کسانوں کے مسائل کے تئیں مودی حکومت سنجیدہ نہیں: نریش کمار

0

نئی دہلی: آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے رکن اور سینیئر کسان رہنما ڈاکٹر نریش کمار نے کہا ہے کہ کسان تحریک کو آج 32 واں دن ہو چکا ہے لیکن وزیراعظم نریندر مودی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے اور 48 سے زائد کسانوں کی موت ہونے پر بھی انھیں کوئی فرق نہیں پڑ رہا ہے۔ 
ڈاکٹر کمار نے اتوار کے روز یہاں صحافیوں سے کہا کہ اب جمہوریت کو بچانے کی ضرورت ہے کیونکہ جمہوریت میں کبھی بھی ضد اور تاناشاہی نہیں چلتی۔ آج لاکھوں کسان اپنے مطالبات کے سلسلے میں کڑکڑاتی ٹھنڈ میں بیٹھے ہیں۔ وہیں حکومت اور ملک کے وزیراعظم اس بات پر اڑے ہوئے ہیں کہ جو میں نے کیا وہ ٹھیک کیا۔ کسانوں کے حق میں جب یہ قوانین نہیں ہیں پھر اسے نافذ کرنے پر حکومت کیوں آمادہ ہے۔ یہ ساہوکاروں،سرمایہ داروں اور صنعت کاروں کی بھلائی میں ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال، بابا رام دیو اور انا ہزارے کے فرضی مسائل پر بھی کانگریس نے توجہ دی تھی۔ وزیراعظم نہ جانے کس گھمنڈ میں ہیں کہ ملک کے’ان داتاؤں‘سے بات کرنا مناسب نہیں سمجھ رہے ہیں۔ 
ڈاکٹر کمار نے آگے کہا کہ مسٹر کیجریوال اور ان کی عام آدمی پارٹی (اے اے پی)زرعی اصلاحاتی قوانین کی مخالفت محض دکھاوے کے لیے کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے اے پی‘بی جے پی کی بی ٹیم ہے اور دونوں پارٹیاں آپسی ملی بھگت سے کسانوں کو ورغلانے کا کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے وزیراعلیٰ  کیجریوال کو آج خط لکھ کر پوچھا ہے کہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی حکومت مرکزی حکومت کے بنائے گئے قوانین کے خلاف ہے تو ان قوانین کو آپ کی حکومت نے دہلی میں نافذ کیوں کیا؟ کیجریوال زرعی قوانین کو دہلی میں نافذ کر رہے ہیں اور دوسری جانب احتجاجی دھرنا۔مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔
کانگریس کے رہنما نے وزیراعلیٰ پر یہ الزام عائد کیا کہ دہلی کے کسانوں کی جو بد حالی اے اے پی کے چھ سالوں کے دور اقتدار میں ہوئی ہےِ ویسے پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ 
کسان رہنما کمار نے کہا کہ آج دہلی میں کسانوں کو آٹھ روپیے فی یونٹ تک قیمت لگانے کی اجازت نہیں ہے اور 125 روپیے فی کلو واٹ، ماہانہ کی شرح سے فکسڈ چارج وصولا جا رہا ہے۔ انھیں ٹیوب ویل لگانے کی اجازت نہیں ہے اور اگر کسی نے بھاگ دوڑ کرکے ٹیوب ویل لگوا بھی لیا تو کیجریوال حکومت اسے بجلی کا کنیکشن نہیں دیتی۔ اتنا ہی نہیں کیجریوال حکومت نے چھ برسوں کی اپنی مدت کار میں کسانوں کی زمین کے معاوضے میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ ان کی تحویل اراضی تو کی گئی لیکن انھیں اختیاری رہائشی زمین الاٹ نہیں کیے گئے۔ 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS