امید ہے ہندوستان اپنی غلطی جلد ہی درست کر لے گا: چین

0

نئی دہلی: چین نے الزام عائد کیا ہے کہ لداخ کی متنازع سرحد پر کشیدگی اور گذشتہ ماہ دونوں افواج کے مابین خونی تصادم کے بعد ہندوستان’غیر مناسب طور پر‘چینی کمپنیوں کی سرگرمیاں روک رہا ہے۔ چینی وزارت تجارت کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں وزارت کے ترجمان گینگ فینگ کا کہنا تھا کہ چین نے ہندوستان کے اقدامات کے جواب میں کوئی انتقامی قدم نہیں اٹھایا اور یہ کہ معمول کی طرف لوٹنا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ چینی وزارت ترجمان نے مزید کہا کہ’ہم امید کرتے ہیں کہ ہندوستان چین اور ہمارے کاروباری اداروں کے خلاف امتیازی اقدامات جیسی غلطی کو فوری طور پر درست کر لے گا۔‘انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کے یہ اقدامات عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے قوانین کی خلاف ورزی ہے اور یہ ہندوستان کی جانب سے عالمی تنظیم سے کیے گئے عہد کے بھی منافی ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق رواں ہفتے کے آغاز پر ہندوستانی حکومت نے یک طرفہ اقدام میں معروف ٹک ٹاک سمیت 59 چینی ایپس پر پابندی عائد کردی تھی، جب کہ چینی کمپنیوں کو نہ صرف ملک میں ہائی وے پروجیکٹس میں حصہ لینے سے روک دیا گیا بلکہ چینی کمپنیوں پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں میں سرمایہ کاری کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ہندوستانی شہری 15 جون کو سرحدی محاذ آرائی، جس میں 20 ہندوستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے، اس کے بعد سے چینی سامان کے بائیکاٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سرکاری خبر رساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘کے مطابق وزیر اعظم مودی نے سرحدی کشیدگی کے بعد معاشی محاذ اور ذاتی سطح پر بھی بیجنگ کو سخت پیغام بھیجنے کے لیے چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو ترک کر دیا ہے۔  واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تازہ ترین تناؤ مئی میں شروع ہوا تھا، جب وادی گلوان میں انڈین تعمیرات کے بعد چینی فوج نے اپنی پوزیشن مستحکم کرتے ہوئے متنازع سرحد پر پیش قدمی شروع کر دی تھی۔ ہندوستان اور چین کے درمیان تین ہزار پانچ سو کلو میٹر سے زیادہ سرحدی علاقہ تصفیہ طلب ہے اور دونوں ممالک 1962 میں انہیں سرحدی تنازعات پر خونی جنگ لڑ چکے ہیں، تاہم چار دہائیوں سے زائد عرصے سے یہ علاقے پر امن رہے ہیں۔ چار دہائیوں بعد جون میں ہونے والے بدترین تصادم میں 20 انڈین فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے، خیال کیا جاتا ہے کہ چین کو بھی اس جھڑپ میں جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا تاہم بیجنگ نے اس بارے میں کوئی معلومات جاری نہیں کیں۔ چین طویل عرصے سے ہندوستان کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS