سہارا تبصرہ : ذکرِعتیق ، بیادگار مولانا عتیق الرحمٰن سنبھلیؒ

0

نام : ذکرِعتیق ، بیادگار مولانا عتیق الرحمٰن سنبھلیؒ
ماہنامہ : الفرقان ،لکھنؤ (خصوصی پیشکش)، ستمبر تا دسمبر2022
ایڈیٹر : مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی
پتہ : ماہنامہ الفرقان،114/31، نظیرآباد لکھنؤ، یوپی ­226018
صفحات : 466 قیمت: 350
تبصرہ نگار : عمیر کوٹی ندوی
برصغیر کی ممتاز شخصیت حضرت مولانا منظور نعمانی کوتصنیف وتالیف ، اصلاح وتربیت، تحریکات اسلامی سے وابستگی کے ساتھ ساتھ علم وفضل، زہد وتقویٰ، فکرونظر کی وسعت اور خاشع قلب جیسی صفات و محاسن سے اللہ نے نوازا تھا۔ فکرو خیال ، نظریہ و عقیدہ میں اختلاف کے باوجود ہم عصر بزرگ شخصیات سے ربط وتعلق ،عزت واحترام آپ کی شخصیت کا اہم حصہ تھا۔ آپ کی یہ خوبیاں آپ کی اولاد میں بھی منتقل ہوئیںاور انہوں نے مختلف میدانوں میں امتیاز حاصل کیا۔زیر نظر ماہنامہ الفرقان کا خصوصی شمارہ فکرونظر، علم وفضل، بزرگی اورخلق کو خالق سے جوڑنے کے لئے سرگرم برصغیر کی معروف شخصیت اور حضرت مولانا منظور نعمانیؒ کے بیٹے مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی کی زیرادارت شائع ہوا ہے۔
یہ مولانا منظورنعمانیؒ کے بڑے بیٹے مولانا عتیق الرحمٰن سنبھلیؒ کی حیات وخدمات پر مشتمل ہے جنہوں نے اس دارِ فانی کو 23 ؍جنوری 2022کو الوداع کہا۔ آپ بھی امتیازی خصوصیات کے مالک تھے،علم وفضل، خداترسی وللہیت میں سے آپ کو بڑاحصہ ملا۔آپ نے دارالعلوم دیوبند سے 1948میں فراغت حاصل کی۔ اس کے بعد اپنے والد ماجد کی زیرنگرانی علمی کاموں میں مصروفیت کے ساتھ دار العلوم ندوۃ العلماء میں درس وتدریس کی خدمات بھی انجام دیتے رہے۔درس وتدریس کی یہ ذمہ داری بغیر تنخواہ کے اعزازی طور پر انجام دی۔ اس کے بعد1953 میں مذکورہ ماہنامہ الفرقان کی ادارت سنبھالی اور پھر اس کے لئے یکسو ہوگئے۔ میدان صحافت میں بھی مولانا نے امتیاز حاصل کیا۔ ان کا اسلوب شستہ وشائشہ تھا۔ قومی اور بین الاقوامی مسائل پر بلا جھجھک اور کھل کر اپنی رائے رکھتے تھے۔ فتنوں کا مدلل جواب دیتے۔ مسائل ومشکلات کا ذکر اور اس پر تشویش کا اظہارہر کس وناکس کرتا ہے لیکن ان کا حل پیش کرنااور جرأت کا مظاہرہ کرنا جو فرد دانا کی اولین ذمہ داری ہے، کوئی کوئی ہی کرتا ہے۔ اس کے لئے علم میں گہرائی، فکرونظر میں وسعت،غور وتعقل، خشیت وللہیت درکار ہوتی ہے جن سے انہیں اللہ نے نوازا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ مولانا درپیش مسائل کا حل بھی پیش کرتے تھے اور بے باکانہ اظہار بھی کرتے تھے۔ اس تعلق سے ان کے قلم سے تحریر ہوئے ایک اداریہ کا ذکر ہی کافی ہے۔ بقول مولانا سعید الرحمن اعظمی ندوی مہتمم دار العلوم ندوۃ العلماء ’’اس نے قومیت عربیہ کے علمبرداروں کی چولیں ہلادیں…اس اداریہ کو ہر سطح پر پسند کیا گیا۔حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندوی ؒنے اس اداریہ کو پڑھنے کے بعد خود عربی زبان میں اس کا ترجمہ کیا ہے، اور وہ مضمون’’صلۃ مسلمی العجم بالنبی العربی‘‘ کے عنوان سے ان کی کتاب (الطریق الی المدینۃ) کا حصہ ہے۔‘‘
مولانا منظورنعمانیؒ اور مولانا علی میاں ندویؒ نے 1962میں ہفتہ وار رسالہ ’ندائے ملت‘ نکالنے کا فیصلہ کیا تو اس کے اولین ایڈیٹر مولانا عتیق الرحمٰن سنبھلیؒ ہی بنائے گئے۔پھر بعد میں مولانا لندن منتقل ہوگئے اور وہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔وہاں پر بھی مولانا نے صحافیانہ اور داعیانہ ذمہ داری کی ادائیگی اور قرآن سے اپنے گہرے شغف کا سلسلہ جاری رکھا۔ ان کے دروس قرآن کے مجموعے’محفل قرآن‘،’ واقعۂ کربلا اور اس کا پس منظر‘،’مجھے ہے حکم اذاں‘، ’راستہ کی تلاش‘ اور دیگر تصنیفات نے بڑی قبولیت اور شہرت پائی۔ زیر نظر ماہنامہ مولاناکے ان ہی فضل وکمال ،امتیازات کے تذکرہ پر مشتمل ہے۔ اسے پانچ ابواب میں تقسیم کیا گیاہے اورمولانا کی زندگی کے تمام گوشوں کااحاطہ کیا گیا ہے۔ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی،مفتی ابوالقاسم نعمانی،مولانا سعیدالرحمن اعظمی ندوی جیسی شخصیات کی موجودگی خصوصی اشاعت کی اہمیت کو بیان کرتی ہے، جس میں متعدد اصحاب قلم کی تحریریں شامل اشاعت ہیں۔یہ پیش کش مولانا کی شخصیت کا احاطہ کرنے کے علاوہ قومی اور بین الاقوامی مسائل پر بھی روشنی ڈالتی ہے اور اظہار حق کی ضرورت اور جرأت وعزم کی لازمیت کو بھی بیان کرتی ہے۔امید ہے کہ یہ اس مقصد کے تعلق سے لوگوں کو متوجہ کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS