکشی کےلئے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ وہ خودکشی کرنے پر مجبور ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسان کی خودکشی کا یہ پہلا اور آخری معاملہ نہیں ہے ، بلکہ مودی حکومت کی ناکامی کی وجہ سے ایسے واقعات لگاتار ہو رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ سب سے بڑی ستم ظریفی یہ ہے کہ اس سال مسٹر مودی کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے والے تھے ،۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج ملک کے کسان کی اوسط آمدنی فی کس 27روپے یومیہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی وزیر اعظم ہیں، جن کی ضد اور تکبر کی وجہ سے کسان تحریک کے دوران 700کسانوں کی شہادت ہوئی تھی۔ احتجاج کرنے والے کسان ایک سال تک سڑکوں پر بیٹھے رہے ۔محترمہ شرینیت نے کہا کہ مودی حکومت کسانوں کے خلاف سازش کر رہی ہے اور اپنے سرمایہ دار دوستوں کو فائدہ پہنچانے کےلئے 3 سیاہ کسان مخالف قانون لا کر اس نے ملک پر مسلط کرنے کا کام کیا، لیکن جب کسانوں نے اپنی طاقت کا احساس دلایا تو اسے یہ تینوں قوانین واپس لینے پڑے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ وہ کسان کو ایم ایس پی کا 50فیصد سے زیادہ دینے سے قاصر ہے کیونکہ اس سے لاگت کا بازار خراب ہو جائے گا۔ اسی طرح ریاستوں کو کسانوں سے ایم ایس پی سے زیادہ قیمت پر خریدنے کے خلاف تحریری طور پر دھمکی دی گئی تھی کہ اگر ایم ایس پی سے زیادہ قیمت پر خریدا گیا تو مرکز اس ریاست سے اناج نہیں لے گا۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت نے ڈیزل کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا ہے جس سے کسان کی پریشانی میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ جس کی وجہ سے حکومت کی جانب سے کسانوں پر ایک اور بحران جی ایس ٹی کی صورت میں مسلط کر دیا گیا ہے جس کے تحت کھاد پر 5فیصد، کیڑے مار ادویات پر 18فیصد، زرعی اداروں پر 12فیصد اور ٹریکٹروں پر 18فیصد لاگت 25000فی ہیکٹر کے حساب سے کاشت لگا کر کسانوں کو لوٹا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ کسان دوست ہونے کا بہانہ کرنے والی اس حکومت نے کل بجٹ میں زرعی بجٹ کا فیصد کم کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2019-20میں زرعی بجٹ کل بجٹ کا 4.68فیصد تھا جو 2022-23میں کم ہو کر صرف 3.14رہ گیا ہے ۔ گزشتہ سال 67,000کروڑ کا زرعی بجٹ خرچ نہیں ہوا تھا اور وہ رقم حکومت کو واپس کر دی گئی ہے ۔ اس طرح اس حکومت میں کسان بدحال ہو گیا ہے اور اس کی اوسط آمدنی صرف 27روپے یومیہ رہ گئی ہے جبکہ اوسط قرض 74000روپے تک جا پہنچا ہے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS