روس کا ماریوپول اسٹیل پلانٹ فتح کرنے کا اعلان

0

500 سے زیادہ یوکرینی فوجیوں نے کی خودسپردگی ، فیکٹری پر مکمل کنٹرول کے بعد ڈونباس پر گولہ باری ، یوکرینی ہتھیاروں کی بڑی کھیپ تباہ
ماریوپول ؍ کیف : ( ایجنسیاں ) : روسی وزارت دفاع نے کہا کہ جنوبی یوکرین کے ماریوپول شہر میں واقع آزوفسٹال اسٹیل پلانٹ پر ان کا مکمل قبضہ ہوگیا ہے۔ اورمہینوں تک محاصرے کے بعد باقی ماندہ جنگجوؤں نے بالآخر خودسپردگی کردی۔ روسی وزارت دفاع کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگوف نے صدر ولادیمیر پوٹن کو آپریشن کے اختتام اور آزوفسٹال صنعتی کمپلکس اور ماریوپول شہر کی مکمل آزادی‘‘ کے متعلق مطلع کردیا ہے۔ آزوفسٹال ماریوپول میں یوکرینی مزاحمت کا آخری مقام تھا۔ روسی فوجیوں نے یوکرین پر فوجی کارروائی کے ابتدائی دنوں میں ہی اس کا محاصرہ کرلیا تھا۔ روسی فورسز نے اس وسیع اسٹیل پلانٹ میں تمام انسانی امداد پہنچانے پر روک لگا دی تھی۔ انہوں نے اس پر فضا سے بمباری کی اور وہاں موجود یوکرینی فوجیوں کو اپنے ہتھیار ڈال دینے کا مطالبہ کیا۔ لیکن یوکرینی فوجی شہر پر روس کے مکمل کنٹرول کو آخری وقت تک روکنے کی کوشش کرتے رہے۔ بہت سے یوکرینیوں نے ان فوجیوں کو قومی ہیرو قرار دیا ہے جو ملک کی سخت مزاحمت کی علامت بن کر سامنے آئے۔
روسی وزارت دفاع نے بتایا کہ ماریوپول کے اسٹیل پلانٹ میں 531 یوکرینی جنگجوؤں کے آخری گروپ نے بھی اب خودسپردگی کردی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس اسٹیل پلانٹ میں 16مئی سے خودسپردگی کرنے والے یوکرینی فوجیوں کی تعداد 2439 ہوگئی ہے۔ روسی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہاکہ کارخانے کے زیر زمین تنصیبات، جہاں جنگجو چھپے ہوئے تھے، اب روسی مسلح فورسیز کے مکمل قبضے میں ہے۔ ماریوپول اسٹیل پلانٹ میں بہت سے عام شہری بشمول خواتین، بچے اور عمر دراز افراد بھی پھنس گئے تھے۔ جنہیں اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کی روسی حکام کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد وہاں سے محفوظ طور پر نکالنے میں کامیابی مل گئی تھی۔ تاہم وہاں موجود یوکرینی فورسز کی طرف سے خودسپردگی سے انکار کی وجہ سے روس اسٹریٹیجک لحاظ سے انتہائی اہم ماریوپول شہر پر مکمل قبضہ نہیں کرسکا تھا۔ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ اسٹیل پلانٹ میں موجود باقی ماندہ فوجیوں کو وہاں سے نکل جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ انہوں نے سرکاری ٹیلی ویژن چینل سے بات کرتے ہوئے کہاکہ آج لڑکوں کو ملٹری کمان کی طرف سے واضح اشارہ مل گیا کہ اب وہ باہر آسکتے ہیں اور اپنی جان بچاسکتے ہیں۔ زیلنسکی نے بتایا کہ آزوفسٹال اسٹیل پلانٹ سے فوجیوں کے انخلاکی کارروائی مغربی شرکا کی شراکت کے ساتھ ہوئی ہے۔ شہریوں ، ڈاکٹروں اورزخمیوں کو لے جایا گیا۔ اس کے بعد یوکرینی فوجیوں سے کہا گیا کہ وہ اپنی جان بچانے کے لیے باہر نکل آئیں۔ زیلنسکی نے کہا کہ ماریوپول کو بچانے میں بہت سے ہیلی کاپٹر پائلٹوں کو اپنی جان گنوانی پڑی۔ بڑی تعداد میں لوگوں، ہمارے پائلٹوں، کی ہلاکتیں ہوئیں۔ ہمارے ان جانباز جوانوں کو اچھی طرح معلوم تھا کہ آزوفسٹال تک پہنچنا تقریباً ناممکن ہے اس کے باوجود انہوں نے ادویات، کھانے اور پانی پہنچانے اور زخمیوں کی مدد کرنے میں جان کی بازی لگادی۔ ماسکو نے فی الحال یہ نہیں بتایا کہ آزوفسٹال اسٹیل پلانٹ میں جن یوکرینی فوجیوں نے خودسپردگی کی ہے ان کا کیا ہوگا۔ سابقہ ہفتوں کے دوران خودسپردگی کرنے والے فوجیوں کو روس کے زیر انتظام علاقوں میں بھیجا گیا تھا۔ یوکرینی حکام کو امید ہے کہ انہیں قیدیوں کے تبادلے کے حصے کے طور پر رہا کردیا جائے گا تاہم ماسکو نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ روسی صدر پوتن کا کہنا ہے کہ ان فوجیوں کے ساتھ ’بین الاقوامی قوانین کے مطابق‘ سلوک کیا جائے گا۔ تاہم یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ روسی تحویل میں ان کے ساتھ کچھ بھی کیا جاسکتا ہے۔ روسی قانون سازوں نے منگل کے روز ایک تجویز پیش کی تھی کہ آزوفسٹال اسٹیل پلانٹ کے جنگجوؤں کے ساتھ ’نازی مجرموں‘جیسا سلوک کیا جانا چاہیے اور انہیں یوکرین کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا حصہ نہیں بنایا جانا چاہئے۔
ادھر ماریوپول شہر میں آزوفیسٹل اسٹیل فیکٹری پر مکمل کنٹرول کے بعد روسی توپ خانوں نے شمال میں ڈونباس پر گولہ باری شدید کر دی ہے۔ یوکرین کی خبر رساں ایجسنی کے مطابق روسی فوج یوکرین کے شمال مشرق میں سومی کے علاقے پر توپ کے گولے داغ رہی ہے۔ انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے روسی فوج کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کے مغرب میں واقع علاقے زیتومیر میں اسلحے کی ایک بڑی کھیپ تباہ کر دی ہے۔ مغربی ممالک کی جانب سے بھیجی گئی کھیپ کو نشانہ بنانے کے لیے سمندر سے “کیلیبر” میزائلوں کا استعمال کیا گیا۔روسی فوج نے اس وقت اپنی توجہ یوکرین کے مشرقی اور جنوبی حصے پر مرکوز کی ہوئی ہے۔ ماسکو خاص طور پر ڈونباس پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یہ علاقہ 2014 سے جزوی طور پر روس نواز علاحدگی پسندوں کے قبضے میں ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS