بھارت، چین اور برکس کی توسیع

0

انوراگ مشرا

عالمی طاقتوں کی تبدیلی کے مرکز کی شکل میں شہرت حاصل کر رہے 5 ابھرتی اقتصادیات والے گروپ برکس کا سہ روزہ سربراہ اجلاس جنوبی افریقہ کے جوہانسبرگ میں منعقد ہوا۔ اس میں روس کے سربراہ ولادیمیر پوتن کو چھوڑ کر دیگر چاروں ملکوں کے سربراہوںنے شرکت کی۔ اس بار کے اجلاس کا ایک اہم ایجنڈاتھا- گروپ کی توسیع پرغوروخوض۔ واضح الفاظ میں کہیں تو برکس اپنے ممبروں کی تعداد میں اضافے پر غور کررہاہے۔
برکس کے 15 ویں سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی جوہانسبرگ گئے۔ ان کی یہ شرکت برکس کے تئیں بھارت کے عزم اور اسے اہمیت دینے کا اظہار ہے۔ ویسے سربراہ اجلاس بھارت کے لیے اہم تھا۔ برکس کی توسیع، برکس بینک، اقتصادی تعاون، معاہدوںاور ’فرینڈس آف برکس‘ وغیرہ اہم معاملوں پر بھارت کے دوست ملکوں کے تعاون اور حریفوں کی چالوں کو قابو کرنے اور بھارت کی دھاک جمانے کی کوششوں کے روپ میں دیکھاگیا۔ ایسا ہونا بھی چاہیے تھا،کیونکہ برکس کوئی عام گروپ نہیں رہ گیا ہے۔ یہ اس کی مقبولیت کا ہی ثبوت ہے کہ اس سے وابستہ ہونے کی خواہش کئی ملکوں نے ظاہر کی ہے۔ ان میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ایران، ارجنٹینا، انڈونیشیا، مصر اور ایتھوپیا وغیرہ شامل ہیں۔ دراصل امریکہ سے تجارت اور عالمی سیاست میں مقابلہ کرنے والا چین، یوکرین سے جنگ کر رہا روس اور جنوبی افریقہ برکس کی توسیع چاہتے ہیںجبکہ برازیل اس توسیع کے حق میں نہیں ہے لیکن توسیع کے ایشو کو ہلکے میں نہیں لیاجاسکتا، کیونکہ یہی ایشو اس بار کے سربراہ اجلاس کا اہم ایشو تھا۔ بھارت کو برکس کی توسیع پراعتراض نہیں ہے اور یہ بات کئی بار بھارت نے واضح بھی کی ہے،اس بار بھی واضح کی ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ چین ایسے ملکوں کی برکس میں انٹری کے لیے پورا زور لگارہاہے جو اس کے پالے کے ہیں یا پھر اس کے پالے میں آسکتے ہیں۔ چین بھارت کے سامنے بظاہر نیک نیتی کا اظہار کر رہا ہے۔ اس کی طرف سے یہ بات کہی جا رہی ہے کہ مغرب نہیں چاہتاکہ برکس مضبوط گروپ بن کر ابھرے لیکن چین، پاکستان کو برکس میں شامل کرانا چاہتا ہے۔ شی جن پنگ کی اس کوشش نے ڈپلومیسی کی سطح پرسنجیدگی پیدا کر دی ہے۔ اس ایشو پر چین کا کہناہے کہ برکس گروپ کو اپنے رکن ممالک کی تعداد میں اضافہ کرنے کے لیے اور زیادہ ترقی پذیر ملکوں کو اپنے ساتھ جوڑنا چاہیے۔ ماہرین کی مانیں تو چین نے یہ منطق پاکستان کو برکس میں شامل کرانے کے لیے دی ہے۔ حالانکہ چین کی اس تجویز کو بھارت کی بااثر اور کامیاب مخالفت کا سامناکرناپڑاہے۔ اس سے پہلے بیلاروس کے باضابطہ طوپر برکس میں شامل ہونے کی خواہش کے اظہار پر بھارت نے ایسی توسیع کی مخالفت کی تھی۔
ان سب کے باوجود برکس میں نئے ممبروں کے انتخاب پر اتفاق رائے بنانے کے لیے بھارت بھی آگے آیاہے۔ برکس میں شامل ہونے کے لیے 23 ممالک نے عرضیاں داخل کی ہیں۔ جگ ظاہر ہے کہ ترقی پذیر ملکوں کے اس گروپ میں شامل ہونے کی خواہش کی وجہ مغربی اثرات والے اداروں کے ذریعہ لگائی گئی شرائط کے تئیں عدم اطمینان ہے۔ اجلاس میں ایران، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اورارجنٹینا گروپ کی رکنیت کے لیے مضبوط دعویدار کے طورپر ابھرے ہیں۔ بھارت کے ان دوست ملکوں کا برکس کی رکنیت کے لیے دعویدار کے طورپر ابھرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا میں بھارت کی ساکھ ڈریگن پر حاوی ہو رہی ہے اور اس کی چالوں کی کامیابی میں بھارت ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
برکس سربراہ اجلاس کے درمیان چاند پر چندریان3- کی کامیاب لینڈنگ نے بھارت کے وقار میں چارچاند لگایا ہے۔ 23 اگست کو چندریان3- کی کامیاب لینڈنگ کے بعد وزیراعظم نریندرمودی نے ملک سے خطاب کیا۔یقینی طورپر بھارت کی اس کامیابی نے سربراہ اجلاس میں شامل ملکوں کوخلا میں بھارت کی طاقت کااحساس کرایاہے۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS