پارلیمنٹ میں پھر ہنگامہ، اپوزیشن اپنے مطالبات پر بضد، سرکار پر منمانی کا الزام

    0

    نئی دہلی(یو این آئی) : کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشر ٹینی کے استعفیٰ اور اراکین پارلیمنٹ کی معطلی واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے منگل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں زبردست ہنگامہ کیا اور بالآخر ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کیا، جس کے بعد پارلیمنٹ کی کارروائی کل تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔ راجیہ سبھا میں ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے لنچ کے بعد ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے انتخابی قانون (ترمیمی) بل2021پیش کرنے کے لیے قانون و انصاف کے وزیر کرن رجیجو کا نام لیا تو ایوان میں حزب اختلا ف کے لیڈر ملک ارجن کھڑگے نے کہا کہ ایوان کی کارروائی چلانا ایک جمہوری عمل ہے اور اسے ضابطوں کے مطابق ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ 12ارکان پارلیمنٹ کی معطلی واپس لی جانی چاہئے اور ٹینی کو کابینہ سے ہٹایا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بل کو بھی طے شدہ طریقہ کار کے مطابق ایوان میں پیش نہیں کیا جا رہا ہے ۔ ان کی حمایت کانگریس کے آنند شرما، ڈی ایم کے کے تروچی شیوا، مارکسسٹ کمیونسٹ پارٹی کے جان برٹس اور وی شیواداسن، ترنمول کانگریس کے ڈیرک اوبرائن اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں نے کی۔ ہری ونش نے کہا کہ موجودہ بل ایوان کے مقررہ ضابطوں کے مطابق پیش کیا جا رہا ہے اور کسی کو بھی ایوان کے سامنے اس موضوع کے علاوہ کسی دیگر معاملہ پر بولنے کی اجازت نہیں ہے ۔ احتجاج میں کانگریس، ڈی ایم کے ، بائیں بازو اور ترنمول کانگریس کے ارکان چیئرپرسن کے پوڈیم کے سامنے آگئے ۔ یہ ارکان اپنے ہاتھوں میں نعرے تحریری پلے کارڈز بھی لئے ہوئے تھے ۔ایوان میں شور اور نعرے بازی کے درمیان بل پر بحث کی گئی لیکن وزیر کے جواب دینے سے پہلے ہی اپوزیشن نے حکومت پر اپوزیشن ارکان کی آوازوں پر توجہ نہ دینے کا الزام لگایا۔ بعد میں کھڑگے کی قیادت میں پوری اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کردیا۔اس دوران ترنمول کانگریس کے ارکان ایوان میں شو رو غل کرتے رہے ۔اس کے بعداو برائن نے رولز کا سوال اٹھاتے ہوے کہاکہ ایوان میں اراکین ووٹ تقسیم کی مانگ کررہے ہیں اور ان کی مانگ سنی نہیں جارہی ہے۔ ہری ونش نے کہاکہ ان کی مانگ کا ازالہ ہوچکا ہے اور انہیں بولنے کی اجازت نہیں ہے ۔ اس سے مشتعل اوبرائن نے ’رول بک‘جنرل سکریٹری کی ٹیبل کی طرف پھینکی اور غصہ سے باہر چلے گئے۔ اس کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کے بھوپندر یادو نے رولز کا سوال اٹھاتے ہوئے اوبرائن کے رویہ پر اعتراض ظاہر کیا۔ پریزائیڈنگ آفیسرسسمت پاترا نے کہا کہ اوبرائن نے جس طرح سے ایوان کی رول بک کو چیئر اور سکریٹری جنرل کی میز کی طرف پھینکا وہ بہت خطرناک تھا اور اس سے ایوان اور ایوان کے وقار کو ٹھیس پہنچی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اوبرائن ایوان میں پارٹی لیڈر ہیں اور ان سے اس طرح کے نازیبا رویہ کی بجائے مثالی طرز عمل کی توقع کی جاتی ہے ۔اس کے بعدپارلیمانی امور کے وزیر مملکت وی مرلی دھرن نے اوبرائن کو سرمائی اجلاس کے بقیہ حصے کے لیے معطل کرنے کی تحریک پیش کی، جسے ایوان نے صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔ تحریک التوا کے وقت اپوزیشن ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے ۔ کیونکہ وہ انتخابی قانون ترمیمی بل 2021 کی منظوری کے دوران ووٹنگ کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے تھے ۔اس سے قبل پارلیمنٹ کے گزشتہ اجلاس میں نامناسب طرز عمل اور رویہ کے سبب رواں سرمائی اجلاس کے پہلے روز اپوزیشن کے 12 ارکان کو معطل کردیا گیا تھا۔ اپنی معطلی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اوبرائن نے کہا کہ بی جے پی پارلیمنٹ کا مذاق اڑا رہی ہے اور اس کا وقار مجروح کررہی ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ انتخابی قوانین (ترمیمی) بل 2021 بھی جلد واپس لے لیا جائے گا۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS