حکومت میں مسلم پسماندہ طبقات کو نمائندگی دی جائے:وقار حواری

آل انڈیا پسماندہ مسلم محاذ کی حکومت سازی پر بی جے پی قیادت کو مبارکباد

0

لکھنو, (محمد غفران نسیم ,ایس این بی)آل انڈیا پسماندہ مسلم محاذ کے عہدیداروںنے یوپی میں نوتشکیل بی جے پی حکومت کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ووٹ کے تناسب میں مسلم او بی سی کو حکومت میں نمائندگی دینے کا مطالبہ کیاہے۔ یوپی پریس کلب میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے تنظیم کے چیف جنرل سکریٹری وقار احمد حواری نے بی جے پی کی اعلیٰ قیادت وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا، وزیرداخلہ امت شاہ، وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ،ریاستی صدر سوتنتر دیو سنگھ اس دیگر لیڈران کو اسمبلی الیکشن میں کامیابی پر مبارک دیتے ہوئے کہاکہ الیکشن کے نتائج میںیہ ثابت ہوگیا ہے کہ 8-10 فیصد مسلم او بی سی نے بی جے پی کو ووٹ دیا ہے۔ بی جے پی ’سب کا ساتھ سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس ‘کے نعرہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے 85 فیصد ہندوستانی نژاد پسماند ہ مسلم سماج کے لوگوں کو پارٹی میں بھی شامل کرے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی نے مسلم او بی سی کو ٹکٹ تو نہیں دیا،جس وجہ سے کوئی مسلم ایم ایل اے نہیں بن سکا، لیکن اب موقع ہے کہ اسی تناسب میں مسلم او بی سی کو راجیہ سبھا رکن بنایاجائے، ایم ایل سی بنایاجائے،حکومت میں وزیر بنایاجائے، کارپوریشنوں، کمیشنوں اور دیگر اداروں میں چیئر مین بنا یاجائے۔ مسٹر حواری نے کہاکہ محکمہ اقلیتی بہبود کسی مسلم پسماندہ کو سونپاجائے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپنے یااپنی تنظیم کے لیے کچھ نہیں مانگ رہے ہیں بلکہ ہماری تنظیم کا مطالبہ ہے کہ جوپارٹی کے قریب مسلم او بی سی ہیں ان میں سے مسلم اوبی سی کو نمائندگی دی جائے۔ وقار حواری نے کہاکہ بغیر حقوق و اختیار دئے ، فرائض کی بات بے معنی لگتی ہے، جب مسلم او بی سی کو نمائدگی دی جائے، انہیں باا ختیاربنایاجائے گا، انہیں اپنے طبقہ کے لیے کچھ کرنے کے مواقع مہیا کرائے جائیں گے۔تب ان کی ترقی ہوگی اور وہ آگے بڑھ کر زیادہ محنت و لگن سے قوم و ملک کی ترقی میں معاون ثابت ہوسکیں گے۔ مسٹر حواری نے کہاکہ مشرقی اترپردیش میں بنکروں کی ایک بڑی تعداد ہے لیکن کسی بھی حکومت و پارٹی نے اس پرتوجہ نہیں دی۔ اس طرح کی متعدد دیگر برادریاں ہیں، جن کو نمائندگی ملنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی حکومت میں جس طرح سے دیگرپسماندہ طبقات کو نمائندگی ملتی ہے، اس سے توقع ہے کہ وہ ان نکات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اس کوعملی جامہ پہنائی گی ۔ مسلم او بی سی کوبھی نمائندگی دے گی۔ انہوںنے کہاکہ شیعہ آبادی مسلم آبادی کا 3 فیصدہے، لیکن مرکزی و ریاستی حکومت میں اقلیتی بہبود کا محکمہ شیعہ نمائندوں کودیاگیا ۔ جبکہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں جہاں جہاں شیعہ بڑی تعداد میںہیںوہاںکی اسمبلی سیٹیں بھی سماج وادی پارٹی نے جیتی ہیں۔ پریس کانفرنس میں تنظیم کے ریاستی جنرل سکریٹری معروف انصاری نے کہاکہ پسماندہ مسلم سماج نے 8-10 فیصد ووٹ بی جے پی کو دیا ہے، جس میں بڑی تعداد خواتین کی بھی ہے، لہٰذا ن کی نمائندگی بھی ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا ماضی میں جو نمائندگی ملی بھی ہے وہ اعلیٰ طبقات کو دی گئی ہے، لہٰذا تنظیم کا مطالبہ ہے کہ آبادی کے تناسب میں مسلم او بی سی کو حکومت و اس کے تمام اداروں میں نمائندگی دی جائے، تاکہ مسلم او بی سی بھی ترقی کے دھارے میں برابر سے شامل ہوسکیں۔وقار احمد حواری نے کہاکہ اس سلسلہ میں جلدہی تنظیم پارٹی اور حکومت کو میمورنڈم ارسال کرے گی۔ اس موقع پر لکھنو کے سابق ضلع صدر محمد عمران انصاری اور شہر صدر شہناز بانو بھی موجود رہیں۔ واضح رہے کہ آل انڈیا پسماندہ مسلم محاذ نے الیکشن سے قبل بھی اہم رول ادا کرتے ہوئے پارٹی کے بجائے او بی سی امیدواروں کو ووٹ دینے کی اپیل کی تھی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS