شمالی کوریا نے کیا ایک اور مشتبہ ’بیلیسٹک میزائل‘کا تجربہ

0

سیؤل (ایجنسیاں) :جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے سمندر میں ایک اور ’نامعلوم میزائل‘ فائر کیا ہے۔ شمالی کوریا رواں برس اب تک 9بار مختلف طرح کے ہتھیاروں کا تجربہ کر چکا ہے۔جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے ہفتے کی صبح ایک بیان میں کہا کہ شمالی کوریا نے جزیرہ نما کوریا کے مشرق میں سمندر کی طرف ایک نامعلوم قسم کا میزائل فائر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا مشتبہ طور پر یہ ایک بیلیسٹک میزائل کا تجربہ تھا۔ اس بیان کے بعد ہی جاپان کے کوسٹ گارڈز نے بھی کہا کہ ممکن ہے کہ شمالی کوریا نے سمندر میں میزائل فائر کیا ہو۔ جاپان کے وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گہا کہ مشتبہ طور پر یہ ایک بیلیسٹک میزائل ہو سکتا ہے۔
سلامتی کونسل نے اس میزائل لانچ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شمالی کوریا کی جوہری اور میزائل سے متعلق تمام تنصیبات کی سختی سے نگرانی کرے گا۔ جنوبی کوریا کی فوج نے بتایا ہے کہ تازہ ترین میزائل سونان کے قریب ایک مقام سے لانچ کیا گیا۔ سونان شمالی کوریا کے دارالحکومت پیونگ یانگ کا ایک شمال مغربی ضلع ہے اور شہر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی میزبانی کرتا ہے۔ شمالی کوریا ماضی میں بھی کئی بار اپنے نئے ہتھیاروں کے تجربے کے لیے اسی ہوائی اڈے کا استعمال کرتا رہا ہے۔ 27 فروری کو بھی اس نے اپنے جاسوس سیٹلائٹ سسٹم کا تجربہ بھی یہیں سے کیا تھا۔ جاپان کے وزیر دفاع نوبو کیشی کا کہنا ہے کہ ابتدائی جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ میزائل نے زیادہ سے زیادہ 550 کلومیٹر کی بلندی پر 300 کلومیٹر مشرق کی جانب پرواز کی۔ جاپانی وزیر دفاع کے مطابق پرواز کے بعد میزائل جزیرہ نما کوریا اور جاپان کے درمیان سمندر میں گرا۔ واشنگٹن میں واقع ولسن سینٹر کے ایک فیلو جین لی کا کہنا ہے کہ اس وقت، ’’چونکہ تمام تر عالمی توجہ یوکرین پر مرکوز ہے، اس لیے ہمارے لیے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کا یہ وقت بڑا عجیب سا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’لیکن شمالی کوریا کے لیے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور ان کے لیے یہ بالکل مناسب بات ہے، جہاں سائنسدانوں کی توجہ نئے ہتھیار تیار کرنے پر مرکوز ہے، تاکہ وہ اپریل کے وسط میں ہونے والی ایک بڑی فوجی پریڈ میں ان کی نمائش کر سکیں۔‘‘شمالی کوریا نے بظاہر میزائل کا یہ تجربہ جنوبی کوریا کے صدارتی انتخابات سے محض 4 دن پہلے کیا ہے۔ اس برس یہ اس کی جانب سے اب تک کا ہتھیاروں کا نوواں تجربہ ہے۔
شمالی کوریا نے جنوری میں یہ دھمکی بھی دی تھی کہ اس نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے اور جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر جو خود سے ہی پابندی عائد کر رکھی ہے، اسے بھی ترک کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
پیونگ یانگ نے پیر کے روز ہی کہا تھا کہ اس نے ایک جاسوس سیٹلائٹ تیار کرنے کی طرف ’بڑی اہمیت کا حامل‘ ایک تجربہ کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS