میکیاویلی کا نظریہ جبر اور بی جے پی حکومت

0

ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان کے موجودہ حکمرانوں میں نکولو میکیاویلی کی روح حلول کرگئی ہے، یایہ حکمراں رموز حکومت 15ویں صدی کے اسی اطالوی جینس شیطان کے فرمودات سے اخذکررہے ہیں،جس نے نظریہ جبر کو سیاست اور حکمرانی کا جز اول قرار دیتے ہوئے ہر طرح کی اخلاقیات کو قابل گردن زنی ٹھہرایا تھا۔
ہندوستان میں کشمیر سے کنیاکماری اور اروناچل پردیش سے گجرات تک ہر طرف سیاسی انتقام اور جبر و جور کی جلوہ گری ہے۔ مشرق میں اگر لالو یادو کے خانوادہ پر بھوکے بھیڑئیے چھوڑے گئے ہیں توجنوب میں ایم کے اسٹالن کاناطقہ بند کیاجارہاہے۔ مغرب میں ادھوٹھاکرے کی سیاسی موت کاسامان کردیاگیا ہے تو شمال میں گاندھی خاندان کی سیاسی زندگی کو ختم کرنے کی سازش رچی جارہی ہے۔ یہ وہی انداز سیاست ہے جس کادرس نکولومیکیاویلی اپنی کتابوں میں دے گیا ہے۔اقتدار کو طول دینے کے خواہشمند حکمرانوں کو اس کا مشورہ ہے کہ وہ طاقت اور ذہانت کابے دریغ استعمال کریں، یہی وہ حربہ ہے جو ان کا اقتدار برقرار رکھ سکتا ہے۔ ایمانداری اور امن پسندی کا ڈھونگ اس کے مفاد میں ہو تو اسے یہ ڈھونگ بھی ضرور رچانا چاہیے۔ میکیاویلی کے نظریہ جبر کے مطابق تمام طرح کی سختیوں، مظالم اور جبر و پابندی کا نفاذ ہی اقتدار کی شاہ کلید ہے۔ اس کے فلسفہ کے مطابق عوام کو مطیع اور پابند بنائے رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ ہر نوع کی بے انصافیاں اور ظلم و جبر ایک ساتھ شروع کر دیے جائیں۔
ہندوستان میں آج چاروں جانب یہی ہورہا ہے۔ ملک کے موجودہ سیاسی منظر نامہ پر جوبن دکھارہی ظلم و جور کی آبیاری میکیاویلی کے ہی چشمہ فیض سے ہورہی ہے۔سیاسی مخالفین پر مقدمے چلائے جارہے ہیں۔عدالتوںسے من پسند فیصلے حاصل کیے جارہے ہیں اور اس کی بنیاد پر انہیں پس زنداں ڈالتے ہوئے نشان عبرت بنایا جا رہا ہے۔ عدالتی فیصلہ کی بنیاد پر ہی اعظم خان اور ان کے بیٹے کی سیاسی زندگی ختم کرنے کے بعد اگلا نشانہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو بنایاگیا ہے۔
’مودی ‘سرنیم والے چار سال پرانے بیان پر گجرات کی ایک سیشن عدالت نے راہل گاندھی کو دو برسوں کی سزاسنائی ہے۔ راہل گاندھی نے 2019 میںعام انتخابات سے پہلے کرناٹک کے کولارا میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم مودی کو نشانہ تنقید بنایاتھا۔ راہل گاندھی نے کہا تھا کہ سب چوروں کا نام ’مودی‘ایک ہی کیوں ہے؟ چاہے وہ للت مودی ہو یا نیرو مودی یا نریندر مودی؟ سب چوروں کے نام سے ’مودی‘ کیوں جڑا ہوا ہے؟ راہل گاندھی کا یہ بیان حکمراں بھارتیہ جنتاپارٹی کو پسند نہیں آیا اور اس کی سخت مخالفت کی گئی۔ پھربھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے اور گجرات کے سابق وزیر پرنیش مودی کی طرف سے ایک درخواست دائر کی گئی اور اکتوبر 2001 میں تعزیرات ہند کی دفعہ 499 اور 500 کے تحت راہل گاندھی کے خلاف مقدمہ درج کرلیاگیا۔مقدمہ کی سماعت کے دوران راہل گاندھی مدعی علیہ کے طور پر تین بار سورت کی سیشن عدالت میں پیش ہوئے اور ہر بار انہوں نے خود کو بے قصور بتاتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے مودی سرنیم کے ساتھ یہ بیان دیا تھا توکسی فرد خاص کی جانب نہ تو ان کااشارہ تھا نہ کوئی بری اور غلط نیت تھی۔ لیکن مدعی پرنیش مودی اپنے اس دعویٰ پرقائم رہے کہ راہل گاندھی نے اپنے بیان میں ان کی پوری برادری کو چور ٹھہرایا ہے، اس لیے قابل سزاہیں۔17 مارچ کو فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور راہل گاندھی کو خاطی قرار دیتے ہوئے انہیں 2 برسوں کی سزاسنائی گئی۔ تاہم اعلیٰ عدالت میں رجوع کرنے کیلئے سزا کے اطلاق کو ایک مہینہ تک کیلئے ابھی معطل رکھا ہے۔ سزاسنائے جانے کے بعد کیرالہ کے وائی ناڈ سے رکن پارلیمنٹ کے طور پرا ن کی حیثیت پر سوالات بھی اٹھائے جانے لگے ہیں۔اب حکمراں طبقہ کی خواہش ہے کہ جتنی جلدی ہو راہل گاندھی کو پارلیمنٹ بدر کیاجائے۔
اب یہ تو آنے والا وقت ہی طے کرے گا کہ راہل کو ایوان سے نکالے جانے کی مچلتی آرزو آسودہ تعبیر ہوتی ہے یا پھر یہ خواہش بی جے پی کے سینہ میںہی دم توڑ جائے گی۔مگرکانگریس نے بجاطور پر کہا ہے کہ حکومت نے میڈیا اورعدلیہ کو دبائو ڈال کر موم کی ناک بنادیا ہے جسے حکومت اپنی مرضی کا رخ دے رہی ہے۔ منصفان مصلحت خود بھی ایسے ہی فیصلے دے رہے ہیں جن کی بنیاد پر مخالف سیاسی جماعتوں کے لوگوں کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔ حزب اختلا ف کی سبھی جماعتوں نے اس سزاکے فیصلہ پر سوال اٹھاتے ہوئے اسے سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔حتیٰ کہ کانگریس سے اختلاف رکھنے والے عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کجریوال اور جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے بھی کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈروں اور پارٹیوں پر مقدمہ چلا کر انہیں ختم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
اس سزا کے بعد راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ ہوگی یا نہیں،یہ نکتہ رس قانون دانوں کا موضوع ہے لیکن جس طرح سے ایک ایک کرکے حزب اختلاف کے خیمہ کی طنابیں اکھاڑی جارہی ہیں، اسے میکیاویلی کے نظریہ جبر کی عملی شکل قرار دے کر جمہور پسندوں کو ماتم ضرور کرناچاہیے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS