محمد خورشید عالم سیف: سب رب کی مرضی

0

محمد خورشید عالم سیف

ہم پانچ بہنیں ہیں۔ چھوٹی بہن کو چھوڑ کر باقی چاروں بہنیں قبول صورت ہیں۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہماری صورت جاذب نظر نہیں ہے، البتہ یہ دیکھنے والے کے نظریے پر منحصر کرتا ہے۔
اب اگر ایک شخص مور کی خوبصورتی پر سوالیہ نشان محض اس وجہ سے لگا دے کہ مور کے پاؤں بدنما ہوتے ہیں تو یہ اس کی ذاتی رائے ہوگی۔ اس سے مور کی خوبصورتی ماند نہیں پڑ سکتی۔ خوبصورتی پر وقت کی دھول جم سکتی ہے مگر خوب سیرتی بتدریج نکھرتی جاتی ہے۔ یہ انمول بھی ہے اور یہ خاص صفت ہم چار بہنوں میں بدرجہ اتم موجود ہے جبکہ چھوٹی بہن میں یہ صفت نہ کے برابر ہے۔اسے اپنی خوبصورتی پر بڑا ناز ہے۔
ہمارے والد صاحب ان خوش نصیبوں میں شمار کیے جاتے ہیں جنہیں بیٹیوں کی شادی کے لیے رشتے دھونڈنے میں کسی تگ ودو سے نہیں گزرنا پڑا۔ وہ ایک ایک کر کے ہم چار بہنوں کا بیاہ کر کے مطمئن اور کافی خوش ہیں۔ والدہ بھی ان کی خوشحالی دیکھ کر پھولے نہیں سماتیں۔
ہم چار بہنوں کے ہاتھ پیلے کر دینے کے بعد والد صاحب کو چھوٹی بیٹی کا نباہ کرنے میں وقت مل گیا ہے، کیونکہ وہ ابھی زیر تعلیم ہے۔ وہ تمام بہنوں میں سب سے زیادہ خوبصورت ہے۔ والدہ نے اس کی شادی کے تعلق سے خواب سجا رکھے ہیں۔ انہوں نے سوچ رکھا ہے کہ دوسرے دامادوں کے انتخاب میں جو چوک ہوگئی ہے، اسے دہرائیں گی نہیں۔
انہیں بڑا برالگتا ہے جب پاس پڑوس کی عورتیں طعنہ کستی ہیں، ’داماد پونجی پتی ہیں تو کیا ہوا، سب کے سب عمر دراز دکھتے ہیں۔‘ شاید اسی وجہ سے انہوں نے چھوٹی بہن کا رشتہ کافی ٹھونک بجا کر کیا ہے۔
اب اسے ان کی بد نصیبی ہی کہی جاسکتی ہے خود چھوٹی بہن ہی کو اپنا دولہا بسند نہیں آیا، کیونکہ وہ کالا ہے۔ چھوٹی بہن کو خدشہ لاحق ہوگیا ہے جب وہ خاوند کے ساتھ بازار جائے گی تو کہیں کوئی ’حور کے ساتھ لنگور‘ والا فقرہ نہ کس دے۔ اسے یہ فکر بھی ستانے لگی ہے کہ اس کی ہونے والی اولاد پر باپ کا رنگ نہ چڑھ جائے۔
اب اس کی سوچ تو نہیں بدلی جا سکتی۔ اسے یہ سچ خود ہی قبول کر لینا چاہیے کہ سب مقدر کا کھیل ہے۔ جوڑیاں آسمانوں سے بن کر آتی ہیں۔ وہ بیٹی کی تمنا رکھتی ہے جو اس کی صورت لے کر اس دنیا میں آئے۔ اس کا خیال ہے کہ کالی شکل و صورت والی لڑکیاں اپنے والدین پر بوجھ بن جاتی ہیں۔
خیر سے چھوٹی بہن ماں بھی بن گئی ہے مگر نتیجہ غیر متوقع نکلا ہے۔ اس کے بطن سے جڑواں بچے تولد ہوئے ہیں۔ایک بیٹا اور دوسری بیٹی۔
دیکھنے والے کہتے ہیں، ’بیٹا ماں پر گیا ہے اور بیٹی باپ پر۔‘n
E-20, West Chowbaga
Gulshan Colony, Kolkata-700105

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS