پانی اور جنگلات کے تحفظ کےلئے زیادہ سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت:وزیراعظم

0

ایکتا نگر (گجرات) (یو این آئی) : وزیر اعظم نریندر مودی نے آج پانی اور جنگلات کے تحفظ کےلئے سنجیدگی سے کام کرنے پر زور دیا اور کہا کہ سرکلر اکانومی، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور سنگل یوز پلاسٹک سے آزادی کی مہم کوزیادہ سے زیادہ فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ مسٹرمودی نے گجرات کے ایکتا نگر کیوڈیا میں ورچوئل میڈیم کے ذریعے ملک کی تمام ریاستوں کے وزرائے ماحولیات کی کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس پروگرام میں مرکزی جنگلات، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر بھوپیندر یادو اور گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل بھی موجود تھے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ ہم ایک ایسے وقت میں ملاقات کر رہے ہیں جب ہندوستان اگلے 25سالوں کےلئے نئے اہداف طے کر رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کی کوششوں سے ماحولیات کے تحفظ میں بھی مدد ملے گی اور ہندوستان کی ترقی بھی اسی رفتار سے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آج کا نیا ہندوستان نئی سوچ، نئی ایپروچ کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ۔ آج ہندوستان بھی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہے اور اپنے ماحولیاتی نظام کو مسلسل مضبوط کر رہا ہے ۔ ہمارے جنگلات میں اضافہ ہوا ہے اور جھیلوں کا رقبہ بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اپنے عزم کو پورا کرنے کے ہمارے ٹریک ریکارڈ کی وجہ سے ہی آج دنیا ہندوستان کے ساتھ بھی جڑ رہی ہے۔ گزشتہ برسوں میں گیر کے شیروں، ٹائیگر، ہاتھیوں، ایک سینگ والے گینڈوں اور تیندوو¿ں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ مدھیہ پردیش میں چند روز قبل چیتا کی گھر واپسی سے ایک نیا جوش و خروش لوٹ آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے 2070تک صفر کے اخراج کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اب ملک کی توجہ آلودگی سے پاک ترقی پر ہے ، آلودگی سے پاک روزگار پر ہے اور ان تمام مقاصد کے حصول کےلئے ہر ریاست کی وزارت ماحولیات کا کردار بہت بڑا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں تمام وزیر ماحولیات سے ریاستوں میں سرکلر اکانومی کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کی درخواست کروں گا۔
اس سے ٹھوس فضلہ کے انتظام اور ایک باراستعمال ہونے والی پلاسٹک کے خاتمے کی ہماری مہم کو تقویت ملے گی۔مسٹرمودی نے کہا کہ آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ کبھی جن ریاستوں میں پانی کی فراوانی تھی، زمینی پانی کی سطح اوپر رہتی تھی، آج وہاں پانی کی قلت ہے ۔ یہ چیلنج صرف پانی سے متعلق محکمے کا نہیں ہے، بلکہ محکمہ ماحولیات کو بھی اسے اتنا ہی بڑا چیلنج سمجھنا ہوگا۔ جنگلوں کی آگ کی وجہ سے عالمی اخراج میں ہندوستان کا حصہ گرچہ نہ ہونے کے برابر ہو، لیکن ہمیں ابھی سے ہوشیار رہنا ہوگا۔ ہر ریاست میں جنگل کی آگ سے نمٹنے کانظام مضبوط ہو، تکنیک پر مبنی ہو، یہ بہت ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ جدید انفراسٹرکچر کے بغیر ملک کی ترقی، اہل وطن کا معیار زندگی بہترکرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکتیں۔ لیکن ہم نے دیکھا ہے کہ ماحولیات کی منظوری کے نام پر ملک میں جدید انفراسٹرکچر کی تشکیل کو کس طرح پیچیدہ بنایادیاجاتا تھا۔ پریویش پورٹل، ماحولیات سے متعلق ہر قسم کی منظوری کےلئے سنگل ونڈو میڈیم بنا ہے۔ یہ شفاف بھی ہے اور اس سے منظوری کےلئے ہونے والی بھاگ دوڑ بھی کم ہورہی ہے۔ 8سال پہلے تک ماحولیات کی منظوری میں جہاں 600دن سے زیادہ وقت لگتا تھا، آج 75دن لگتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS