درماندہ کشمیری کسمپرسی کی حالت میں، انتظامیہ کی بے حسی قابل تشویش: حسنین مسعودی

0

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے ہماچل پردیش، پنجاب، ہریانہ، دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں پھنسے مزدوروں، تاجروں اور طلباء کی حالت زار پر دکھ اور تشویش کا اظہار کیا ہے اور جموں وکشمیر انتظامیہ کی طرف سے دکھائی جارہی بقول ان کے 'بے حسی' کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ 
درماندہ افراد کو 'جہاں ہیں وہیں رہنے' کے مشوروں کو لاعلمی اور غفلت کی انتہا قرار دیتے ہوئے رکن پارلیمان نے کہا کہ ہامرپور، کانگرا، یونا، شملہ، سولن اور دیگر علاقوں میں درماندہ مزدور اپارٹمنٹوں اور فلیٹوں میں نہیں بلکہ ٹینٹوں میں قیام پذیر ہیں اور ایک ایک ٹینٹ میں 40 سے 50 افراد ایک ساتھ رہتے ہیں، جہاں پینے کیلئے صاف پانی، صحت و صفائی سمیت بنیادی سہولیات کا کوئی بھی انتظام نہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے بہت زیادہ تکلیفوں کے باوجود یہ مزدور سردیوں میں ٹینٹوں میں قیام کرتے ہیں لیکن درجہ حرارت میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ اب خیموں میں رہنا ان کے لئے ناقابل برداشت اور ناممکن ہوتا جارہا ہے۔ یہاں تک کہ بڑے شہروں میں کرائے کی رہائشوں میں بھی گرمیوں کے دوران بنیادی سہولیات کا فقدان ہوتا ہے، یہاں نہ تو پنکھوں کا انتظام ہوتا ہے اور نہ ہی گرمی سے نجات پانے کے لئے کوئی سہولت ہوتی ہے۔
 انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں جب سماجی دوری بنائے رکھنے کی ضرورت ہے، ان درماندہ افراد کو مجبوراً ایک ساتھ رہنے کے لئے مجبور کیا جارہا ہے اور ان کی قیمتی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا جارہاہے۔ بتایا جارہا ہے کہ پھنسے ہوئے مزدوروں کو مناسب راشن مہیا نہیں ہورہا ہے اور بعض مقامات پر راشن کی فراہمی بالکل بھی نہیں ہورہی ہے جس کی وجہ سے انہیں مجبوراً زیادہ قیمتوں پر کھانے پینے کا سامان خریدنا پڑتا ہے اور ایسے بھی معاملات سامنے آرہے ہیں جہاں درماندہ لوگوں کو فاقہ کشی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 
حسنین مسعودی نے کہا کہ کئی ریاستوں میں 18 سے 24 سال عمر کے طلاب بھی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی سے پریشانیوں میں مبتلا ہیں اور ذہنی تناﺅ کا شکار ہوگئے ہیں۔ 
انہوں نے امرتسر میں قرنطینہ میں رکھے گئے طالب علموں کی واپسی کے اقدام کا خیرمقدم کیا تاہم چنڈی گڑھ، دہلی، کوٹہ، جودھپورہ، آگرہ، علی گڑھ، اندور، بنگلور،حیدرآباد، چنئی اور دیگر جگہوں میں پھنسے افراد کی واپسی کے لئے کوئی بھی واضح منصوبہ نہ ہونے پر زبردست برہمی کا اظہار کیا۔ حسنین 
مسعودی نے مرکزی حکومت اور جموں وکشمیر انتظامیہ پر زور دیا کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں پھنسے کشمیریوں کی واپسی کے لئے فوری طور پر منصوبہ بنایا اور جب تک ان کی واپسی نہیں ہوتی تب تک انہیں راشن، ادویات اور نقد امداد فراہم کی جائے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS