چنئی میں شدید بارش سے سیلاب جیسی صورتحال، کئی افراد کی موت

0
چنئی میں شدید بارش سے سیلاب جیسی صورتحال، کئی افراد کی موت
چنئی میں شدید بارش سے سیلاب جیسی صورتحال، کئی افراد کی موت

چنئی: سمندری طوفان مگجوم، جو 2 دسمبر کو خلیج بنگال سے شروع ہوا تھا، 5 دسمبر کی نصف رات کو آندھرا پردیش اور تمل ناڈو کے ساحل سے ٹکرانے والا ہے۔ ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے کہا کہ طوفان کا اثر اڈیشہ، تمل ناڈو، آندھرا پردیش، تلنگانہ اور پڈوچیری میں پڑے گا۔ اس دوران 90 سے 110 کلومیٹر فی گھنٹہ (KMPH) کی رفتار سے ہوائیں چل سکتی ہیں۔ چنئی میں شدید بارش کی وجہ سے کئی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ تمل ناڈو کے چنئی میں بارش کی وجہ سے سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ اب تک 3 لوگوں کی موت کی خبر ہے۔

مگجوم کا نام میانمار نے دیا ہے۔ ‘مگجوم’ کا مطلب ہے ‘طاقت اور لچک’۔ یہ خلیج بنگال میں بننے والا چوتھا اور 2023 میں بحر ہند میں چھٹا طوفان ہے۔

ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے کہا کہ اس وقت طوفان ‘مگجوم’ جنوب مغربی خلیج بنگال کے اوپر ہے۔ یہ شمال مغرب کی طرف بڑھ رہا ہے۔ منگل کی دوپہر تک، یہ جنوبی آندھرا پردیش اور شمالی تمل ناڈو کے ساحلوں سے ہوتے ہوئے مغربی وسطی خلیج بنگال تک پہنچنے کا امکان ہے۔

چنئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پانی بھر جانے کی وجہ سے چنئی ہوائی اڈے پر آپریشن بند ہے۔ رن وے کو منگل کی صبح 9 بجے تک بند کر دیا گیا ہے۔ باہر سے آنے والی پروازوں کو بنگلورو کی طرف موڑ دیا جا رہا ہے۔ ریلوے اسٹیشن میں پلیٹ فارم کی چھتوں سے پانی ٹپک رہا ہے۔ اب تک 204 ٹرینیں (کچھ جزوی اور کچھ مکمل) اور 70 پروازیں منسوخ کی جا چکی ہیں۔ سڑکیں پانی سے بھری ہوئی ہیں۔ رہائشی علاقوں میں پانی بھر جانے کی وجہ سے درجنوں کاریں تیرتی ہوئی نظر آئیں۔ ان ریاستوں میں ایس ڈی آر ایف اور این ڈی آر ایف کی ٹیمیں تعینات ہیں۔ بعض علاقوں میں موسلادھار بارش کے باعث سڑکوں پر 3 سے 4 فٹ پانی بھر گیا۔

مزید پڑھیں: جے پور میں جیت کے بعد نان ویج کی دکان بند کرانے پہنچا بی جی پی لیڈر بال مکند

چنئی میں اتوار سے پیر کی صبح 8:30 بجے تک 12 سینٹی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ بعض علاقوں میں 20 سے 22 سینٹی میٹر تک بارش ہوئی ہے۔ محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے مطابق چنئی شہر میں 70-80 سالوں میں پہلی بار اس طرح کی بارش ہوئی ہے۔ تامل ناڈو میں سوموار اور منگل کو ضروری خدمات کے علاوہ عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ این ڈی آر ایف کی 9 ٹیمیں اور ایس ڈی آر ایف کی 14 ٹیمیں یہاں تیار ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS