Image:edition.cnn.com

نیپیتا (ایجنسیاں)میانمار میں فوجی حکومت کے خلاف ہورہے احتجاجی مظاہروں کے دوران کم از کم 91 لوگ مارے گئے ہیں۔میانمار ناؤ کی سنیچر کو شائع رپورٹ کے مطابق مقامی وقت چار بجکر 30 منٹ تک احتجاجی مظاہروں کے سبب 91لوگ مارے گئے ہیں۔ مظاہروں کے دوران یانگون، باگو، منڈالیہ اور نزدیکی علاقوں میں لوگ مارے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق میانمار میں سنیچر کو مسلح افواج کا دن منایا جا رہا تھا،اس موقعے پر مظاہرین نے ینگون (رنگون) اور دیگر شہروں میں بھی مظاہرے کیے۔ اطلاعات کے مطابق 90سے زیادہ افراد مارے جاچکے ہیں۔ ایک اور اندازے کے مطابق مرنے والوں کی تعداد سو کے قریب ہو گئی ہے۔فوجی بغاوت کے قائد مِن آنگ ہلینگ نے سنیچر کو قومی ٹی وی پر خطاب میں کہا کہ وہ ’جمہوریت کا تحفظ‘ کریں گے۔ اْنھوں نے انتخابات کا وعدہ تو کیا، تاہم کوئی تاریخ نہیں دی۔واضح رہے کہ فوج کی جانب سے طاقت کے مہلک استعمال کی دھمکی کے باوجود فوجی بغاوت کے خلاف متحرک کارکنوں نے سنیچر کو بڑے مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔سکیورٹی فورسز بڑی تعداد میں مظاہروں کو روکنے کے لیے موجود تھیں۔ خاص طور پر ینگون میں سکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد نظر آئی۔اموات کی تعداد کی تصدیق کرنا مشکل ہے تاہم نیوز ویب سائٹ دی ایراوادی کے مطابق 28 مقامات پر تین بچوں سمیت قریب 90افراد ہلاک ہوئے ہیں۔میانمار ناؤ کا کہنا تھا کہ ینگون کے مضافاتی علاقے میں پولیس اسٹیشن کے باہری چار ہلاکتوں سمیت 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ایک صحافی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پولیس نے شمال مشرقی شہر لاشیو میں مظاہرین کے خلاف اصلی گولیوں کا استعمال کیا تھا۔فوجی بغاوت کے مخالف ایک گروہ سی آر پی ایچ کے ترجمان ڈاکٹر ساسا نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے کہا: ‘آج مسلح افواج کے لیے شرم کا دن ہے۔ فوجی جنرل 300 سے زیادہ معصوم شہریوں کو قتل کرنے کے بعد مسلح افواج کا دن منا رہے ہیں،وہیںسنیچر کو اپنی براہِ راست نشر ہونے والی تقریر میں مِن آنگ ہلینگ نے کہا کہ ‘فوج جمہوریت کے تحفظ کے لیے قوم کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتی ہے۔مطالبات کی خاطر استحکام اور تحفظ کو متاثر کرنے والے پرتشدد اقدامات غیر مناسب ہیں۔’اْنھوں نے مزید کہا کہ فوج کو اقتدار پر قبضہ جمہوری طور پر منتخب آنگ سان سوچی اور اْن کی جماعت کے ‘غیر قانونی اقدامات’ کی وجہ سے کرنا پڑا۔لیکن اْنھوں نے واضح طور پر یہ نہیں کہا کہ فوج کو قتل کے ارادے سے گولی مارنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ اس سے قبل فوجی رہنماؤں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گولیاں مظاہرین کی جانب سے ہی چلائی گئیں۔غور طلب ہے کہ میانمار میں مسلح افواج کا دن 1945 میں جاپانی قبضے کے خلاف میانمار کی فوجی مزاحمت کی یاد میں منایا جاتا ہے۔اس دن ہونے والی پریڈ میں مختلف ممالک کے حکام شریک ہوتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS