پی ایف آئی کیوں لگی پابندی؟ سرکار نے ثبوت گناکر بتایا،بین نہیں لگتا تو دیش پر کیسے کیسے خطرے

0

دانش رحمٰن
نئی دہلی :دیش کے الگ الگ حصوں میں این آئی اے کے چھاپے جاری ہیں۔ یہ چھاپے پی ایف آئی یعنی پاولر فرنٹ آف انڈیا سے جڑے لوگ اور اداروں پر ہورہی کارروائی ہے۔دیش کے 11ریاستوں میں این آئی اےکے چھاپے مارے جا رہی ہے۔ اب تک 250لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ مرکزی حکومت نے پاپولر پرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کو غیر قانونی تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر پانچ سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ وزارت داخلہ کی طرف سے جاری گزٹ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے پی ایف آئی کی تخریبی سرگرمیوں کو دیھکتے ہوئے ملک کے مفاد میں مخالف سرگرمیوں کی دفعات یعنی 1967یو اے پی اے کے سیکشن 3کے سب سکیشن 1کے تحت بے ناجائز طاقتوں کو استعمال کیا ہے۔ متعلقہ سیکشن اور سب سیکشن میں کہا گیا ہے کہ اگر حکومت کو کسی فرد، ادارے یا کسی اور اینٹیٹی کے خلاف دیش مخالف یا دہشت گردی کی سرگرمیوں میں شامل ہونے کے ثبوت ملے تو وے گس فرد، ادارے یا کسی اینٹیٹی میں پابندی لگا سکتی ہے۔ مرکزی حکومت نے اپنے گیزٹ نوٹیفیکیشن میں پی ایف آئی اور اس کو تعاون کرنے والی تنظیمیوں کے گناہ کو بھی ایک ایک کرکے گنایا ہے۔ آپ بھی پورا گیزٹ نوٹیفیکیشن دیکھ لیجیے۔
پاپولر فرنٹ آف انڈیا 22نومبر 2006کو تین مسلم اداروں کے ملنے سے بنا تھا۔ اس میں کیرل کا نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ، کرناٹک فورم فار ڈگنیٹی اور تامل ناڈو کا منیتا نیتی پسری۔ پی ایف آئی خود کو غیر منافع بخش تنظیم بتاتی ہے۔ شروع میں پی ایف آئی کا صدر دفتر کیرل کے کوجھی کوڈ میں تھا۔ لیکن بعد میں دہلی منتقل کردیا گیا تھا۔ پی ایف آئی کے صدر اوایم اے عبدل سلام ہے اور نائب صدر ای ایم عبدل رحمنٰ ۔ہر سال 15اگست کو یہ ادارہ فری ڈم پریڈ منعقد کرتا ہے۔ لیکن 2013میں کیرل کی حکومت نے پریڈ پر پابندی لگا دی تھی۔ پی ایف آئی کی یونیوفورم بھی ہے۔ جس میں پولیس کی طرح ستارے اور اینبلم لگے ہیں۔
دہشت گرد تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا کے ممبر پی ایف میں شامل تھے۔پی ایف آئی کے صدر عبدل رجمنٰ کبھی سیمی کے قومی سیکرٹری تھے اور پی ایف آئی کے ریاسی سیکرٹری عبدل حمید بھی سیمی کے سیکرٹری رہ چکے تھے۔ اس کے علاوہ پی ایف آئی بانی ممبروں میں سیمی کا جنرل سیکرٹری ای ایم رحمٰن کیرل کے سیمی یونٹ کے صدر ای ابو بکر اور پروفیسر پی کویا شامل تھے۔
سیمی کا وجود اپرین 1977میں اترپردیش کے علی گڑھ میں تھا۔ 2012میں پی ایف آئی نے غیر قانونی سرگرمیوں کے قانون کے استعمال کے خلاف مظاہرے کئے تھے۔ اس تنظیم کا نام 2020 میں شہریت ترمیمی قانون (سی ایے ایے) کے خلاف مظاہروں میں آیا تھا۔ پی ایف آئی پر ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کو فنڈ دینے کا الزام تھا۔ پٹنہ کے پھلواری شریف میں ‘گجوائے ہند’ سازش کا پردہ فاش کیا گیا۔
2012 میں، کیرالہ حکومت نے ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ پی ایف آئی کا قتل کے 27 معاملوں سے براہ راست تعلق ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کیس آر ایس ایس اور سی پی ایم کارکنوں کے قتل سے متعلق تھے۔ کیرالہ حکومت نے ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ پی ایف آئی ممنوعہ تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی) کی ایک نئی شکل کے سوا کچھ نہیں ہے۔
پی ایف آئی کے کارکنوں پر القاعدہ اور طالبان جیسی دہشت گرد تنظیموں سے روابط کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ تاہم، PFI خود کو دلتوں اور مسلمانوں کے مقصد کے لیے لڑنے والی تنظیم ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ سال 2010 میں اس تنظیم پر سمی سے تعلق کے الزامات لگے تھے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS