مہنگائی نے توڑی عوام کی کمر، دانے دانے کو محتاج ہو ئے شہری

    0

    نئی دہلی(ایس این بی) : عالمی کوروناانفیکشن کے حالات اور لاک ڈائون کے دوران جہاں لوگوں کا کاروبارابھی ٹھیک سے بہتر نہیں ہواہے ،نوکریاں چلی گئیں ،غریب لوگ کھانے تک کو محتاج ہو گئے۔ کوروناوائرس کے اس بحران میں لوگوں کی جمع پونجی ختم ہو گئی،وہیں آسمان چھوتی مہنگائی کی مار نے عام لوگوں کی کمر توڑ دی ہے،تاہم عام لوگوں کا جینا محال ہو گیا ہے۔ مہنگائی کی مار صبح چائے سے لے کر رات تک کے کھانے پر پڑرہی ہے،پچھلے کچھ مہینوں میں ہرچیزکی قیمت نے ریکارڈ توڑ دیا ہے جس سے روز مرہ کی چیزیں کافی مہنگی ہو گئی ہیں۔اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر کے .رحمان خان نے سرکارکے تئیں سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ تمام خوردنی اشیا کی بڑھتی قیمتوں سے تو پہلے ہی پریشان تھے اور گیس کے داموں میں اضافہ نے لوگوںکومزیدمشکل میں ڈال دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ انسان دوسری چیزوں میں کٹوتی کرکے پیسہ بچا سکتا ہے لیکن پیٹ ایک ایسی چیز ہے جو کھانے کے بغیرنہیں رہ سکتا ۔انہوںنے مزید کہا کہ پہلے سبسڈی ختم کی گئی اور اب گیس کی قیمت بڑھاکرلوگوںکی جیب پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے،وہیںروز بروز پیٹرول وڈیزل کی بڑھتی قیمتوں نے عوام کورُلادیا ہے۔ رحمان خان نے یہ بھی کہاکہ بی جے پی سرکار نے مہلک بیماری کورونا وائرس پرکسی بھی طرح سے کنٹرول نہیںکیا ہے اور ایسے تشویش ناک حالات میںمہنگائی آسمان کوچھورہی ہے،بالخصوص تیسری لہر دستک دے رہی ہے اور کب لاک ڈائون لگ جائے کچھ نہیںمعلوم،ایسے میں ہمارا ملک عجیب کشمکش کے دور سے گزر رہا ہے ،سرکارکومہنگائی پرجلد از جلد کنٹرول کر نے کی ضرورت ہے ۔
    سابق ریاستی وزیر ہارون یوسف نے پچھلے کچھ مہینوںمیں ملک بھر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اوربیروزگاری پر سخت غم وغصہ کے ساتھ بتایا کہ چینی کی قیمت جولائی 2020میں 35روپے تھی، اب 45سے 50روپے ہے۔ چائے پتی جولائی 2020میں 250گرام کی قیمت 50روپے تھی اب 90روپے میں 250گرام چائے پتی مل رہی ہے ،لہذاآٹا ایک سال پہلے 20روپے ملتا تھا اب اس کی قیمت 30سے 32روپے ہو گئی ہے۔ سرسوں اور ریفائن تیل کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے ایک سال پہلے خوردنی تیل کی قیمت 80روپے فی لیٹرتھا آج 180روپے میں خوردنی تیل دستیاب ہے، وہیں ایک سال پہلے رسوئی گیس 644روپے سلنڈر ملتا تھا اب 834روپے میں سلینڈر مل رہا ہے،ایسے حالات میں ’ کھائیں کیا اور بچائیں کیا‘، مہنگائی کی مار سے بچوں کی پرورش کرنابے حد مشکل ہو گیا ہے۔صلاح الدین قریشی (نیتا جی)کاکہناتھا کہ پٹرول و ڈیزل نے آگ لگا دی ہے ،پٹرول ڈیزل کے دام6سال میں 25فیصد بڑھے ہیں اس کا اثر روز مرہ کے سامانوں پر پڑ ا ہے۔جولائی 2020 میں پٹرول 80روپے میں ملتا تھا، 2021میں 102روپے میں مل رہا ہے وہیں ڈیزل 2020میں 78روپے فی لیٹر ملتا تھامگراب 2021میں 90روپے فی لیٹر ہے، ان خراب حالات میں بھی کمپنیوں نے عام لوگوں کی جیب پر لوٹ مچارکھی ہے چپس،بسکٹ،نمکین وغیرہ پیکٹ کے دام تو وہی 5اور 10روپے ہیں لیکن کمپنیو ں نے اس کا وزن گھٹا کر لوگوں کی جیب لوٹ رہی ہے ۔البتہ چپس ،نمکین، بسکٹ،آج ہر گھر کی ضرورت بن گئی ہے، جس سے ان کمپنیوں کا بازار بڑھ گیا ہے کمپنی تو دام بڑھانے کی ہمت تو نہیں کر رہی ہے لیکن ان پیکٹوں کے 20فیصد تک وزن کم ہو گئے ہیں ،تاہم پارلے کمپنی 5اور 10روپے کے بسکٹ کا وزن گھٹا چکی ہے وہیں لیس اور کرکرے اور نمکین کے پیکٹوں کے وزن میں تخفیف کی جا چکی ہے۔
    الحاج محمدعمران انصاری نے کہاکہ پہلے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ سے لوگ شدید پریشان تھے،مگر ابھی پچھلے کچھ دنوں سے گھریلو گیس سلنڈر کی قیمتوں میں اضافہ نے عوام کو بری طرح پریشان ہے،وہیں راجدھانی میں کثیر تعدادمیں ایسے خاندان بھی مقیم ہیں،جن کے پاس گیس کنکشن بھی نہیں ہے اور وہ بلیک سے رسوئی گیس سلنڈر خریدتے ہیں ان کو تقریبا12سو سے 13سوروپئے میں خریدنا پڑ رہا ہے،وہیں سرسوں کا تیل اور وناسپتی گھی200روپے قیمت ہو نے سے شہری شدیدپریشانیوںسے دوچار ہیں۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیاکہ حکومت کو اس طرف توجہ دینے کی کی ضرورت ہے، تا کہ ایک عام انسان کی زندگی پر سکون گزر سکے ،کیو نکہ مسلسل کھا نے پینے کی بڑھتی قیمتوں سے غریب طبقہ پریشان حال ہے۔سید محمدکاشف علی نظامی کا یہ بھی کہناتھا کہ 70برس میںایسی سرکاراقتدار میں آئی ہے جس کو ملک کے غریب عوام کی کوئی فکر نہیں ،ایسے میں سرکار سے مطالبہ ہے کہ مہنگائی کم کر نے کو لیکر ایک مکمل پالیسی تیار کرنی چائیے تا کہ لوگوں کوجلد از جلد مہنگائی سے نجات مل سکے، کیو نکہ لاک ڈائون کے بعد سے لوگ کافی پریشان ہیں لوگوں کے پاس روزگار نہیں ہے ،ایسے حالات میں موجودہ سرکار گیس، پیٹرول وڈیزل سمیت خوردنی اشیاکی قیمتوں میںاضافہ کر کے عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔
    سیدمحمد جواد نے شدید ردعمل کااظہا کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو مہنگائی کے لیے مورد الزام ٹھہرایااور کہاکہ ان دنوں آسمان چھوتی سبزی وپھل کی قیمتوںسے عوام فاقہ کشی کر نے پر مجبور ہیں ،جبکہ حکومت کو شہریوں کی پریشانیوںسے کوئی لینادینانہیںہے ،بلکہ سیاسی روٹیاںسینک رہی ہے نیزعوام کے دکھ درد میں صرف وزیر اعظم میڈیا میں آکر زبانی جمع خرچ کرتے ہیں کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا جاتا ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں گاہے بگاہے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے ملک کی عوام کافی پریشان ہیں ،دراصل روزانہ سبزی وپھل ،دودھ ،ایل پی جی گیس ، پیٹرول و ڈیژل ،ودیگر ضروریاتی اشیاکی بڑھتی قیمتوں نے عام انسان کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور کورونا وبا میں جہاں لوگ بیروزگار ہورہے ہیں۔ ،وہیں سرکار کھا نے پینے کی اشیا کے داموںمیں اضافہ کر رہی ہے ،جو کہ افسوس کے لائق ہے ۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS