کامیاب ہے بھارت کا اسپیس مشن

0

ہر دور میں ترقی یافتہ اسی ملک کو مانا گیا ہے جو سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی یافتہ ہو۔ خوش قسمتی سے ہمارے ملک میں شروع سے ہی حصول علم پر توجہ دی گئی، ستاروں اور سیاروں کے بارے میں اس وقت ہمارے کے لوگ جانتے تھے جب دنیا کے بیشتر لوگوں کو فلکیات کا علم بھی نہیں تھا۔ آزادی کے بعد پھر نئے سرے سے علم فلکیات پر توجہ دی گئی تاکہ نئی دنیا کی چنوتیوں سے نمٹا جا سکے اور اپنے لوگوں کے لیے سہولتیں پیدا کی جا سکیں۔ اسی لیے انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن یعنی اِسرو (ISRO) کی تشکیل کے لیے تیاریوں کی ابتدا 1962 میں ہی کر دی گئی تھی۔ اِسرو کی مضبوط بنیاد اس لیے رکھی جا سکی، کیونکہ اسے وکرم سارا بھائی جیسے مخلص انسان اور بڑے سائنس داں کا ساتھ ملا۔ 15اگست، 1969 کے اسی سال اِسرو کی باضابطہ بنیاد رکھی گئی تھی جب امریکی خلائی ادارہ ناسا دنیا کے سب سے پہلے آدمی کو چاند پر بھیجنے میں کامیاب رہا تھا۔ یہ ناسا کی بڑی کامیابی تھی، کیونکہ 10 برس پہلے ہی 29 جولائی، 1958 کو اس کی تشکیل ہوئی تھی۔ اِسرو سے وابستہ لوگ یہ سمجھ سکتے تھے کہ صرف گیارہ سال میں ہی ایک اسپیس ایجنسی بڑی کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔ وکرم سارا بھائی یہ کہہ کر اِسرو سے وابستہ لوگوں میںجوش بھر سکتے تھے کہ ہمیں بھی چاند پر جانا ہے مگر بعد کے برسوں میں خلائی مشن پر اس طرح توجہ نہیں دی جا سکی جیسے توجہ وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی حکومت میں دی گئی۔ واجپئی نے لال بہادر شاستری کے نعرے ’جے جوان، جے کسان‘ میں ایک جملے ’جے وگیان‘ کا اضافہ کرتے ہوئے یہ اشارہ دیا کہ آنے والے وقت میں بھارت بھی اسپیس سائنس پر کافی توجہ دے گا۔ انہیں کے وقت میں ’چندریان-1‘ کی ابتدا ہوئی۔ اس مشن نے بھارت کے لوگوں کی دلچسپی چاند سے بڑھائی۔ انہیں یہ احساس دلایا کہ وہ بھی چاند پر قدم رکھنے کے بارے میں سوچیں۔ ’چندریان-1‘ مشن کا خاص کر ہندوستانی طلبا اور طالبات پر مثبت اثر پڑا۔ یہ سوال آج بھی جواب طلب ہے کہ بھارت کب چاند پر انسان کو بھیج پائے گا مگر جہاں تک بھارت کے اسپیس مشن کی کامیابی کی بات ہے تو یہ کہنے میں تامل نہیں ہونا چاہیے کہ یہ کامیاب ہے۔ اس مشن نے کسانوں اور ماہی گیروں کو فائدہ پہنچایا ہے تو عام لوگ بھی اس سے مستفید ہو رہے ہیں، کیونکہ ہم اپنے ہی سیٹیلائٹوں کی مدد سے اے ٹی ایم کے نظام کو چلا رہے ہیں اور اس کی وجہ سے پیسے نکالنے میں جو سہولت ہوئی ہے، وہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اِسرو آج اس پوزیشن میں ہے کہ آنے والے وقت میں بھارت سے بھی کسی انسان کے چاند پر پہنچنے میں دشواری پیش نہیں آئے گی۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS