یکساں سول کوڈ کے نفاذ اور ایک ملک ایک قانون کی راہ ہموار کرنے کی بات کوئی نئی نہیں

0
racolblegal.com

نئی دہلی: (یو این آئی) دہلی ہائی کورٹ کے حالیہ مشورے پر جس میں عدالت نے یکساں سول کوڈ کے نفاذ کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا ہے اور مرکزی حکومت سے اس سلسلے میں اقدام کرنے کے لئے رائے عامہ ہموار کرنے کا مشورہ دیا ہے، اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علماء حق دہلی کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ ملک میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ اور ایک ملک ایک قانون کی راہ ہموار کرنے کی بات کوئی نئی نہیں ہے بلکہ منشا پر سوال ہے اور یہ ملکی مفاد میں نہیں ہے۔
مولاناعرفی قاسمی نے کہا کہ یکساں سول کوڈ کے حامیوں کو یہ بات ضرور نظر میں رکھنی چاہیے کہ یہ ملک ایک سیکولر اسٹیٹ ہے، یہ مختلف مذاہب اور مختلف تہذیب و ثقافت کے حامل افراداور مختلف بولی بولنے والے انسانوں کا مسکن رہاہے، یہاں اس قسم کی کوشش سے ملک کے اتحاد اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچنے کا قوی اندیشہ ہے۔ انھوں نے دعوی کیا ہے کہ اس سے پہلے بھی اقلیتوں کے معاملات پر مسلم مخالف رخ بے نقاب ہوچکا ہے اور ہمارے علماء و دانشوروں نے عدالتوں میں اس وقت کی حکومتوں کے اسلام اور قرآن مخالف فیصلوں کو کامیابی کے ساتھ چیلنج کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اس موقع پر تمام نمائندہ تنظیموں اور سول سوسائٹی کو آگے آنا چاہیے اور ہمیں اپنے مسلکی، جماعتی اور گروہی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر نہ صرف عدالت کے سامنے قانون و دستور کی روشنی میں ملنے والے حقوق کی روشنی میں اپنا موقف رکھنے اور مرکز کی بی جے پی حکومت کی اس مبینہ سازش کا منہ توڑ جواب دینے کی بھی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی شریعت کے تعلق سے ہماری بد عملی اور اپنے شرعی معاملات کو ملک کی عدالتوں میں لے جانے کا نتیجہ ہے کہ حکومت ملک میں یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنے کے درپے ہے۔انھوں نے اس یقین کا اظہارکیا کہ اگر ہم سختی کے ساتھ اسلامی احکامات و قرآنی ہدایات پر عمل کرتے رہے، تو دنیا کی کوئی طاقت اور کوئی حکومت ہمیں قرآن و حدیث پر عمل کرنے کے فطری انسانی حق سے دست بردار نہیں کرسکتی۔ مولانا قاسمی نے مدارس کے ذمہ دار، علماء، اسلامی اسکالرس اور یونی ورسٹیوں سے وابستہ جوان فضلاء سے اپیل کی کہ وہ عدالت کے ان نکات پر اپنی نگاہ رکھیں اور قوم و ملت کو اس حوالے سے بیدار کریں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS