شاہین باغ خواتین احتجاج میں سجاد نعمانی، سنت یوراج اور ڈی وی سنگھ کا خطاب

0

نئی دہلی: قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ، جامعہ نگر اور دہلی کی خواتین کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ جس میں روز ایک نئی شخصیات وہاں پہنچتی ہیں اور اپنے خیالات کا اظہار کرتی ہیں۔ مشہور عالم دین مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے بھی خواتین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ شاہین صفت خواتین ملک کے لئے اورسماجی انصاف قائم کرنے کے لئے سخت سردی کے موسم میں باہر نکلی ہیں کامیابی ضروری ملے گی۔ آپ نے جو لڑائی چھیڑی ہے یہ ایک طرح سے آزادی کی لڑائی ہے اور یہ لڑائی صرف قانون میں تبدیلی سے ختم نہیں ہونی چاہئے بلکہ اسے مکمل مسترد کرنے اور مکمل واپسی تک جاری رہنی چاہئے۔ ہمیں اس قانون میں کوئی تبدیلی کامطالبہ نہیں کرنا ہے بلکہ مکمل واپسی کا مطالبہ کرنا ہے۔ تینوں قانون قومی شہریت ترمیمی قانون، این آرسی اور این پی آر کی واپسی کا مطالبہ کرنا ہے۔ آزدی کے بعد ملک اپنی منزل سے دور ہوتا چلا گیا۔ آزادی کی لڑائی لڑنے والے سورماؤں نے جو خواب دیکھا تھا جس میں سب کے لئے مساوات ہوگا، سب عزت ہوگی، اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی ہوگی۔ خواتین کی عزت ہوگی اور یکساں تعلیم کے مواقع ہوں گے لیکن یہ خواب آج تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔ نہ مزدورو ں کو ان کا حق ملا اور نہ کسانوں کو ان کے حقوق ملے۔ مولانا نے اس موقع پر دلت کے لفظ کے استعمال کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے کہاکہ قران نے بھی منع کیا ہے کسی شخص یا سماج کو اس لفظ سے مخاطب مت کرو، جس سے اس شخص کو اچھا نہ لگے۔ جب آئین نے اسے ایس ٹی ایس سی، او بی سی وغیرہ کانام دیا ہے۔ ہزاروں سال سے غلامی کی چکی میں پسنے والوں کو آئین نے حقوق دئے۔ اس لئے ہمیں ایس سی، ایس ٹی، او بی سی وغیرہ کے نام سے پکارا جانا چاہئے۔یہ قانون ان لوگوں کے بھی خلاف ہے۔ ہندو سینا کے لیڈر سنت یووراج نے کہا کہ سی اے اے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ یہ مسلمانوں کو مشتبہ ووٹر بنادیں گااور ووٹوں کا حق چھین لینے کے سمت میں ایک قدم ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جس طرح مودی نے کانگریس مکت تحریک شروع کی تھی اسی طرح اب بی جے پی مکت تحریک شروع کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے شاہن باغ خواتین سے کہاکہ آپ کی تحریک رائیگاں نہیں جائے گی اور حکومت آپ کے مطالبے کو ماننے پر مجبور ہوگی۔ سکھ لیڈر ڈی وی سنگھ نے کہا کہ اس وقت پورے ملک میں اس قانون کے خلاف لہر چل رہی ہے اور سکھ برادری اس وقت مسلمانوں کے ساتھ کاندھا سے کاندھا ملا کر چلنے کو تیار ہے۔ اس وقت وہ کسی بھی صورت میں اکیلا محسوس نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ میں شاہین باغ کی خواتین کو سلام کرتا ہوں کہ انہوں نے اس سخت ترین سردی کے موسم میں بھی احتجاج کی شمع کو روش کئے ہوئے ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اطراف میں میٹرو کے کھمبے کے دہلی کے مختلف مقامات سے آنے والے طلبہ اور دیگر سماجی کارکن قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نعرے لگاتے نظر آئے۔ اس کے علاوہ وہیں بچوں کا گروپ بھی آزادی کے حق میں نعرہ لگاتا نظر آئے گا۔ چھوٹے چھوٹے گروپ میں بچے اور لڑکے لڑکیاں مظاہرہ کرتی نظر آئیں گی۔  صائمہ خاں نے بتایا کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی یونیورسٹی کے طلبہ سمیت مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ نے اس مظاہرہ میں شریک ہوکر خواتین کا حوصلہ بڑھارہے ہیں۔ جامعہ نگر مجسم احتجاج نظر آرہا ہے۔ اسی کے ساتھ جامعہ نگر کے ذاکر نگر ڈھلان پر مغرب بعد خواتین بڑی تعداد میں کینڈل جلاکر سی اےاے کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں۔ خاتون مظاہرین کا دائرہ وسیع ہورہا ہے اور دہلی کے جعفر آباد سیلم پور میں بھی خواتین اس قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے ملک کے دیگر حصوں اور جمشید پور سے بھی خواتین کے مظاہرہ کرنے کی خبریں ہیں۔ اس کے علاوہ پٹنہ، گیا، کلکتہ سمیت ملک کے دیگر حصوں میں بھی خواتین مظاہرین قومی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں۔ 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS