فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی ایک جھنڈے تلے جمع،

    0

    مشترکہ جدوجہد کا اعلان،کانگریس نے سلیقے سے پتلی گلی پکڑ لی!
    سرینگر(صریر خالد،ایس این بی) :جموں کشمیر کی دو سابق حکمران جماعتوں نینشل کانفرنس اور پی ڈی پی کے علاوہ دیگر کئی چھوٹی سیاسی جماعتوں نے سابق ریاست سے ’’چھینے ہوئے حقوق‘‘کی بحالی کیلئے منظم جدوجہد کا اعلان کیا ہے۔پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی رہائی کے دو روز بعد آج ان سبھی جماعتوں کے نمائندگان نے نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کے گھر،واقع گُپکار روڑ، انکی صدارت میں میٹنگ کی جس میں محبوبہ مفتی بھی شریک رہیں۔میٹنگ میں’’گُپکار ڈیکلیریشن‘‘کو ’’پیوپلز ایلائنس فار گُپکار ڈیکلیریشن‘‘کا نام دیا گیا اور اسی کے جھنڈے تلے مشترکہ جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا۔
    پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت گُپکار ڈیکلیریشن کے سبھی دستخط کُنندگان نے سہ پہر کو فاروق عبداللہ کے بنگلے پر آکر میٹنگ کی جس میں گذشتہ سال 5 اگست کو مرکزی سرکار کے لئے ہوئے حیران کُن فیصلوں اور اسکے بعد کی صورتحال کو زیرِ بحث لایا گیا۔میٹنگ،جس میں فاروق عبداللہ کی نیشنل کانفرنس کے کئی لیڈروں کے علاوہ محبوبہ مفتی،سجاد لون،یوسف تاریگامی،جاوید مصطفیٰ میر،و دیگراں شامل تھے کے اختتام پر فاروق عبداللہ نے نامہ نگاروں کے ساتھ مختصر گفتگو کی اور کہا کہ شرکاِٗ اجلاس نے مشترکہ جدوجہد کرنے کا فیصلہ لیا ہے اور گُپکار ڈیکلیریشن کو پیوپلز ایلائنس فار گُپکار ڈیکلیریشن کا نام دیا گیا ہے۔
    واضح رہے کہ مرکزی سرکار نے گذشتہ سال 5اگست کو سابق ریاست کا درجہ کم کرکے اسے دو یونین ٹریٹریز میں بدل دیا تھا اور اس کے ساتھ ہی آئینِ ہند کی دفعہ 370 کو کالعدم کر دیا گیا تھا جسکی رو سے جموں کشمیر کو ایک خصوصی حیثیت حاصل تھی۔ اس حیران کُن فیصؒے سے قبل علیٰحدگی پسند راہنماوأں کے ساتھ ساتھ تین سابق وزرائے اعلیٰ سمیت مین اسٹریم کے کئی لیڈروں کو بھی قید کر لیا گیا تھا جن میں سے سب سے آخر پر محبوبہ مفتی کو دو دن قبل چودہ ماہ کی طویل نظربندی کے بعد رہا کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی نے آج دوپہر کو پہلے جنوبی کشمیر میں اپنے آبائی قصبہ بجبہاڑہ میں اپنے والد مفتی سعید کی قبر پر حاضری دی اور پھر فاروق عبداللہ کے یہاں پہنچیں جنہوں نے مفتی کی رہائی کے فوری بعد اُنکے گھر جاکر انہیں بذاتِ خود آج کی میٹنگ میں مدعو کیا تھا۔
    فاروق عبداللہ نے کہا کہ میٹنگ میں گذشتہ سال کے فیصلوں کو کالعدم قرار دلائے جانے کیلئے جدوجہد کرنے کے علاوہ مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دئے جانے پر اتفاقِ رائے پایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اسکے سبھی فریقین کو شامل کر لئے جانے کی ضرورت ہے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ سبھی جماعتیں جلد ہی پھر ملیں گی اور اُس میٹنگ میں آگے کا لائحہ عمل طے کر لیا جائے گا۔
    واضح رہے کہ گُپکار ڈیکلیریشن پر کانگریس کے بھی دستخط ہیں تاہم آج کی میٹنگ میں کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر شامل نہیں ہوئے جسکے لئے انہوں نے نا سازیٔ طبیعت کو وجہ بتایا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ میر نے جان بوجھ کر میٹنگ میں شرکت نہیں کی کیونکہ کانگریس چاہتی تھی کہ کہیں میٹنگ میں کوئی سخت بیان نہ دیا جائے جسکا کانگریس کو خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS