یوکرین کس سمت بڑھ رہی ہے جنگ

0

یوکرین جنگ چھڑے ہوئے چھ ماہ سے زائد کا وقت گزر گیا ہے۔ یہ حملہ یوکرین کی پس پشت ممالک اور عالمی طاقتوں کے لئے بھی غیرمتوقع تھا اور اب جس انداز سے یہ جنگ لمبی کھنچتی جارہی ہے یہ صورت حال خارجہ فریق روس کے لیے غیرمتوقع ہے۔ روس کو لگ رہا تھا کہ جس طرح اس نے 2014میں کریمیا کو ہڑپ لیا اسی طرح یوکرین کو بھی ہڑپ لے گا۔ مگراس طرح کی فوجی کارروائی کو مغربی ممالک نے ابتدائی لاپروائی کے بعد بہت سنجیدگی سے لیا ہے اوراس کومغرب کی بالادستی کے لئے اب تک کا سب سے بڑاچیلنج قبول کرتے ہوئے یوکرین کو ہر قسم کی مدد پہنچانی شروع کردی ہے اور اب مغربی ممالک کی مدد کے بل بوتے پر کئی محاذوں پر روس کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
روس نے یوکرین کے پڑوسی ممالک بیلاروس وغیرہ کی طرف سے ناکہ بندی کرکے یوکرین کی ناپختہ قیادت پر کافی دبائو بنایا ہے۔ 24؍فروری 2021 کو شروع ہونے والی فوجی کارروائی کے بعد اب یوکرین خرسون میں روسی فوج کے لئے نئے چیلنج پیش کر رہا ہے اور روسی فوج کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 28؍اگست کو شروع ہونے والی اس جوابی کارروائی میں روسی فوج کو تھکانے کے لئے یوکرین آہستہ روی کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
امریکہ اور اس کے ناٹو حواری میدان جنگ میں طویل تجربہ رکھتے ہیں اورمیدان جنگ کے زمینی حقائق پر کام کرکے فوجی حکمت عملی طے کرتے ہیں۔ اب یوکرین کی مدد کے لیے خرسون میں آگئے ہیں۔ ان فوجیوں کو افغانستان کے کوہستانی اور سرد علاقوں کے ساتھ ساتھ جارجیا،سابق سوویت یونین کی ریاست کے برفیلے میدانوں میں لڑنے کا تجربہ ہے۔ امریکہ اب روس کو زیادہ طویل عرصہ تک یوکرین میں الجھائے رکھ سکتا ہے۔
روس نے جب ابتدا میں ہی راجدھانی کیو پر قبضہ جمانے کی کوشش کی تواس کے ذہن میں سخت اور اچانک کارروائی دشمن کو ششدر کرنے کا ارادہ تھا،جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی رہا، مگراس حکمت عملی کی وجہ سے یوکرین کی طرف سے مزاحمت نہیں ہوئی اورروس آگے بڑھتا گیا۔
روس کی فوجی طاقت کا سب کو اندازہ ہے۔ روس کے پاس یوکرین سے دس گنا زیادہ فوجی طاقت ہے۔ اس کا بجٹ یوکرین کے بجٹ سے 19 گنا بڑا ہے۔ یوکرین جغرافیائی اعتبار سے یوروپ کا سب سے بڑا ملک ہے مگر روس سے دوری اور اختلافات کے سبب یوکرین نے ناٹو اور دیگر ممالک کے ساتھ تعاون کرکے اپنی فوجی قوت کو فروغ دیا ہے دیگر بالٹک ممالک کی طرح یوکرین کو بھی خطرہ تھا کہ روس اس پر اپنی مرضی تھوپے گا، جس طرح دیگر روسی فیڈریشن کے ملکوں پر تھوپ رہا ہے۔ دراصل اس کا یہ موقف اس کی قوت ارادی کی جدوجہد ہے،مگراس کے لیے اکیلے روس جیسی بڑی طاقت سے مقابلہ کرنا بہت مشکل ہے۔ اس سے یوکرین ناٹو ممالک کے ساتھ سمجھوتہ کرنا چاہتا تھا اور ناٹو کا ممبر بنایا جاسکتا تھا۔ خیال رہے کہ یوکرین کے کئی علاقوں میں خاص طورپر ڈونیسک (Donesk) اور لوہانسک (Luhansk) میں روس کا بالواسطہ قبضہ ہے۔جارح روس ان دونوں علاقوں میں یوکرین کے علیحدگی پسندوں کی مدد کرکے اثر وروسوخ قائم کیے ہوئے ہے اور یہ دونوں علاقے کریمیا کی طرح یوکرین کے ہاتھ سے نکلے ہوئے ہیں۔n

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS