مساجد کو گرانے میں ’وشو گرو‘بن سکتا ہے ہندوستان: محبوبہ مفتی کا رد عمل

0

جموں، (ایجنسیاں)جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی لیڈر محبوبہ مفتی نے بھی گیان واپی معاملے میں وارانسی کی ضلع عدالت کے فیصلے کے بعد مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتیں خود اپنے فیصلے کا احترام نہیں کر رہی ہیں۔ مفتی نے کہا کہ بی جے پی کے راج میں ملک مساجد کو گرانے میں ’وشوگرو‘ بن سکتا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ میری نظر میں عدالتیںخود اپنے حکم کی خلاف ورزی کر رہی ہےں۔ قانون میں کہا گیا ہے کہ 1947 سے پہلے کی تمام عبادت گاہیں جوں کی توں رہیں گی۔ چاہے وہ مندر ہو، مسجد ہو یا کسی اور مذہب کی عبادت گاہ ہو۔ پارلیمنٹ میں اس سے متعلق ایک قانون بنایا گیا لیکن اب عدالت خود اس پر عمل نہیں کر رہی ہے۔ اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کا الزام لگاتے ہوئے مفتی نے کہا کہ بی جے پی کے پاس لوگوں کے لیے روزگار نہیں ہیں۔ لوگ دن بدن غریب ہوتے جا رہے ہیں۔ مہنگائی آسمان پر ہے۔ صرف 2بزنس مین امیر ہو رہے ہیں اور عام آدمی صرف پریشان ہو رہا ہے۔ اس لیے بی جے پی ہندو- مسلم کارڈ استعمال کرکے اپنے مقصد میں کامیاب ہونا چاہتی ہے۔ وہ مساجد کو گرا کر ہندوستان کو ’وشوگرو‘بنانا چاہتی ہے۔ واضح رہے کہ فیصلہ آنے کے بعد بھی محبوبہ مفتی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے بی جے پی پر حملہ بولاتھا۔ وارانسی کی ضلع عدالت نے پیر کو مسلم فریق کی درخواست کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ شرنگار گوری معاملے میں سماعت ہوسکتی ہے۔ ہندو فریق اسے اپنی فتح قرار دے رہا ہے۔ اب اس معاملے کی اگلی سماعت 22 ستمبر کو ہونی ہے۔ دوسری جانب انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی نے کہا ہے کہ وہ ہائی کورٹ میں اپیل کرے گی۔مفتی نے ٹوئٹ کر کے کہا تھاکہ کسی کو بولنے نہیں دیا جاتا ہے، آواز کو دبایا جا رہا ہے۔ پی آر میں عوام کا پیسہ خرچ کرنے کے بجائے لیفٹیننٹ گورنر کو اسے اچھے کام میں خرچ کرنا چاہیے۔ زمین پر کچھ بھی اچھا نہیں ہے۔ گجر، بکروال، مسلمان، کشمیری پنڈت، ڈوگرہ اور دیگرسبھی کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ رسائی رکھنے والے اہلکاروں کا ٹرانسفرجموں کر دیا گیا ہے اور باقی جدوجہد کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں کی تنخواہیں روک دی گئی ہیں کیونکہ وہ کام کرنے کے لیے وادی میں نہیں جانا چاہتے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS