یوکرین کا ہر50میں سے ایک آدمی مہاجر

0

یوکرینی مہاجرین کو پناہ دینے والے ملکوں میں پولینڈ سب سے آگے، حالات کے مزیدبگڑنے کا اندیشہ
کیف (ایجنسیاں) : یوکرین پر روس کے حملے کے 9 دن گزر جانے کے بعد بھی جنگ کی ہولناکیاں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین(یو این ایچ سی آر) کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق روسی حملے کے بعد 8 دنوں میں تقریباً 10 لاکھ شہری یوکرین چھوڑ چکے ہیں۔ گزشتہ 100 سالوں میں اتنی تیزی سے ہجرت کبھی نہیں ہوئی۔یو این ایچ سی آر کے مطابق تارکین وطن کی تعداد یوکرین کی آبادی کا 2 فیصد سے زیادہ ہے۔ یوکرین کے شہری رومانیہ، پولینڈ، مالڈووا، سلوواکیہ اور ہنگری میں پناہ لے رہے ہیں۔ ان میں سے سب سے زیادہ 6.5 لاکھ یوکرین نے پڑوسی ملک پولینڈ میں پناہ لے رکھی ہے۔ اس کے ساتھ ہی 53 ہزار مہاجرین روس بھی پہنچ چکے ہیں۔
ورلڈ بینک کے مطابق 2020 کے آخر میں یوکرین کی آبادی 44 ملین تھی۔ یو این ایچ سی آر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر صورتحال مزید خراب ہوئی تو تقریباً 40 لاکھ افراد دوسرے ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔
ہجرت کرنے والوں کی سب سے زیادہ تعداد 2011 میں دیکھی گئی تھی۔ شام میں شروع ہونے والے تنازع کی وجہ سے 5.7 ملین افراد کو ملک چھوڑنا پڑاتھا۔ نقل مکانی کے بعد سب سے کم لوگ بیلاروس پہنچ رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بیلاروس روس کا اتحادی ہے۔
یوکرین کی یو این ایچ سی آر کی نمائندہ کیرولینا لنڈہوم نے گزشتہ دنوں بتایا تھا کہ دنیا ان لوگوں کے اعدادوشمار کو دیکھ رہی ہے جنہوں نے ہمسایہ ممالک میں سیاسی پناہ لے رکھی ہے لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ متاثرہ افراد کی سب سے زیادہ تعداد اب بھی یوکرین کے اندر موجود ہے۔
ہمارے پاس ابھی تک یوکرین کے اندر بے گھر ہونے والے لوگوں کی تعداد کے بارے میں قابل اعتماد ڈیٹا نہیں ہے۔ UNHCR کا تخمینہ ہے کہ ملک میں تقریباً 10 لاکھ افراد اندرونی طور پر بے گھر ہیں۔ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو اس وقت ٹرین، بس یا کار میں ہیں اور کسی محفوظ مقام تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔یوکرین میں زیر تعلیم ہزاروں غیر ملکی طلباء بھی اس حملے سے متاثر ہوئے ہیں۔ انھیں اپنی پڑھائی درمیان میں چھوڑ کر وطن واپس آنا پڑ رہاہے۔ روس کے حملے کے باعث یوکرین کی فضائی حدود 24 فروری سے بند ہے۔ کئی ممالک اپنے طلباء اور شہریوں کو نکالنے کے لیے پڑوسی ممالک کو طیارے بھیج رہے ہیں۔ ہندوستان رومانیہ، ہنگری، سلوواکیہ اور پولینڈ سے بھی اپنے طلبہ کو خصوصی طیاروں کے ذریعے نکال رہا ہے۔

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS