شرد پوار اور اجیت پوار کی ملاقاتیں

0

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی میں تقسیم کوڈیڑھ ماہ ہونے والے ہیں ، لیکن چچا شرد پوار اور بھتیجے اجیت پوار کی ملاقات کا سلسلہ بند نہیں ہورہا ہے ۔کبھی دونوں کے درمیان کھل کر ملاقات ہوتی ہے تو کبھی خفیہ ۔بھتیجے اجیت پوار نے بڑی تعدادمیں ممبران اسمبلی کے ساتھ بغاوت کرکے الگ گروپ بھی بنایااورمہاراشٹر کی ایکناتھ شندے حکومت میں نائب وزیر اعلیٰ بن کر خود کو این ڈی اے کا حصہ بنالیا، جبکہ چچا ابھی بھی بچے ہوئے لیڈران کے ساتھ اپوزیشن مہاوکاس اگھاڑی اور’انڈیا ‘ کا حصہ بنے ہوئے ہیں ۔دونوں کے درمیان سابقہ ملاقات این ڈی اے اور’انڈیا ‘ کی میٹنگ سے محض ایک دن قبل ہوئی تھی ۔اس کے بعد شرد پوار ’انڈیا ‘ کی میٹنگ میں شریک ہوئے اوراجیت پوار این ڈی اے کی میٹنگ میں ۔دونوں کی راہیں بظاہر جدا لگتی ہیں ، لیکن ملاقاتوں سے قربت کا احساس ہوتا ہے۔ اس سے پہلے 4دنوں میں 3ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔ہر بار ملاقات کے بعد ایسی قیاس آرائیاں ہوتی ہیں کہ کوئی کھچڑی پک رہی ہے ، لیکن جلد ہی پریوار کی بات کہہ کر ان ملاقاتوں پر لیپاپوتی کردی جاتی ہے اورکوئی نئی پیش رفت بھی نہیں ہوتی ۔این سی پی میں تقسیم کے بعد چچابھتیجے کے درمیان بظاہرجتنی دوریاں نظر آتی ہیں ، ملاقاتوں سے دونوںاتنے ہی قریب دکھائی دیتے ہیں ۔سچائی کیا ہے ، اس پر نہ تو چچا کچھ بولتے ہیں اورنہ ہی بھتیجے ، صرف دوسرے لیڈران ہی تاویل کرتے ہیں ۔یہ ملاقاتیں این سی پی کو دوبارہ متحد کرنے کی کوشش ہے یا شردپوار کو بی جے پی سے قریب کرنے اوراین ڈی اے کا حصہ بنانے کی کسرت ہے ۔کوئی نہ کوئی بات ضرور ہے ، جس کی پردہ پوشی کی جارہی ہے۔ ورنہ ایک بار پارٹی میں تقسیم کے بعد باغی لیڈر پیچھے مڑکر نہیں دیکھتا،چونکہ ماضی میں ایک بار اجیت پوار پارٹی توڑ کر بی جے پی کی حکومت کا حصہ بننے کے بعد پھر سے پارٹی میں واپس آچکے ہیں ۔اس لئے جو بھی قیاس آرائیا ں کی جاتی ہیں ، ان کو آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چچابھتیجے کی ملاقاتوں پر نہ تو بی جے پی بولتی ہے اورنہ کانگریس وادھو ٹھاکرے گروپ۔ ان کی خاموشی معنی خیز ہے ، ملاقاتوں کے بعد میڈیا میں جو قیاس آرائیاں ہوتی ہیں ، ان سے یقیناسبھی کے کان کھڑے ہوتے ہوں گے ۔
این سی پی میں تقسیم کے بعد چچابھتیجے کے درمیان اب تک 4ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔ 3ملاقاتیں کھل کر ہوئی تھیں، البتہ چوتھی ملاقات خفیہ ہوئی ، وہ نہ سابقہ ملاقاتوں کی طرح چچا کے گھرپر ہوئی اورنہ کسی ہوٹل میں جیساکہ سیاسی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں ۔چوتھی ملاقات ایک تاجر کے بنگلہ میں ہوئی ، جو ایک گھنٹہ تک جاری رہی ۔سوشل میڈیا کے مطابق اس دور کی میٹنگ کی بھنک میڈیا کو لگ گئی ،حالانکہ دونوں نے اس ملاقات کو خفیہ رکھنے کی بھرپور کوشش کی تھی ، کیونکہ شردپوار کے بنگلہ سے نکلنے کے تقریباً ایک گھنٹے کے بعد اجیت پوار وہاں سے گئے تھے ۔کسی بھی ملاقات اور میٹنگ میں تاجر اورصنعت کاروں کا رول ہوتو ویسے ہی طرح طرح کی باتیں ہوتی ہیں ۔ اس سے پہلے اسی طرح کی سرگرمیوں نے بی جے پی کا کھیل بگاڑ دیا تھا۔اجیت پوار نائب وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف لینے کے بعد بھی این سی پی میں واپس آگئے تھے۔اس بار سوال یہ ہے کہ ایسی ملاقاتوں سے بی جے پی اوراین ڈی اے کاکھیل بگڑے گا یا اپوزیشن اور’انڈیا ‘کا۔ سیاست میںملاقاتوں سے ہی کھچڑی پکتی ہے ۔اگلے سال لوک سبھا انتخابات ہونے والے ہیں اورایکناتھ شندے کی کرسی بھی اسمبلی کے اسپیکرکے فیصلہ پر ٹکی ہوئی ہے ۔اگر وہ نااہل قراردیئے جاتے ہیں تو اس کے بعد جو سیاسی منظر نامہ ہوگا ، اس میں یہ ملاقاتیں بہت اہم رول اداکریں گی ۔خفیہ ملاقات پر سنجے رائوت کا یہ ردعمل بھی دلچسپ ہے کہ جب مودی اورنواز مل سکتے ہیں تو شرد پوار اوراجیت پوار کیوں نہیں مل سکتے ؟
حالیہ کچھ عرصے میں مہاراشٹر میں سیاسی ملاقاتیں عام بات ہے ، اپوزیشن اتحاد ’انڈیا ‘ کی اگلی میٹنگ بھی ممبئی میں ہونے والی ہے ۔شرد پوار اوراجیت پوار کی ملاقاتوں کے بعد ہر بار نئی بات سننے کو ملتی ہے ۔ہوسکتاہے کہ اس میں صداقت ہو ۔تاہم یہ بات ہر کسی کو کھٹکتی ہے کہ دونوں اتنے ہی قریب ہیں تو پارٹی میں بغاوت کیوں ہوئی؟ اورنظریاتی طور پر دونوں الگ الگ اتحاد کا حصہ کیوں بن گئے؟ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ملاقاتیں کیوں جاری ہیں ؟ جس طرح بغیر آگ کے دھنواں نہیں اٹھتا، اسی طرح بغیر وجہ کے قیاس آرائیاں نہیں ہوتیں اورملاقاتیں جاری نہیں رہتیں ؟ حقیقت کیا ہے ؟ جب تک کوئی نئی تبدیلی نظرنہیں آتی ، کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS