ڈیمینشیا کا مرض جلد تشخیص اور اہم تدابیر

0

ڈیمینشیا ایک دماغی بیماری ہے اور اس میں ذہنی جبلتوں کا انحطاط شروع ہو جاتا ہے۔ اس مرض کے مریضوں کو سوچنے، سمجھنے اور یاد رکھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ مریض اپنے جذبات، رابطہ کاری اور روزمرہ کے کام انجام دینے میں کمزوری محسوس کرتے ہیں۔ ان مریضوں کو اعضا کے کمزور ہونے کے ساتھ ساتھ سمجھ بوجھ میں بھی نقاہت کا سامنا ہوتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگلی تین دہائیوں یا تیس برسوں میں ایسے مریضوں کی تعداد تین گنا ہو سکتی ہے۔ یعنی موجودہ ستاون ملین مریضوں کی ممکنہ تعداد سن 2050 تک ایک سو باون ملین تک پہنچنے کا امکان ہے۔ سماجی ماہرین کے مطابق اتنی بڑی تعداد اقوام عالم کے نظام صحت کے ساتھ ساتھ معاشرتی اور خاندانوں کے لیے بھی بہت بڑا بوجھ ہو گا۔
ڈیمینشا یا عتاہت یا ذہنی جبلتوں میں گراوٹ کے بارے میں ایک نئی ریسرچ رپورٹ کی تفصیلات معتبر طبی جریدے لینسیٹ میں شائع ہوئی ہے۔ یہ رپورٹ لینسیٹ کمیشن برائے تدارک ڈیمینشا کے ماہرین نے مرتب کی ہے۔ اس میں بارہ عوامل کی نشاندہی کی گئی، جو ڈیمینشیا کا سبب بن سکتے ہیں۔ ان میں کم ا?گاہی، بلند فشار خون یا بلڈ پریشر، سماعت کا متاثر ہونا، سگریٹ نوشی، موٹاپا، ڈپریشن، عملی سرگرمیاں میں کمی، شوگر اور کم سماجی رابطے خاص طور پر نمایاں ہیں۔ اس مناسبت سے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ اس بیماری کے خطرات کو اپنی عادات میں تبدیلی سے کم کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق عادات و رویوں میں مثبت تبدیلیوں سے ڈیمینشیا بیماری کے خطرے کو چالیس فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ جرمن ریسرچ سینٹر برائے نیورو جینیریٹو ڈیزیزز (DZNE) سے وابستہ ماہر معالج مارینا بوکارڈی کے مطابق انسانی جسم میں باہمی تعاون میں انحطاط یا کمی کی تمام علامات ڈیمینشیا کا سبب نہیں بنتی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کئی مرتبہ ایسی علامات ختم بھی ہو جاتی ہیں اور انتہائی شدید صورت حال کو بھی کنٹرول کرنا ممکن ہے اور اس کے لیے معمولاتِ زندگی میں تبدیلیاں لانا ضروری ہوتا ہے۔ مارینا بوکارڈی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اگر قابل علاج صورت حال کو بہتر کرنے کا موقع ضائع کر دیا جائے تو پھر کوئی بھی ذہنی جبلتوں میں انحطاط کے خطرے میں گھرا انسان یا مریض یقینی طور پر ڈیمینشیا کے مرض کی لپیٹ میں آ جاتا ہے۔ ڈیمینشیا کی ماہر مارینا بوکارڈی کا مزید کہنا ہے کہ انفرادی اور حکومتی سطح پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس مرض کے خطرات میں کمی کے لیے عملی، سماجی اور ذہنی سرگرمیوں کا دائرہ بڑھایا جائے تا کہ اس مرض کے غیر معمولی پھیلاؤ کو ہر ممکن طریقے سے روکا جا سکے۔ ڈیمینشیا کے کسی بھی مریض کو خاص قربت اور انسانی لگاؤ کی ضرورت ہوتی ہے جرمن ادارے سے وابستہ بوکارڈی کا یہ بھی کہنا ہے کہ باقاعدہ ورزش اور صحت مند خوراک کو اپنانا نہایت لازمی ہے۔ ماہرین کے خیال میں ڈیمینشیا سے بچاؤ کی کوششوں میں کم مٹھاس والی اور زیادہ چربی والی خوراک کو معمول بنانا ازحد ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بہتر نیند بھی بہت اہم ہے۔ سن 2021 کی ایک ریسرچ کے مطابق پچاس اور ساٹھ برس کے ایسے افراد، جن میں نیند کا خلل پایا جاتا ہے، ان میں ڈیمینشیا مرض پیدا ہونے کا بہت زیادہ امکان ہوتا ہے۔ ذیابیطس یا شوگر کے ساتھ جڑے عوارض یعنی ہائی بلڈ پریشر، ہائپرٹینشن اور ڈپریشن کو بھی کم کرنا ضروری ہے۔ کئی ماہرین کا خیال ہے کہ رقص یا ڈانس کرنے کی عادت بھی ذہنی صحت کو بہتر کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے کیونکہ عملی سرگرمیاں ڈیمینشا کے خطرے کو بہت کم کرتی ہیں۔ سگریٹ نوشی ترک کرنے اور شراب نوشی کو محدود کرنے سے بھی اس بیماری کے خطرے کو کم کرنا ممکن ہے۔
وہ افراد جن میں 65 سال سے کم عمر میں ڈیمینشیا کی تشخیص ہوجاتی ہے ان کی موت خودکشی سے واقع ہونے کے خطرات سات گْنا زیادہ ہوتے ہیں۔ کوئین میری، یونیورسٹی آف لندن اور یونیورسٹی آف ناٹِنگھم کے محققین نے ڈیمینشیا کی تشخیص اور خودکشی کے خطرے کے درمیان تعلق کا تعین کرنے کے لیے 2001 سے 2019 کے درمیان 5 لاکھ 94 ہزار 674 افراد کے طبی ریکارڈ کا جائزہ لیا۔
رپورٹ کے مطابق ڈیمینشیا میں مبتلا افراد کی دو فیصد تعداد کی موت خود کشی سے واقع ہوئی۔ البتہ یہ شرح تشخیص کے اگلے تین ماہ میں ان لوگوں میں زیادہ تھی جواس بیماری میں 65 برس کی عمر سے کم میں مبتلا ہوئے تھے یا ان کو کوئی نفسیاتی بیماری تھی۔ مجموعی طور پر 65 برس سے کم عمر میں ڈیمیشنیا کی تشخیص کے تین ماہ کے اندر خودکشی سے موت واقع ہونے کی شرح ایسے افراد کی نسبت 6.69 گْنا زیادہ تھی جو ڈیمینشیا میں مبتلا نہیں تھے۔ برطانیہ میں تقریباً 9 لاکھ افراد ڈیمینشیا میں مبتلا ہیں اور یہ بیماری اموات کی وجوہات میں سرِ فہرست ہے۔ جبکہ ان افراد میں تقریباً 42 ہزار ایسے ہیں جو 65 برس سے کم عمر میں اس بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق سیاہ فام، ایشیائی اور دیگر قومیتوں سے تعلق رکھنے والوں میں تقریباً 25 ہزار افراد ڈیمینشیا سے متاثر ہیں۔ لیکن اس بیماری کا کوئی علاج موجود نہیں ہے۔ ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آدھے سر کے درد کا تعلق ڈیمینشیا کا مرض لاحق ہونے کے خطرات میں اضافے سے ہے۔ Journal of Headache and Pain میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے کورین نیشنل ہیلتھ انشورنس اسکریننگ کے 2002 سے 2019 تک کے ڈیٹا کا جائزہ لیا تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ آیا جو مریض مائیگرین میں مبتلا ہیں ان میں ان لوگوں کی نسبت جو مائیگرین میں مبتلا نہیں ہیں ڈیمینشیا کے خطرات زیادہ ہے یا نہیں۔ سائنس دانوں کی جانب سے مجموعی طور پر 88 ہزار 390 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا جن میں 44 ہزار 195 افراد مائیگرین میں مبتلا تھے جبکہ باقی 44 ہزار 195 افراد مائیگرین میں مبتلا نہیں تھے۔ مائیگرین ایک اعصابی مسئلہ ہے جس میں شدید سردرد ہوتا ہے اور یہ اکثر اپنے ساتھ ’اورا‘ کی علامات رکھتا۔ یہ علامت اپنے اندر فالج اور دل کے دورے کے خطرات رکھتی ہے۔ مائیگرین سے دنیا بھر کی 15 فی صد آبادی متاثر ہوتی ہے اور زیادہ تر نوجوان اور درمیانی عمر کے افراد اس میں مبتلا ہوتے ہیں جبکہ ڈیمینشیا بوڑھے لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ اس نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے 16 سال کے عرصے پر محیط جائزے میں مائیگرین کی تشخیص کے بعد مختلف اقسام کے ڈیمینشیا کے خطرات کا جائزہ لیا گیا۔ تحقیق میں مائیگرین میں مبتلا ہر10 ہزار مریضوں میں ڈیمینشیا کے 139.6 کیسز سامنے آئے جبکہ وہ مریض جو ڈیمینشیا میں مبتلا نہیں تھے ان میں یہ شرح 107.7 کیسز کی تھی۔ محققین کا کہنا تھا کہ مائیگرین کے مریضوں کے ڈیمینشیا کے مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ تھے۔
فی الحال ڈیمینشیا کا کوئی علاج موجود نہیں ہے۔ جب کسی شخص کو ڈیمینشیا ہوجائے تو پھر باقی پوری زندگی اسے لاحق رہتا ہے۔ بعض ایسی دوائیں ہیں تو جو وقتی فائدہ دیتی اور روزمرہ زندگی کے معمولات میں کچھ آسانیاں پیدا کردیتی ہیں۔ ایسی گروہی سرگرمیاں بھی ہیں جن میں شامل ہوکر لوگوں کو ان علامات کے ساتھ بہتر زندگی گذارنے میں مدد مل سکتی ہے۔ آپکا ڈاکٹر اس بارے میں آپکو مزید معلومات فراہم کردے گا۔ بدقسمتی سے ایسی کوئی دوا نہیں جو ان بیماریوں کو روک سکے، چنانچہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی کیفیت مزید خراب ہوتی رہے گی۔ خود کو ڈیمینشیا سے بچانے کا کوئی یقینی طریقہ تو موجود نہیں، تاہم آپ کچھ ایسے کام ضرور کرسکتے ہیں جن سے آپکا اس میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوسکتا ہے۔
اگر آپکو ذیابیطس ہے، تو اپنے ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کریں۔ اپنے ڈاکٹر سے کہیں کہ وہ آپکے دل کی صحت، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کا معائنہ کرے، اور اگر یہ حد سے بڑھے ہوئے نکلیں تو انکے مشورے پر عمل کریں۔ متوازن غذا کھائیں جس میں پھل اور سبزیاں بھرپور مقدار میں شامل ہوں۔ سگریٹ نوشی نہ کریں۔ چلتے پھرتے رہیں اور مصروف رہیں اور بہت دیر تک بیٹھے نہ رہیں۔ اپنا وزن تندرستی والا رکھیں۔ ایک ہفتے میں شراب کے 14 یونٹوں سے زیادہ نہ پئیں۔ اپنے دماغ کو استعمال کرتے رہیں – ان سرگرمیوں اور سوشل گروپوں میں شامل ہو کر جن میں آپکو مزہ آتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS