خود مختاری کی دفاع کیلئے ملک کوئی بھی قربانی دینے کو تیار

0

ہندوستان امن دوست ملک ہے ، اختلافات کو تنازعات میں تبدیل نہیں ہونے دینا چاہیے
 

وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے چین کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر جاری کشیدگی کے درمیان آج واضح طور پر کہا کہ ہندوستان امن کے تئیں پابند عہد ہے لیکن ساتھ ہی وہ اپنی خود مختاری کے لیے بھی مکمل تیار ہے خواہ اس کے لیے کوئی بھی قربانی دینا پڑے ۔ نیشنل ڈیفنس کالج کی ’ہیرک جینتی‘ پر منعقد وبینار میں ملک اور بیرون ملک کے ماہر اسٹریٹجسٹک، سلامتی، غیرملکی پالیسی ماہرین، فوج اور انتظامی افسران کے سامنے کلیدی خطبہ دیتے ہوئے مسٹر سنگھ نے مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ جاری فوجی تعطل کے تناظر میں کہا کہ گزشتہ وقت سے ہندوستان کو اپنی سرحدوں پر چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ 
انہوں نے کہا کہ ہندوستان امن دوست ملک ہے ۔ ہمارا ماننا ہے کہ اختلافات کو تنازعات میں تبدیل نہیں ہونے دینا چاہیے۔ ہم مذاکرہ کے ذریعے اختلافات کے پرامن حل کو اہمیت دیتے ہیں۔ لیکن ایک طرفہ کارروائی اور حملے کی حالت میں وہ اپنی خود مختاری کے دفاع کے لیے تیار ہے، خواہ اس کے لیے کوئی بھی قربانی دنا پڑے ۔ وزیر دفاع نے کہا کہ مختلف ممالک کے سفر میں اتار چڑھاؤ سے ہم نے سب سے بنیادی سبق یہی سیکھا ہے کہ محض امن کے ارادے سے امن حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے۔  لیکن امن کو یقینی بنانے کے لیے جنگ کے تئیں مزاحمت کی استعداد پیدا کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے استعداد کو فروغ اور انڈیجائزیشن کی طویل مدتی پالیسی تیار کرکے یہ مزاحمت کی استعداد پیدا کرنے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے خطے میں اور اس کے باہر مشترکہ مفادات کے لیے یکساں فکر کے حامل ممالک کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں اور شراکت داری کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہماری اسٹریٹجک شراکت داری سے قبہ کہیں زیادہ مضبوط ہوا ہے ۔ ہندوستان کے روس کے ساتھ بھی مضبوط روایتی اور گہرے رشتے ہیں اور دونوں ملکوں نے ماضی میں کئی چیلنجز کا مشترکہ طور پر سامنا کیا ہے ۔ ہندوستان اور آسٹریلیا کے بھی مشترکہ قدر اور ایک جیسی تشویش ہے۔ گزشتہ جون میں دونوں ملکوں کے درمیان ورچول کانفرنس سے وسیع اسٹریٹجک شراکت داری مزید مستحکم ہوئی ہے ۔  مسٹر سنگھ نے کہا کہ گزشتہ 6برسوں میں حکومت نے آئندہ ایک دہائی کے لیے ملک کی قومی سلامتی کے تئیں چار نکاتی بلو پرنٹ پیش کیا ہے۔ پہلا ملک کے ریاستی اتحاد اور خود مختاری کے باہری خطرات اور داخلی چیلنجز کے محاذ پر سیکورٹی کی اہلیت پیدا کرنا، دوسرا محفوظ استحکام پیدا کرنا جس سے ملکی معاشی ترقی کی راہ ہموار ہو اور عوام کی امیدوں کے مطابق قومی تعمیر کے وسائل اکٹھا کیے جا سکیں۔ تیسرا ہم دوسرے ملکوں میں رہنے والے اپنے عوام اور اپنے دفاعی مفادات کے دفاع کے لیے پر عزم ہیں اور چوتھا ہمارا ماننا ہے کہ عالمی ور باہم مربوط دنیا میں ملک کے دفاعی مفادات مشترکہ اور یکساں ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ان نظریات کی بنیاد پر ہم نے اپنی سیکورٹی پالیسی میں وسیع تبدیلی کی ہے جو مضبوط، جائز اور اخلاقی امور پر مشتمل ہے ۔ داخلی تحفظ کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تین سطحی پالیسی اختیار کی گئی ہے ۔ اس کے تحت دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کی ترقی اور متاثرہ کو انصاف دلانا شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی طرح کی ’اسٹیٹس کو‘ بے سہارا شہریوں کے استحصال کا ذریعہ بن گیا ہے تو حکومت اسے بدلنے کا بھی مکمل ارادہ رکھتی ہے۔ مسٹر سنگھ نے حکومت کی جانب سے گزشتہ چھ برسوں میں دفاعی، معاشی، زرعی اور سماجی شعبے میں کی گئی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کئی سطح پر کام کر رہی ہے ۔ نیشنل ڈیفنس کالج کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ادارے نے محض ہندوستان میں نہیں بلکہ کئی دوست بیرون ملک میں بھی کئی اسٹریٹجک ماہر دیے ہیں۔ ان میں سے کچھ تو اپنے اپنے ملک کے سربراہ بھی رہے ہیں اور کئی دیگر نے اپنے اپنے میدان میں اعلیٰ ذمہ داری کا عہدہ سنبھالا ہے۔ دو دن کے اس ویبینار کا عنوان ’ہندوستان کی قومی سلامتی۔ آئندہ دہائی‘ ہے جو موجودہ علاقائی اور عالمی صورتحال اور بدلتے منظر نامے کو دیکھتے ہوئے بالکل موزوں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی صحت میں ہونے والی تبدیلی اور بر صغیر اور انڈو پیسیفک خطے کی سلامتی کے منظرنامے کا ہندوستان کی ترقی پر براہ راست اثر پڑتا ہے ۔ ویبینار میں دنیا کی موجودہ جیو پولیٹیکل کی صورتحال اور کووِڈ-19 کے بعد کی صورتحال میں ابھرتے نئے عالمی انتظام پر گفتگو کی جائے گی۔ ویبینار سے کئی قومی اور بین الاقوامی مقررین خطاب کریں گے جن میں سکریٹری دفاع، سکریٹری خارجہ، سکریٹری داخلہ، چیف آف ڈیفنس اسٹاف، تینوں افواج کے سربراہ، پیٹر ورگیس اور سی راجا موہن وغیرہ اہم ہیں۔ ویبینار میں ملک اور بیرون ملک کے 3000 سے زیادہ نمائندے شریک ہو رہے ہیں۔ 
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS