سی اے اے اور این آر سی كے سبب ہندوستان كی سیاحت متاثر

0

سیاحوں كی آمد میں 60فیصد كی كمی، 10 ممالك نے اپنے شهروں كو ہندوستان آنے سے منع كیا،دسمبر میں 2 لاكہ سیاحوں نے آگره كا دوره كیا منسوخ 
سید عینین علی حق
نئی دہلی:ملك كے سیاحتی مقامات ان دنوں ویران پڑے ہوئے ہیں۔ جس كی وجہ سے ملك كے سیاحتی محكمے، سیاحتی مقامات اور اس سے وابستہ افراد كو كافی نقصان
اٹهانا پڑ رہا ہے۔ ملك میں جب سے شہریت قانون، این آر سی اور این پی آر متعارف كرایا گیا ہے تبهی سے ملك كے گوشے گوشے میں پر تشدد احتجاجی مظاہرے شروع
ہوگئے ہیں۔ جس كی وجہ سے كئی اہم ممالك نے اپنے شہریوں كو ہندوستان آنے سے منع كردیا ہے۔ قبل ازیں عصمت ریزی كے بڑهتے ہوئے واقعات كی وجہ سے بهی
كئی ممالك نے اپنی خواتین شہریوں كو تنها ہندوستان آنے سے منع كردیا تها۔ اس كے بعد سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر كے خلاف ہو رہے پرتشدد احتجاج كے
پیش نظر تقریباً 10 ممالك نے اپنے شہریوں كو منتبہ كیا ہے كہ وه ہندوستان كا سفر نہ كریں اور احتیاط برتیں۔ ان ماملك كا خوف بهی جائز ہے، كیوں كہ احتجاجی
مظاہروں میں اب تک تقریباً 50 افراد ہلاك ہوچكے ہیں اور سیكڑوں زخمی ہوئے ہیں، جبكہ ہزاروں كی تعداد میں مظاہرین كو گرفتار كیا جاچكا ہے اور جگہ جگہ پر انٹر
نیٹ خدمات بهی بند كی گئیں تهیں اور كی جارہی ہیں۔ آپ كو بتا دیں كہ سب سے زیاده اموات اور گرفتاریاں اترپردیش میں ہوئی ہیں۔
ایک ایجنسی كی رپورٹ كے مطابق گزشتہ دو ہفتوں میں تقریباً 2 لاكہ ملكی اور غیر ملكی سیاح آگره تاج محل كا دوره منسوخ كرچكے ہیں۔ یاد رہے كہ تاج محل دنیا كے
مشہور ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے، جہاں پورے سال لاكهوں سیاحوں كی آمد و رفت جاری رہتی ہے۔  تاج محل كے قریب واقع تهانے كے پولیس انسپكٹر دنیش
كمار نے ایجنسی كو بتایا كہ سركاری اعداد وشمار كے مطابق صرف اس سال دسمبر 2019 میں ہی گزشتہ برس 2018 دسمبر كے مقابلے 60 فیصد كمی ہوئی ہے۔
انسپكٹر دنیش نے مزید بتایا كہ ملكی اور غیر ملكی سیاح كنٹرول روم میں تحفظ كے حوالے سے كال بهی كرتے ہیں، انهیں یقین بهی دلایا جاتا ہے، اس كے باوجود سیاح
یهاں آنے سے گریز كر رهے هیں۔ ریكارڈ كے مطابق تقریباً 65 لاكه سیاح هر سال تاج محل آتے هیں اور صرف ٹكٹ كی فروخت سے هی هر سال ایك لاكه چالیس كروڑ
ڈالر كی آمدنی ہوتی ہے۔ اترپردیش ملک كی وه ریاست ہے جہاں بے شمار سیاحتی مقامات موجود ہیں۔ انهیں میں ایک وارانسی اور شارناتہ بهی ہے۔ جهاں لاكهوں سیاح آتے
ہیں، لیكن احتجاجی مظاہروں كی وجہ سے سیاحوں كی آمد و رفت كا سلسلہ كم ہوگیا ہے، جس كی وجہ سے تاجروں كو كافی نقصان اٹهانا پڑرہا ہے۔ آسام كے ٹوریزم
ڈیویلپمنٹ كارپوریشن كے سربراه جیانتا مالا نے ایک ایجنسی كو بتایاكہ آسام میں سنگہ والے گینڈوں كی تعداد سب سے زیاده موجود ہے۔ جسے دیكهنے كے لیے دسمبر میں
تقریباً 5 لاكہ سیاح آتے تهے، لیكن جاری مظاہروں كی وجہ سے یہ تعداد 90 فیصد سے بهی كم ہوچكی ہے۔ یہی صورتحال گوا كی ہے، جہاں سیاحوں كی وجہ سے
ماحول گل و گلزار بنا رہتا ہے۔ قیاس كے مطابق گوا میں گزشتہ سال كی بہ نسبت سیاحوں كی آمد و رفت میں 50 فیصد كی گراوٹ آئی ہے۔ یہی حالات جموں و كشمیر
كے بهی هیں۔ جموں كشمیر ملك كے ساته ساته بیرون ملك میں بهی كافی پسند كیا جاتا هے۔ یهاں بهی 370 هٹائے جانے كے بعد سیاحوں كی تعداد میں كافی كمی آئی هے۔
جموں و كشمیر میں ملكی سیاحوں كی تعداد میں 87 فیصد اور بیرون ملك كے سیاحوں كی تعداد میں 82 فیصد كی كمی درج كی گئی هے۔ شمال مشرقی ریاستوں میں بهی
سیاحوں كی آمد و رفت میں 25 فیصد كی كمی آئی هے۔ المیه یه هے كه یه سب كچه ایسے وقت میں هو رها هے جب ملك كی معیشت تنزلی كی راه پر گامزن هے اور
اقتصادی ترقی كی شرح گزشته چه برسوں كے به نسبت 5 فیصد سے بهی نیچے پهنچ چكی هے۔ واضح رهے كه هندوستان میں سیاحتی صنعت اهمیت كی حامل هے كیوں
كه ملك كی جی ڈی پی میں تقریباً 6 فیصد سیاحتی صنعت كی حصه داری هے۔ جن ممالك نے اپنے شهریوں كو هندوستان آنے سے منع كیا هے، اس میں برطانیه سر
فهرست هے، جهاں سے 2017 میں 940000 سے زیاده برطانوی سیاح هندوستان آئے تهے۔ سی اے اے اور این آر سی كے خلاف هو رهے احتجاج كو دیكهتے
هوئے امریكه نے بهی سخت سفری انتباه جاری كیا هے۔ اس فهرست میں آسٹریلیا، سعودی عرب، كنیڈا، روس، فرانس ، اسرائیل، متحده عرب امارات، سنگاپور اور تائیوان
نے بهی اپنے شهریوں كو هندوستان آنے سے منع كیا هے۔ 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS