مالے: خارجی مداخلت اور اجتماعی قبریں ؟

0

فرانس میں انتخابات ختم ہوگئے ہیں اور اب افریقہ میں فرانس کی سرگرمیوں کے خلاف ایک محاذ بھی کھل گیا ہے۔ افریقہ کے ایک پسماندہ ملک مالے، جہاں ایک طویل عرصہ تک فرانسی فوجیں تعینات رہی اب جبکہ روس نے اپنی بھی مداخلت شروع کردی ہے اور مالے میں روس کی حمایت یافتہ پرائیوٹ آرمی نے جلوے دکھانے شروع کردیے ہیں، اس دوران خانہ جنگی اور دہشت گردی کا شکار رہے ملک میں اجتماعی قبروں کی دریافت یوکرین جنگ کے شور شرابے میں دفن ہوگئی ہے۔ مالے کے حکام نے الزام لگایا ہے کہ 20اپریل کو جب فرانسی افواج گوسی ایئربیس کا کنٹرول مقامی حکام کے حوالے کررہی تھیں تو فرانس کے ڈرون فوجی اڈے کی جاسوسی کررہے تھے۔ فرانس نے ایسے شواہد پیش کیے ہیں جن میں روس کی حمایت یافتہ فوجوں کو کچھ لاشوں کو ریت میں دفن کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
فرانس جنگی جرائم اور اجتماعی قبروں کے لیے روس کے ویگنر گروپ پر الزام لگارہا ہے ، جبکہ مالے کا کہنا ہے کہ روس پرائیوٹ افواج کا صرف نگراں ہیں۔ دراصل مالے کے فوجی حکمراں فرانسی فوج کے انخلاء کا راستہ تلاش کررہے ہیں ، جبکہ فرانس کا کہنا ہے کہ وہ مالے میں دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لیے کررہا ہے اور اس علاقہ میں 2012سے سرگرم ہے۔ فرانس افواج کے مالے سے تقریباً زبردستی انخلا سے کافی ناراض ہے ۔مغربی افریقہ کے کئی ملکوں کے بلاک ای سی او ڈبلیو اے ایس مالے پر دبائو ڈالتے رہے ہیں کہ وہ مالے کی فوج جمہوریت کی بحالی کے نظام الاوقات پر عمل کرے۔ مالے کی افواج اورعوام الناس مالے میں کسی نظام کے قیام یا جمہوری نظام کے نظام الاوقات پر فیصلہ کریں گے۔ 2020 میں فوج نے عبوری سرکار کو اقتدار سے بے دخل کرکے وہاں اپنا اقتدار قائم کرلیا تھا۔ 2013میں فرانس نے فوجی کارروائی کرکے القاعدہ کے دہشت گردوں کے خلاف مہم چھیڑی تھی اور ٹملیکٹو میں تاریخی اہمیت کی حامل مٹی کی بنی ہوئی مسجد میں نماز ادا کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ مگر آج کے بدلے ہوئے حالات میں فرانس کے خلاف عوام میں ناراضگی ہے اور بڑے طبقہ کا خیال کہ فرانس اپنی سابقہ کالونی کو آزاد کرنے کے لیے تیار نہیں ہے اور وہاں اپنا قیام طویل رکھنا چاہتا ہے۔ فرانس کے جمہوری نظام کے قیام پر اصرار کو بھی بہانے بازی قرار دیا جارہا ہے۔ فرانس کی فوج کے نکلنے میں آنا کانی کو دیکھتے ہوئے مالے کی فوج نے روس کی مدد لینی شروع کی ہے۔ خیال رہے کہ روس کا ویگنر گروپ افریقہ کے کئی ممالک میں اپنی جڑیں جما چکا ہے اور لیبیا کے کئی مقامات پر اس کے فوجی اڈے ہیں جہاں سے وہ ان علاقوں میں اپنی فوج اتارنے کی پوزیشن میں آگیا ہے۔ خاص طور پر وہ علاقے او رممالک جہاں فرانس کا زیادہ عمل دخل ہے۔ اس میں سب سے اہم اور حساس علاقہ ایتھوپیا کا ہے جہاں مغربی ممالک من مانے ڈھنگ سے ملک کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایتھوپیا میں اندرونی شورش کے شکار تگرے میں شدت پسند اور علیحدگی پسندوں نے بغاوت کررکھی ہے اور ایتھوپیا اس بغاوت کو دبانے اور ملک کو متحد رکھنے کی کوشش کررہا ہے۔ یوکرین کے معاملہ پر ایتھوپیا کا رخ مغربی طاقتوں سے صلح کرنے والا ہے۔ کئی افریقی ملک مغربی طاقتوں خاص طور پر برطانیہ اور فرانس کی اپنے سابقہ سامراج کے شکار ملکو ںکو دبا کر رکھنے اور وہاں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوشش کررہے ہیں۔ اس طرح کی خانہ جنگجوئوں کا خمیازہ ان ممالک کی ترقی اور امن امان کو خطرے میںڈ النے والا ہوتا ہے۔ مالے میں 2012کے بعد فرانس کی مداخلت اور فوجی کارروائی میں سیکڑوں لوگوں کی جان جا چکی ہے ، غیر ملکی طاقتوں کی مداخلت کو جواز بنا کر کئی دہشت گرد اور بنیا د پرست عناصر اپنے عزائم کو آگے بڑھاتے ہیں۔ بہر کیف مالے میں اجتماعی قبروں کا نکلنا، ان اندیشوں کو درست قرار دینا ہے کہ مالے کا عام آدمی اس تصادم اور ٹکرائو کا شکار بنا ہوا ہے۔ سال رواں میں فروری میں صدر فرانس ایموئل میکرون نے مالے سے اپنی فوج کے اخراج کا اشارہ دیا تھا۔ مالے میں مداخلت کے لیے یوروپی یونین کے کئی ممالک کی فوج بھی تعینات کررکھی تھیں جن نکوبہ ٹاسک فورس کہا جاتاہے ، افواج کے انخلا کا پروگرامروس کے صدر ولاد یمر پتن کے قریبی اور معتمد پرائیوٹ آرمی کمیٹی ویگنر گروپ نے 19اپریل 2022میں فرانسیسی فوج کے ذریعہ خالی کیے گئے فوجی اڈے پر کنٹرول جمالیا تھا۔ اب اس اڈے سے برآمد ہونے والی اجتماعی قبروں کے معاملہ میں مالے میں خوب بحث ہورہی ہے اور فرانس اور ویگنر گروپ ایک دوسرے کو ان اجتماعی قبروں کے لیے ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ مالے کی فوجی حکومت جس کو جمہوری نظام کے قیام تک کے لیے اقتدار سونپا گیا تھا۔ بہر کیف فوج جمہوری نظام قائم کرکے اقتدار منتخب حکومت کو سونپنا تھا، نے وعدہ کیا ہے کہ ان اجتماعی قبروں کی حقیقت کو سامنے لایا جائے گا۔ اس پورے معاملہ کی تفتیش کے احکامات دیے گئے ہیں۔ فرانس سمیت دیگر 15ممالک نے عبوری حکمراں فوجی سرکار کو آگاہ کیا تھا کہ ویگنر گوپ مالے باغی جنگجوئوں کو ہتھیار فراہم کررہا ہے اور دہشت گردوں کو جنگی طور طریقوں سے آگاہ کرہا ہے ۔ اس گروپ نے مغربی افریقہ میں اس گروپ کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا امکان خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ مغربی ممالک نے مالے کی حکومت کو روس سیکورٹی کمیٹی کی خدمات حاصل کرنے سے روکا تھا، امریکہ اور کناڈا نے بھی اس مکتوب پر دستخط کیے تھے جس میں اس طرح کی اپیل کی گئی تھی۔ ویگنر گروپ روس صدر ولاد یمر پوتن کے قریبی دوست اور تاجر یوجینی پریگوزن Yevgemy Prigozhinکی کمپنی ہے۔ مالے میں ان قبروں کا دریافت ہونا اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ فرانس کی مداخلت قریبی ممالک نائیجراور برکینیا فاسو میں بھی ہے اور ویگنر گروپ اب ان دونوں ملکو ںمیں عمل دخل بڑھا رہا ہے۔ فرانس کی سربراہی والی علاقائی تنظیم ایکونو ملک کمیونٹی آف ویسٹ افریکن اسٹیٹ (ای سی او ڈبلیو ایس)ان ممالک میں جمہوری نظام کے قیام کے لیے ان تمام ممالک پر دبائو ڈال رہا ہے تو جہاں جہاں فوجیوں نے اقتدار پر قبضہ کررکھا ہے یا سیاسی لیڈر’ جمہوری اصولوں‘ کی دھجیاںاڑا رہے ہیں، ان ممالک کے بارے میں کہا جاتاہے کہ ان ممالک کو یوروپی یونین، امریکہ اور فرانس کی حمایت حاصل ہے، جو ملک ان سرپرستوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں ای سی او ڈبلیو اے ایس ممالک پابندیاںعائد کرکے ، مذکورہ بالا ممالک کی لائن اختیار کرنے کے لیے دبائو ڈالتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS