صـدقـہ ٔ فطر

0

محمد مستقیم ندوی
اسلام امن پسند مذہب ہے اور اس کی تعلیمات آپسی میل محبت بھائی چارہ رواداری کو فروغ دینے پر زور دیتی ہیں۔ہماری زندگی چاہے اجتماعی ہو یا انفرادی ہر موقع پر اس بات کو ملحوظ رکھا گیا ہے اور اسے اصلاح قلب اور تزکیۂ نفس کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔کفارہ،دیت اور فدیہ کے باب میں یہی حکمت ہے صدقہ فطر بھی اسی کی ایک کڑی ہے جو رمضان میں ادا کیا جاتا ہے۔چنانچہ ارشاد ہے’’وہ شخص فلاح کو پہنچا گیا جس نے اپنا تزکیہ کیا‘‘(الاعلیٰ14-)۔اسی آیت کو صدقہ فطر کے لئے مستدل مانا جاتا ہے۔ اس کے وجوب کے لئے احادیث موجود ہیں۔عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر کو ضروری قرار دیا جو روزے داروں کے لئے لغو اور بے حیائی کی باتوں سے پاکیزگی کا ذریعہ ہے اور مسکینوں کے لئے کھانے کا نظم ہے۔

آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس دن مسکینوں پر اتنا خرچ کرو کہ وہ نہال ہو جائیں۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب تک صدقہ فطر نہ نکالا جائے روزہ شرف قبولیت کے لئے بارگاہِ الٰہی میں پیش نہیں ہوتا۔

صدقہ فطر واجب ہو نے کے دو فائدے ہیں۔ایک تو روزہ میں ہونے والی کمی کوتاہی اور نقصان کی تلافی ہے جیسے سجدہ سہو سے نماز میں ہونے والے نقصان کی تلافی ہو جاتی ہے۔فطرہ روزہ کی زکوٰۃ ہے۔دوسری چیز ہے امت کے مسکینوں کے لئے اس خوشی کے موقع پر ان کے رزق کا انتظام۔آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس دن مسکینوں پر اتنا خرچ کرو کہ وہ نہال ہو جائیں۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب تک صدقہ فطر نہ نکالا جائے روزہ شرف قبولیت کے لئے بارگاہِ الٰہی میں پیش نہیں ہوتا۔
صدقہ فطر کس پر واجب ہے؟۔ہر اس شخص پر صدقہ فطر واجب ہے جو صاحب نصاب ہو۔ جس کے پاس اپنی ضروریات کے علاوہ اتنی مقدار میں مال موجود ہو جس سے زکوٰۃ کا نصاب بنتا ہو۔یعنی ساڑھے سات تولہ سونایا ساڑھے باون تولہ چاندی خریدا جا سکتا ہو۔ہاں صدقہ فطر اور زکوٰۃ میں قدرے فرق ہے۔وہ یہ ہے کہ زکوٰۃ میں مال کا نامی ہونا شرط ہے۔دوسری شرط سال کاپورا ہونا۔تیسری شرط مال تجارت ہونا۔
صدقہ فطر میں کوئی شرط نہیں ہے۔صبح صادق کے وقت صاحب نصاب ہونا چاہئے۔یعنی حوائج اصلیہ کے علاوہ جو بھی چیز آپ کی ملکیت میں ہے سب کا حساب لگا کر دیکھا جائے گا کہ وہ نصاب کو پہنچتی ہے کہ نہیں۔اصل میں صدقہ فطر کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔کیونکہ سماج میں تین قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔نمبر 1 لور کلاس۔2مڈل کلاس۔ 3اپرکلاس۔جولوگ غریب طبقہ کے لئے نصف صاع گیہوں یا اس کی قیمت ادا کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے وزن ہے ایک کلو پانچ سو چوہتر گرام چھ سو چالیس ملی گرام۔احتیاطا دو کلو۔متوسط طبقہ کے لئے ایک صاع کھجور یا اس کی قیمت ہے۔ان کا پیمانہ ہے تین کلو ایک سو انچاس گرام دو سو اسی ملی گرام۔ایک خوشحال طبقہ ہے اس کو کشمش یا اس کی قیمت ادا کرنا چاہئے۔ اس کا وہی پیمانہ ہے جو کھجور کا ہے۔حضور صلی االلہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کھجور اور کشمش سے صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے۔اس طرح سے ہر ضرورت مند کے گھریلو اخراجات اور دیگر ضروریات اچھی طریقہ سے پوری ہو جائیں گی اور دینے والا اس مبارک مہینے میں زیادہ سے زیادہ ثواب کا مستحق ہو گا۔صدقہ فطر میں بازار بھاؤ کا اعتبار ہوگا۔فطرہ کا طریقہ یہ ہے کہ جتنا پہلے ادا کیا جائے گا آدمی اپنی ضروریات کو آسانی سے پورا کر لے گا۔صبح صادق کے وقت کوئی صاحب نصاب ہوا تو اس پر صدقہ فطر واجب ہے۔اسی طرح کوئی بچہ پیدا ہوا اس کی طرف سے نکا لنا واجب ہے۔ n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS