مودی کی توہین:شدید ردعمل؟

0

ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک

کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے وزیراعظم نریندر مودی کے والد کے لیے جس نام کا استعمال کیا ہے، وہ انتہائی قابل اعتراض ہے۔ اس نے نریندر دامودر داس مودی کی جگہ ’نریندر گوتم داس‘کا لفظ استعمال کیا، یعنی آج کل جو صنعتکار گوتم اڈانی کا معاملہ چل رہا ہے،اس میں اس نے اڈانی کے نام کا استعمال مودی کے والد محترم کی جگہ کردیا۔ دوسرے الفاظ میں یہ تضحیک آمیز بیان اگر غلطی سے بھی دیا گیا ہے تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ کانگریس کس قدر دیوالیہ ہو گئی ہے۔ اسے اب سونیا گاندھی اور راہل گاندھی نہیںبچا سکتے۔ صرف گوتم اڈانی ہی بچا سکتا ہے۔ اسی لیے آج کل سارے کانگریسی اڈانی کے نام کی مالا جپتے رہتے ہیں۔ مثال کے طور پر، بہت سے نام نہاد ’ناخواندہ ہندوتو‘یہ پروپیگنڈہ کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے کہ جواہر لعل نہرو اور شیخ عبداللہ حقیقی بھائی تھے۔اس طرح کے بے بنیاد اور فضول و بے تکے بیانات سے آج کل ہندوستان کی سیاست انتہائی عاجز ہے۔یہ اچھا ہوا کہ کھیڑا نے اپنے بیانات پر معافی مانگ لی ہے اور کہا کہ وہ جملہ انجانے میں اس کے منہ سے نکل گیا تھا۔ لیکن یہ بات بھی قابل غور ہے کہ سپریم کورٹ آف انڈیا نے صرف دو تین گھنٹے میںہی کھیڑا کو گرفتاری سے آزاد کر دیا، انہیں ضمانت دے دی اور پورے معاملے کی سماعت اگلے ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔ اس مقدمے کی پیروی معروف وکیل ابھیشیک سنگھوی نے کی تھی۔ سنگھوی نے بھی کھیڑا کے بیان کو نامناسب قرار دیا اور معافی مانگنے کی بات کہی لیکن سنگھوی نے کھیڑا کے حق میں بہت مضبوط دلائل دیے۔ انہوں نے کہا کہ جن پانچ دفعات کے تحت کھیڑا کو گرفتار کیا گیا ہے، ان میں سے ایک دفعہ بھی اس پر نافذ نہیں ہوتی ہے۔ کھیڑا کے بیان سے نہ تو مذہبی منافرت پھیلتی ہے، نہ قومی اتحاد میں خلل پڑتا ہے اور نہ ہی ملک میں بدامنی پھیلتی ہے۔ سپریم کورٹ نے کھیڑا کو ضمانت پر تو رہا کر دیا ہے لیکن ان کے بیان پر کافی ناراضگی کا اظہار کیا ہے، جو درست ہے۔ لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ کیا آسام حکومت کی پولیس نے دہلی حکومت کی مدد سے جو کچھ کیا ہے، کیا وہ صحیح ہے؟ کھیڑا کو پولیس نے ہوائی جہاز سے اتار کر گرفتار کرلیا۔ کیا اس نے کوئی اتنا سنگین جرم کیا تھا؟ کانگریسیوں کا ماننا ہے کہ اس نے گوتم اڈانی کا نام لے کر مودی کی دُکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا تھا جیسا کہ بی بی سی نے مودی پر فلم بنا کر کیا تھا، اسی لیے آسام اور دہلی پولیس نے یہ غیرمعمولی قدم اٹھایا۔ اس اقدام نے مندرجہ بالا قابل اعتراض بیان کو ملک بھر میں طول دیا۔ مایوس اور نااُمیدکانگریسیوں کے انتہائی بیانات پر آج کل کون توجہ دیتا ہے، لیکن کیا حکمراں بی جے پی کے اس طرح کے شدید ردعمل کا اثر اُلٹا نہیں ہوتا ہے؟
(مضمون نگار ہندوستان کی خارجہ پالیسی کونسل کے چیئرمین ہیں)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS