پُرانی تصاویر کے ساتھ اتراکھنڈ کے جنگلات میں آتشزدگی کا دعویٰ کیا گیا

0

حال ہی میں جنگل میں آتشزدگی کی کچھ تصاویر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئیں ان تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے  دعویٰ کیا گیا کہ یہ تصاویر اتراکھنڈ کے جنگلوں میں آتشزدگی کی ہیں۔ ان تصاویر کے ساتھ ایک پیغام لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اتراکھنڈ 4 دن سے جل رہا ہے لیکن کوئی بھی ہمارے اپنی دیوبھومی(زمیں) جلنے کی بات کیوں نہیں کررہا ہے؟ ہم نے آسٹریلیا اور ایمیزون کے لئے دعا کی ، ہم خود اپنی دیوبھومی سے متعلق اتنے لاعلم کیسے ہو سکتے ہیں۔ 26 مئی کو ٹویٹر صارف بھومیکا ڈوگرہ نے یہ ٹویٹ کیا۔
فیس بک پر پیج یونائیٹڈ اگینسٹ سیڈو سیکولر اور پیج دہرادون والے نے اسی کولاج کو اسی دعوے کے ساتھ پوسٹ کیا۔
انڈین نیشنل کانگریس کی قومی کنوینر حسیبہ امین نے 27 مئی 2020 کو یہی پوسٹ کیا۔ طلبا کی ونگ کانگریس کے نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) کے آفیشل ہینڈل نے بھی انہیں تصاویر کو ٹویٹ کیا۔ اس کے علاوہ تلگو اداکار سائی دھرم تیج نے ان تصاویر کے ساتھ ایک ٹویٹ کیا جس کو اب تک 400 سے زیادہ لوگ ری ٹویٹس کر چکے ہیں۔
فیکٹ چیک:
گوگل پر جب سرچ کیا گیا تو اس دوران ہمیں معلوم ہوا ہے کہ سات میں سے کم از کم تین تصاویر پرانی تھیں۔
اگرچہ ایک تصویر پر یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ اتراکھنڈ کے ضلع چمولی کی حالیہ تصویر ہے لیکن یہی تصویر گیٹی امیجز نے فوٹو گرافر انوپ نیگی کے نام سے اس تصویر کو شہئر کیا ہے۔ گیٹی امیجز کے اس پوسٹ کی تاریخ کے مطابق یہ کم از کم آٹھ سال پرانی ہے۔
دوسری ایک تصویر شیئر کی گئی ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ اتراکھنڈ کے پئوری کی ہے۔ یہ تصویر ہندوستان ٹائمز کے ایک مضمون شائع ہوئی تھی اخبار نے اس کے لئے خبر رساں اجینسی پی ٹی آئی کو کریڈٹ دیا تھا۔ مضمون 3 مئی ، 2016 کو شائع ہوا۔ سری نگر میں واقع احریکوٹ کے جنگلات میں آتشزدگی کی یہ تصویر تھی۔ یہ تصویر چار سال پرانی ہے۔
تیسری تصویر جس پر دعویٰ کیا گیا کہ یہ دہرادھن کی ہے۔ یہ تصویر فوٹو گرافر انوپ نیگی کے ذریعہ ایک بلاگ پوسٹ پر جون 4 ، 2012 کو شیئر کی گئی ہے۔ تصویر کو ٹائٹل دیا گیا"ہمالیہ میں شدیر آتشزدگی- سولن راج گڑھ ہیلز ، اس پوسٹ کے مطابق تصویر 30 مئی ، 2012 کو کلک کی گئی۔
اور بھی کئی پرانی تصاویر سوشل میڈیا پر اس دعوے کے ساتھ شیئر کی گئیں کہ یہ اتراکھنڈ میں حالیہ جنگل میں لگی آگ کی تصاویر ہیں۔ اتراکھنڈ کے محکمہ جنگلات کے چیف کنزرویٹر پراگ مدھوکر نے کہا اتراکھنڈ محکمہ جنگلات اطلاعات کے مطابق آگ کا پتہ لگانے کے لئے سیٹلائٹ کی معلومات کا استعمال کررہا ہے۔ ابھی تک کسی بڑے اور سنگین واقعے کی اطلاع نہیں ہے۔
گذشتہ سال اتراکھنڈ میں جنگل میں لگی آگ کا موازنہ حالیہ واقعات سے کرتے ہوئے ، ریاست کے  جنگلات کے پرنسپل چیف کنزرویٹر جے راج نے کہا ، پچھلے سال جنگل میں آگ لگنے کے بہت سے واقعات پیش آئے۔ لہذا پچھلے سال اس وقت تک ، تقریبا 1600 ہیکٹر زمین جلی تھی۔ اس کے مقابلے میں ، اب یہ 81 ہیکٹر ہے۔ اس ڈیٹا کے مطابق ، صورتحال بہت بہتر اور کنٹرول میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ یہاں جنگل میں آگ زمینی سطح پر ہی لگتی ہے۔ وہ سطح پر ہی پھیلتی ہے۔ گھاس جلتے ہیں ، کچھ جھاڑیاں جل جاتی ہیں، اسی طرح سے نقصان ہوتا ہے۔ یہاں آتشزدگی کے ایسے واقعات جہاں پورے درخت جل جائیں نہیں ہوتے اس طرح کی جنگل کی آگ عام طور پر امریکہ ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں لگتی ہے۔
اتراکھنڈ کے ڈی جی اشوک کمار نے اس واقعے پر میڈیا سے بات چیت کے دورسن کہا کہ کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا پر یہ افواہیں پھیلائیں ہیں کہ اتراکھنڈ کے جنگلات میں بڑے پیمانے پر آگ لگی ہے۔ یہ سچ نہیں ہے. جن تصاویر کو سوشل۔میڈیا پر دکھایا جارہا ہے وہ 2016 کی ہیں۔ بیرونی ممالک کی کچھ تصاویر بھی شیئر کی گئیں ہیں. میں لوگوں سے افواہوں کو نہ پھیلانے کی اپیل کرتا ہوں۔ افواہوں کو پھیلانے والے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
نتیجہ:
اتراکھنڈ کے جنگلات میں آتشزدگی کے دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی تصاویر پرانی اور الگ الگ مقامات کی ہیں۔ یہ دعوی جھوٹ ثابت ہوا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS