حُسین قُریشی کے افسانے ۔۔۔۔۔۔۔ تبصرہ پروفیسر جمال نصرت صاحب

0

سمجھا جاتا تھا کہ  اردو کی مشروعات لکھنو، دہلی اور حیدر آباد سے ہوئی۔ جہاں یہ پروان چڑھی اور پھر پورے ملک میں پھیل گئی ۔ اب اس کی رفتار تو ان جگہوں پر ست ہو گئی ہے۔ لیکن اب سب سے زیادہ اور معیاری تخلیقات مہاراشٹر میں ہو رہی ہیں۔ یوں ممبئی نے بھی گزشتہ صدی سے بہت زیادہ دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ وہاں پر بہت سے عاشقان اردو اور ادب ہی نہیں سائنس کے بھی تعلق سے بہت اہم کام ہوا ہے۔ ان میں ایم ایم شیخ، ڈاکٹر ناصر اور سید اختر علی خاص ہیں۔ حسین قریشی ایک اعلا تعلیم یافتہ اردو سے محبت کرنے والے ایک لایق افسانہ نگار ہے۔ آپ نے بہت تھوڑے وقت میں اپنی جگہ بنائی ہے اور انکا جا بجا ذکر ہے۔ ایک سال کے وقت میں ہی وہ اردو دنیا کے ایک ابھرتے ہوئے ادیب ہو گئے ہیں۔ انکو مبارکبا دیں ۔ انکی تصنیف “پاگل پن” میں ایک درجن کے قریب افسانے ہیں اور تقریباً چھ درجن افسانچے شامل ہیں ۔ حسین قریشی نے دیرینہ تہذیب کو بڑی چابکدستی سے نئے انداز سے رقم کیا ہے۔ چونکہ وہ سائنسی مزاج کے مالک ہیں تو کم سطور میں اپنی بات کو صاف اور آسان طریقے سے پیش کرنے کا ملکہ رکھتے ہیں۔ کورٹ میرج اور ایک ملاقات بالکل نئی تکنیک کے افسانے ہیں اور بہت خواب ہیں۔ افسا بچوں میں بہت سی خصوصیات نموندار ہوئی ہیں ۔ پہلی محبت ، آن لائن تعلم، سواری، اسکول کا داخلہ، چہرہ ،کسک اور دوسروں کی خوشی ہی کیا سبھی ذہن پر اثر ڈال کر سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔ حسین قریشی سے امیدیں ہیں۔ اور وقت کے ساتھ ان میں اور بھی نکھار کا یقین ہیں۔ انھیں شاباشی اور دعائیں ۔

DISCLAIMER: Views expressed in the above published articles/Views/Opinion/Story/News/Contents are the author's own, and not necessarily reflect the views of Roznama Rashtriya Sahara, its team and Editors. The Roznama Rashtriya Sahara team and Editors cannot be held responsible for errors or any consequences arising from the use of
information contained.
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS