فیکٹ چیک: بنگلہ دیشی مسلمانوں نے الگ ریاست کی مانگ کرتے ہوئے آسام میں احتجاج کیا؟

0
image:altnews.in

مسلم مظاہرین اور پولیس کے بیچ ہوئے تصادم کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ یہ دعوی کیا جارہا ہے کہ آسام میں بنگلہ دیشی مسلمان ایک الگ ریاست کی مانگ کررہے
ہیں ۔
کچھ یوزرس یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے،لکھ رہے ہیں کہ وزیر اعلی ہیمنت بسووا سرما نے بنگلہ دیشیوں کے ْحلاف کے خلاف سخت موقف اختیار کیا۔
https://twitter.com/Sourabh3507/status/1402598280198983680?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1402598280198983680%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.altnews.in%2Fhindi%2Fold-video-falsely-viral-as-bangladeshi-muslims-in-assam-demanding-separate-state%2F

آسام کے معزز وزیر اعلی ، ہندو ہردے سمراٹ ہیمنت بسووا سرما جی نے بنگلہ دیشیوں کی طبعیت سے ٹھوکائی کروائی کیوں ؟؟؟ یہ جاننے کے لئے ویڈیو دیکھیں۔
اس سخت موقف کے لئے یوزرس ہیمنت بسووا سرما کا شکریہ ادا کررہے ہیں۔
یہ ویڈیو فیس بک اور ٹویٹر پر وائرل ہے۔ ویڈیو کے فیکٹ چیک کے لئے آلٹ نیوز کے موبائل ایپ اور واٹس ایپ نمبر (+9176001160) پرکچھ ریکویسٹ بھی آئی
ہے۔
آلٹ نیوز نے پایا کہ اس ویڈیو کو سال 2017 سے سوشل میڈیا پر شیئر کیا جارہا ہے۔

فیکٹ چیک:
سب سے پہلے تو،ویڈیو میں ناہی کوئی پولیس اہلکار اور نا ہی کوئی مظاہرین ماسک پہنے ہوئے دیکھائی دیا رہا ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ویڈیو حال کا نہیں ہے۔
اس کے علاوہ 2017 میں بھی اس ویڈیو کو شیئر کئے جانے کی مثالیں نظر آئیں ۔

یوٹیوب پر کیورڈس سرچ کرنے پر ہمیں یہ ویڈیو 2 جولائی،2017 کو اپ لوڈ ہوا ملا۔ چینل نے بتایا کہ یہ مظاہرین آسام کے گولپارہ میں حکومت کے ذریعہ سے نافذ ‘
مشکوک شہریوں اور ووٹرز’ ٹیگ کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔ مظاہرے کے دوران مبینہ طور پر پولیس ذریعہ کی گئی فائرنگ میں ایک شخص جان چلی گئی تھی۔
اسکرول کے مطابق یہ ویڈیو آسام کے حسین احمد مدنی نے ریکارڈ کیا تھا۔

حسین نے ویڈیو فیس بک پر 30 جون 2017 پوسٹ کیاتھا۔ اس نے اسکرول کو بتایا تھا کہ وہ اس مظاہرے کا حصہ نہیں تھا لیکن بھگدڑ دیکھ کر اس نے ویڈیو بنا لیا تھا۔
یہ مناظر ت کے ہیں جب مظاہرین کا ایک گروپ آسام کے ضلع گولپڑہ کے خوٹاماری گاؤں کے قریب قومی شاہراہ 37 پر پہنچا تھا۔

اسکرول کے مطابق،“پولیس کے اندازے کے مطابق،400 سے 500 مظاہرین بینرز اور پلےکارڈ کے ساتھ نعرے بازی کررہے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے – ہم بھارتیہ
مسلم شہریوں پر مظالم برداشت نہیں کریں گے انقلاب زندہ باد ‘‘

نیوز کلیک نے بھی رپورٹ کیا تھا کہ مظاہرین بارڈر پولیس اور غیر ملکی ٹربیونلز کے ذریعہ ڈی ووٹرز پر کئے گئے مظالم کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ ‘ڈی
ووٹرس'( ڈی = ڈاؤٹ فل) آسام کے ووٹررس کی ایک کیٹاگری ہے جنہیں شہریت کے قانونی دستاویزات پیش کرنے میں ناکامی ہونے کی وجہ سےالیکشن کمیشن نے ووٹ
ڈالنے کے حق سے محروم کردیا تھا۔

مظاہرین کی ہوڈنگ میں لکھا ہے، “ڈی ووٹر لسٹ میں شامل لوگ یہیں کے ہیں اور انہیں نہیں ہٹایا جانا چاہئے۔ ان 40 ہزار ہندوستانیوں کو انصاف ملنا چاہئے اور دوبارہ
لسٹ دوبارہ بنائی جانی چاہئے۔ انڈر پریولج پاپولیشن کو بھی سرکاری ملازمتیں اور تحفظ ملنا چاہئے۔ 30 جون 2017 کو صبح 8 بجے سے دوپہر 12 بجے تک نیشنل
ہائی وے 37 کو بلاک کرنا چاہئے۔

یعنی سرکار کے مشتبہ شہریوں اور ووٹرز کے خلاف آسام میں 4 سال پہلے ہوئے مظاہرے کا ویڈیو حال میں ‘بنگلہ دیشی مسلم گھس پیٹھیوں’ کی الگ ریاست کی مانگ
کرنے کے دعویٰ سے شیئر کیا گیا۔کی علیحدہ ریاست کے مطالبے کے دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا۔

BY KALIM AHMED
ترجمہ :دانش رحمٰن

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS