دیش مخالف سرگرمیاں ہوئیں تو جے این یو کی طرز پر دیگر یونیورسٹیوں میں بھی ہوگی کاروائی : ہندو رکشا دل

0

نئ دہلی : جے این یو پر ہوئے حملے نے لوگوں کو حیران وپریشان کر دیا ہے۔ لیکن کوگوں میں تذبذب کا ماحول ہرگز نہیں ہے،کیوں کہ سبھی
لوگوں کو یہ پتہ ،چل چکا ہے کہ حملے کن لوگوں نے کرائے ہیں۔ واضح رہے کہ بروز اتوار شام سات بجے جے این یو طلباء اور
اساتذہ پر نقاب پوش متشدد افراد نے حملہ کیا تھا ،اور اسی دن سے سوشل میڈیا پر مختلف قسم کے تصاویر،ویڈیوز،آڈیوز اور واٹسیپ
چیٹس وغیرہ وائرل ہو رہے ہیں۔جس سے ظاہر ہو جاتا ہے کہ اےبی وی پی اور دیگر شر پسند افراد نے یہ حملہ کیا تھا۔اسی ضمن ہنندو
رکشا دل کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے ،جس میں جے این ہو پر ہوئے حملے کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے اور مذہب کے
خلاف بولنے پر دیگر یونیورسٹیوں پر بھی حملہ کھرنے کی دھمکی دی جا رہی ہے ۔ ویڈیو میں پنکی چودھری نام کا شخص کہہ رہا ہے
کہ جےاین یو میں ہورہی سرگرمیاں ہمیں بالکل برداشت نہیں۔ یہ کیا چاہتے ہیں جو ہمارے ملک رہتے ہیں اور یہیں کھاتے ہیں ہمارے
ملک میں ایسے رویہ ہندو رکشا دل بالکل برداشت نہیں کریگا۔ ملک کے خلاف اگر کوئی ایسی حرکت کریگا تواسے اسی طریقہ کا جواب دیا جائے گا، جیسا ہمنے گزشتہ شام کو دیا ہے۔اور یہ ساری ذمہ داری ہم لوگ لیتے ہیں۔ ہمارے مذہب کے خلاف اتنا غلط بولنا برداشت نیں کیا جائے گا ۔ کئی سالوں سے جے این یو کمیونسٹوں کا اڈا ہے ۔ پہلے سے ہی ہم لوگ اپنے مذہب کے لئے اپنے پران نیوچھاور کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں ۔ اگر اب بھی کسی نے اس طرح کی حرکتیں کرنے کی کوشش کی تو ہم آگے بھی اس طرح کی کاروائی یونیورسٹیوں میں کرائیں گے ،اور یہ ساری ذمہ داری ہندو رکشا دل لیتا ہے۔
ہندو رکشا دل،بھوپیندر تومر اور پنکی چودھری سب یہ ذمداری  لیتے ہیں کہ کل جو جے این یو میں واردات ہوئی ہے وہ سب ہمارے
کارکن تھے ۔ جو بھارت ماں کے لئے ایسے کام بھی نہیں کر سکتے، اسے کوئی حق نہیں ہے اس ملک میں رہنے کا ۔ ہم اپنے ملک
کے لئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں، ہمارے پران ہماری بھارت ماں کے لئے ہیں۔جو بھی ہمارے مذہب کے خلاف بولیگا، ہم آگے بھی اسکے
ساتھ ایسا ہی کریں گے جیسا ہمنے جے این یو میں کیا ہے ۔
اس طرح کی ویڈیو دیکھنے کے بعد کوئی ثبوتوں کی گنجائش نہیں رہ جاتی ہے ،انتظامیہ کو چاہیے کہ اپنی کاروائی کرے۔  

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS