ملک مخالف پروپیگنڈہ پر 20 یوٹیوب چینلوں پر پابندی، فرضی نیوز چلانے کا الزام

    0
    India.com

    نئی دہلی (ایجنسیاں) : حکومت ہند نے ملک مخالف پروپیگنڈہ کے الزام میں 20 یوٹیوب چینلوں پر پابندی لگادی ہے۔ پہلی بار آئی ٹی ایکٹ میں حال ہی میں شامل کی گئی گائیڈ لائنس کی بنیاد پر ان پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ان یوٹیوب چینلوں کے ساتھ 2 ویب سائٹوں پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔ یہ چینل اور ویب سائٹ مبینہ طور پر پاکستان سے آپریٹ ہونے کی بات کہی جارہی ہے اور بتایا جارہا ہے کہ اس کے ذریعہ ملک میں ہندوستان مخالف پروپیگنڈہ کیا جارہا تھا۔ اِس معاملے میں نام نہ شائع کرنے کی شرط پر ذرائع نے بتایا کہ اطلاعات ونشریات وزارت کی سکریٹری اپوروا چندرا نے یوٹیوب اور ٹیلی کام محکمہ کو لکھا کہ اِس مواد کو فوری طور پر بلاک کیا جائے، کیونکہ اس سے ہندوستان کی خود مختاری اور سالمیت متاثر ہوتی ہے۔ حکام کے مطابق پاکستان کی انٹر سروسز انٹلی جنس کی مدد سے یہ پروپیگنڈہ پھیلا جارہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اِن میں’نیا پاکستان‘نام سے یوٹیوب چینل تھا، جس کے یوٹیوب پر 2ملین سے زیادہ سبسکرائبر تھے۔ حکام کے مطابق یہ چینل کشمیر، زرعی قوانین کے خلاف، کسانوں کے احتجاج اور ایودھیا جیسے ایشوز پر جھوٹی خبریں چلا رہا تھا۔سیکورٹی اداروں کو پہلے اِس مواد کے بارے میں اطلاع دی گئی، جس کے بعد اطلاعات ونشریات کی وزارت نے تحقیقات کی۔ ایک سینئر افسر نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ آئی ٹی ایکٹ2021 کے تحت ہنگامی طاقتوں کا استعمال ہندوستان مخالفت پروپیگنڈہ کرنے والی ویب سائٹوں پر پابندی لگانے کے لیے کیاگیا۔ اکنامکس ٹائمز کی خبر کے مطابق اس تحقیقات میں شامل افسران نے کہا کہ جانچ میں پتہ چلا ہے کہ یہ ویب سائٹیں اور چینلز پاکستان سے آپریٹ کیے جارہے تھے۔ ان یوٹیوب چینلوں پر چلائے جانے والا مواد قومی سلامتی کے لحاظ سے صحیح نہیں ہے۔ غور طلب ہے کہ ہندوستان کے ذریعہ جن 20یوٹیوب چینلوں پر پابندی لگائی گئی ہے،ان میں 15 کی ملکیت ’نیا پاکستان‘گروپ کے پاس ہے، جبکہ دیگر میں ’دی نیکڈ ٹروتھ‘، ’48سماچار‘ اور’ جنید حلیم ادھیکاری ‘شامل ہیں۔ اطلاعات ونشریات کی تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ کچھ ویڈیو آرٹیکل 370، وزیر اعظم نریندر مودی اور کشمیر کی جانب بڑھتے طالبان جنگجوئوں کے متعلق تھے۔ ان ویڈیوز کو 30لاکھ بار دیکھا گیا تھا۔ ان یوٹیوب چینلوں کے کُل 3.5 ملین سبسکرائبر تھے اور ان کے مواد کو ہندوستان میں 500 ملین سے بھی زیادہ بار دیکھا گیا تھا۔ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان چینلوں نے کسانوں کے احتجاج سے متعلق فرضی ویڈیوز چلائے تھے۔ افسران نے کہا کہ ان چینلوں اور ویب سائٹوں پر پابندی اور بلاک کرنے کا فیصلہ 48گھنٹے میں انٹرڈپارٹمنٹل کمیٹی (آئی ڈی سی) کے سامنے پیش کیا جائے گا، جس کے بعد آئی ٹی ایکٹ 2021 کے تحت ایک کمیٹی کے ذریعہ اس کی توثیق کی جائے گی۔دریں اثنا مرکزی وزیر برائے اطلاعات ونشریات انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ ہم نے ملک مخالف پروپیگنڈہ کرنے اور فرضی نیوز چلانے والی ویب سائٹوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS