صنعتی بحران اور بے روزگاری

0

کورونا وائرس کی دوسری لہر کی تباہ کاریوں سے دوچار ہندوستان کی صنعتی دنیا بھی بری طرح متاثر ہوچکی ہے۔ وائرس کے انفیکشن پر قابو پانے کیلئے لگائے جانے والے لاک ڈائون کی وجہ سے جہاں پیدوار متاثر ہوئی ہیں وہیں پہلے سے جاری بیروزگاری کا مسئلہ بھی مزید سنگین ہوگیا ہے ۔غربت اور بے روزگاری کے پچھلے تمام ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں۔ افراط زر اور مہنگائی آسمان کو چھونے لگی ہے۔ نصف سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر کے نیچے چلی گئی ہے ۔ کروڑوں بچے اسکولی تعلیم سے محروم ہوگئے ہیں اور بھوک و قلت خوراک کی عفریت اپنا منہ پھیلائے ہندوستان کی اکثریت کو نگلنے کیلئے تیار کھڑی ہے ۔وشو گرو اور دنیا کی پانچویں بڑی معیشت عالمی برادری کے چوپال میںکشکول بدست کھڑی ہے ۔یہ حالات کب تک رہیں گے یا ان چیلنجز سے نکلنے میں کتنا وقت لگے گا یہ کہنا ممکن نہیں ہے ۔ تاہم یہ طے ہے کہ دوسری لہر کے بعد صنعت و پیدوار کے شعبہ کو درپیش مشکلات سے نکالنے اورا سے پہلے کی طرح رواں دواں رکھنے میں ایک مدت لگنے والی ہے یا یوں کہیں کہ اس شعبہ میں نئے سرے سے روح پھونکنا ہوگا تب ہی اس کی سوکھی رگیں ہری ہوں گی۔جیسا کہ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ کووڈ19-یا کورونا وائرس کے انفیکشن سے نپٹنے کیلئے مختلف محاذ پر کام کررہی ہے اسی طرح حکومت کو بے روزگاری پر قابو پانے اور صنعت اور صنعتی پیدوار کیلئے کوئی نہ کوئی راہ نکالنی ہوگی ۔
گزشتہ سال کے لاک ڈائون کے بعد رواں سال کے آغاز تک حکومت اور حکمراں جماعت کی جانب سے یہ ماحول بنایاگیاتھا کہ ہندوستان کووڈ19-کی جنگ جیت چکا ہے اور وائرس کی لہروں کو اس نے شکست دے دیا ہے لیکن دوسری لہر ایسی آئی کہ اس نے پورے ملک کو تہہ و بالاکرکے رکھ دیا ۔ملک کی تقریباً تمام ریاستوں میں پھر سے لاک ڈائون کی صورتحال لوٹ آئی ہے جس کی وجہ سے کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں ٹھپ ہوگئیں، بے روزگاری آسمان چھورہی ہے ۔ملکی معیشت کی اصلاح و بہتری کی کوششوں پر روک لگ چکی ہے ۔ وبا کی اس دوسری لہر کی وجہ سے اپریل2021میں ملک میں بے روزگاری کی شرح8فی صد تک پہنچ گئی ہے جو گزشتہ چار مہینوں میں سب سے زیادہ ہے۔ مستقبل میں بھی اس میں بہتری کے امکانات نظر نہیں آرہے ہیں ۔سینٹرل فار مانیٹرنگ انڈین اکونومی کے مطابق 19 مئی2021تک ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح 9.71فی صد ہے جس میں ملک کے شہری علاقوں میں 11.77اور دیہی علاقوں میں بے روزگاری9.71فی صد ہے ۔صرف ایک مہینہ اپریل 2021میں 70لاکھ سے زائد افراد نے اپنی نوکریاں گنوادی ہیں ور ملک میں بے روزگاری کی شرح مسلسل بڑھتی جارہی ہے ۔ مارچ 2021 میں بے روزگاری کی یہ شرح 6.5فی صد تھی ۔صرف ایک مہینہ میں 3فی صد کے اضافہ کا مطلب ہے تقریباً40لاکھ افراد مزید بے روزگار ہوئے ہیں ۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ انفیکشن روکنے کیلئے لگائی جانے والی پابندیوں کی وجہ سے معاشی اور صنعتی سرگرمیاں رک گئی ہیں ۔ مارچ 2020 سے اب تک کورونا انفیکشن کی وجہ سے پورے ملک کو ایک چیلنج کا سامنا ہے ۔ 2021کے آغاز میں جب ان لاک کا عمل شروع کرکے معیشت کو رواں رکھنے کی کوشش کی گئی تھی اور یہ فضابنائی گئی تھی کہ معیشت سنبھل رہی ہے ۔اس وقت کئی بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں نے بھی ہندوستان کی شرح نمو میں بہتری کی قیاس آرائی کی تھی لیکن اپریل2021میں کورونا وائرس کی دوسری یلغار نے تمام امید وں پر پانی پھیر دیااور بحال ہورہی معیشت اچانک پھر سے ٹھپ پڑگئی ہے ۔
بین الاقوامی ایجنسیوں‘ ماہرین کی رائے اور دستیاب اعداد و شمار کی روشنی میں حالات کو سنبھالنے کی بجائے حکومت اور اس کی مختلف ایجنسیاںا س خوش گمانی میں مبتلاہیں کہ اس کا معیشت پر کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑے گا ۔ آر بی آئی کی مالیاتی پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا کہنا ہے کہ موجودہ لاک ڈائون کے سبب معیشت کو ہونے والا نقصان کافی کم ہے اور ایک بار اگر ویکسین لگ جارہی ہے تو ہندوستانی معیشت پھر سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے لگے گی۔ مالیاتی کمیٹی کو امید ہے کہ اس سے طلب میں اضافہ ہوگا اور اقتصادی کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی ۔ لیکن کمیٹی یہ بتانے سے قاصر ہے کہ ملک کے تمام لوگوں کو کب تک ٹیکہ لگ جائے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ 130کروڑ آبادی والے ہندوستان میں اب تک 18.57 کروڑ لوگوں کو ہی ٹیکہ لگایا گیا ہے جو کہ کل آبادی کا ایک فی صد بھی نہیں ہوتا ہے ۔ سب ہی کو ٹیکہ لگنے میں ایک زمانہ درکار ہوگا۔ایسی صورت میں یہ کہنا ہے کہ سب کو ٹیکہ لگنے کے بعد معیشت بحال ہوجائے گی ملک کو گمراہ کرنا ہی ہے۔ ملک کی موجودہ معاشی اور صنعتی صورتحال کے ساتھ ساتھ بے روزگاری کا مسئلہ متقاضی ہے کہ حکومت اس جانب فوری توجہ دے اور اصلاح احوال کاآغازکرے ۔ بالخصوص روزگار کا مسئلہ جنگی پیمانہ پر حل کئے جانے کی ضرورت ہے ۔
دیہی علاقوں میں روزگار کی صورتحال تیزی سے بگڑی ہے وہاں منریگا کے کام بھی بند ہیں اور شہروں میں کل کارخانے اوردوسرے تجارتی و کاروباری ادارے بند ہونے کی وجہ سے مہاجر مزدوروں کے واپس لوٹ جانے سے ایک بڑا بحران پیدا ہوگیا ہے ۔یہ بحران کم یا ختم کرنے کی ذمہ داری بھی حکومت کی ہی ہے ۔کورونا وائرس سے لڑائی کے ساتھ ساتھ اس سمت بھی توجہ کی سخت ضرورت ہے ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS